Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Khan/
  4. Nostalgia Ya Torture

Nostalgia Ya Torture

ناسٹیلجیا یا ٹارچر

چھوٹی فل فارم میں آ چکی تھی لہٰذا نان اسٹاپ جبری مباحثے سے آغاز کیا۔ گو کہ یہ مباحثہ یک طرفہ ہی رہا۔ آپی پتہ ہے بچپن کی ہم کیا چیز زیادہ یاد کرتے ہیں؟ ہم بے فکری کو مس کرتے ہیں۔ ہمیں کوئی ٹینشن نہیں ہوتی کوئی ذمے داری نہیں ڈالی گئی ہوتی۔ جوں جوں بڑے ہوتے ہیں غم دوراں غم جاناں وغیرہ سے گھبرا کر اس دور کو یاد کرتے ہیں۔ بس اتنی سی بات ہے اور آپ دانشور اسے نوے کی دہائی کا نام دے کر اپنی اپنی والز پر بین بجاتے رہتے ہو۔

میں نے اس بات پر ذرا پہلو بدلہ اور کچھ بولنے کو لب کھولنے لگی اس نے ہاتھ کے اشارے سے منع کر دیا کہ پہلے مجھے بات مکمل کرنے دیں۔ ہر جگہ آپ دانشور ایک ہی رونا رو رہے ہوتے ہو کہ ہمارا دور اعلیٰ۔ ہم یہ ہم وہ۔ تو اے ناشکری قوم ذرا یہ بتاؤ ایسا کون سا کارنامہ تھا جو اس دور میں ہو رہا تھا اور اب نہیں رہا؟ آپ زندگی کے بہتر ورزن میں داخل ہو گئے ہیں۔ آپ کی زندگیاں آسان ہو گئی ہیں۔

آپ کو لکڑیوں میں دھواں نہیں جھونکنا پڑتا۔ گیسوں پر آرام سے پکا لیتے ہو۔ بلکہ موڈ نہ ہو آرڈر بھی کر لیتے ہو۔ فوڈ پانڈا والے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے۔ آپ کے ٹیسٹ بڈز ڈویلپ ہوے ہیں۔ اچھے اچھے کھانوں سے روشناس ہوے ہیں۔ اپنے بچپن والی دو چار ڈشز تک محدود نہیں رہے۔ جس میں آپشن کا سوال ہی نہ تھا۔ یا یہ سالن کھاؤ یا پہلے جوتے کھاؤ اور پھر وہی سالن کھاؤ۔ آپ کو اے سی اور کولر دستیاب ہو گئے ہیں۔ کپڑے بھگو بھگو کر منہ پر ٹاکیاں نہیں مارنی پڑتیں۔

جہاں ایک گھر میں ٹی وی ہوتا تھا اور ترس ترس کر سب کی جان عذاب ہوتی تھی ایک بندہ مسلسل چھت پر انٹینا ٹھیک کرنے کی ڈیوٹی دیتا تھا تو باقی کچھ دیکھ پاتے تھے۔ اس دور نے وہ ٹی وی اینڈرائیڈ کی شکل آپ کے ہاتھوں میں دے دی ہے۔ آپ لوگ یہ شکر کیوں نہیں ادا کرتے کہ بیماریوں کا بہتر علاج ہوتا ہے۔ ہر بیماری کی ویکسین آپ کے پاس دستیاب ہے۔ آپ کو زیادہ خوار نہیں ہونا پڑتا۔ زرائع آمدورفت آپ کے دور کی نسبت اپ گریڈ ہوے ہیں۔

تانگے کی خطرناک سواری سے بچ گۓ ہیں۔ دو کلومیٹر کا سفر بھی گھنٹے میں ہوتا تھا۔ سفر ختم ہو جاتا تھا ٹک ٹکا ٹک ٹکا ٹک ٹکا ٹک کافی دیر سماعتوں میں رہتی۔ گھوڑے کا جب جی چاہتا جھرجھری لے کر پھینک دیتا تھا۔ آپ درختوں پر چڑھتے یا مٹی میں کھیلتے تھے تو اس کے علاوہ آپشن ہی کیا تھا آپ کے پاس؟ لے دے کر یہی دو چار ایکٹی وٹیز تھیں۔ بڑا جی کوئی تیر مارا تھا اس دور میں جو نئی نسل کو سنوا سنوا کر انہیں جبری طور پر محسوس کرانا چاہتے ہو کہ ہمارا دور اچھا تھا اور یہ دور ان ہائی جین یا مصنوعی۔

سچی محبتیں آج بھی پنپ رہی ہیں۔ خالص رشتے آج بھی موجود ہیں۔ نبھانے والے آج بھی نبھا رہے۔ ٹھیک ہے نئی نسل جسمانی طور پر اس دور جتنی مضبوط نہ سہی لیکن ذہنی طور پر وہ ہم سے کہیں آگے ہے۔ ہم سے زیادہ فاسٹ ہے، ہم سے زیادہ شارپ ہے۔ وہ کمپیوٹر پر بیٹھ کر اتنا کما لیتے ہیں جتنا آپ سال بھر بھی نہ کما سکتے تھے۔ ان کے پاس مواقع ہیں۔ ان کے پاس چوائسز ہیں۔ وہ زندگی کے بہتر ورزن میں ہیں ان کو ہم سے بہتر ماحول میسر ہے۔

تو جناب آپ کو چاہیے خدا کا شکر ادا کریں کہ آپ کی زندگی اپ گریڈ لیول میں ہے لیکن پتہ ہے کیا؟ اس نسل کے پاس اتنی سہولیات، اتنا نالج کہ آپ دانشوروں کو تکلیف شروع ہو جاتی ہے کہ ہم تو ان کی عمر میں اتنے ڈمب تھے، اتنے بے وقوف، اس اس چیز کی کمی تھی، یہ نسل کیوں اتنی ذہین ہے؟ یہ کھسیانا پن ہے جسے مٹانے کے لیے آپ لوگ اپنے دور کے قصیدے شروع کر دیتے ہو۔ اس کے بعد اس نے مجھے یہ تصویر دکھائی۔

اب ان صاحب کو دیکھو۔ بیچارے کو من پسند میوزک سننے کے لیے یہ پیٹی کندھے پر لاد کر ادھر ادھر جانا پڑ رہا۔ اور اب کی نسل کانوں میں ہینڈزفری لگا کر آرام سے موجیں کرتی یہی سکون آپ سے برداشت نہیں ہوتا۔ اگر اتنا ہی پیارا ہے اپنا دور، تو ایک ٹیسٹ کر لیتے ہیں۔ آج ایک ٹائم مشین آ جاۓ اور آپ کو آفر دی جاۓ کہ اپنے دور میں واپس جاؤ۔ تو جاؤ گے؟

میں نے ناسٹیلجیا والوں کی عزت بچانا چاہی۔ "ہاں ضرور"

سوچ لو آپی فون کے بغیر جانا ہو گا تو دانشوری کہاں جھاڑیں گے؟

اس کے انداز میں شرارت تھی اور میں نے سرینڈر کرنے میں عافیت سمجھی۔

Check Also

Insaan Rizq Ko Dhoondte Hain

By Syed Mehdi Bukhari