Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Khan
  4. Ji To Rahi Hoon Lekin Bari Mushkil Se

Ji To Rahi Hoon Lekin Bari Mushkil Se

جی تو رہی ہوں لیکن بڑی مشکل سے

امی۔۔ اپنی وفات سے کئی دن پہلے چپ چپ سی ہوگئی تھیں۔۔

دنیا سے لا تعلق۔۔ گم سم۔۔

ایسا نہیں کہ وہ شدید بیمار تھیں۔۔ نہیں۔۔ وہ ٹھیک تھیں۔۔ ایسی کوئی جان لیوا بیماری انہیں نہیں تھی جو انہیں زندگی سے بیزار کردے۔۔

کچھ تھا بہرحال۔۔ جو مجھے بھی بری طرح محسوس ہو رہا تھا۔۔

آج جب سوچتی ہوں۔۔ بڑے واضح اشارے محسوس ہوتے کہ وہ جانے کی مکمل تیاری میں تھیں۔۔ میری ماں بڑی اللہ والی۔۔ نیک، پرہیز گار اور وفاشعار خاتون تھیں۔۔

کیا ایسے لوگ واقعی جان جاتے کہ وہ جانے والے ہیں؟

دانستہ طور پر ہم سے دور ہو رہی تھیں

انتیس اکتوبر۔ دو ہزار بیس۔۔ میری سالگرہ کا دن تھا۔ بھائی بھابھی کو بھیجا امی نے۔۔ یہ میرے لیے گفٹ لاے۔۔ میری زندگی کی پہلی سالگرہ تھی جو امی کے بغیر کٹ رہی تھی۔۔ میں یہ کب جانتی تھی کہ اب ہر سالگرہ ان کے بغیر ہی گزارنی ہوگی۔۔ عجیب بے چینی محسوس ہوئی تو امی کو کال ملای۔۔

آپ کیوں نہیں آئیں؟

سنجیدہ مگر نرم لہجے میں بولیں

بھائی بھابھی آے نا تمہارے۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان مت ہوا کرو۔۔ میں نہ رہی تو بہن بھائیوں کو کیسے سنبھالوگی؟

اس جواب نے مجھے مزید پریشان کردیا۔۔ تیس اکتوبر کو میں امی کے پاس پہنچ گئی۔۔ ہم بہن بھائی سب امی کے پاس جمع تھے۔۔ کچھ تھا جو الارمنگ تھا۔ ایک سنگین کاونٹ ڈاون شروع ہوچکا تھا۔۔ جو لمحہ لمحہ بیت صرف ان پر رہا تھا۔۔ ان کی خاموشی۔۔ پریشانی۔۔ لاتعلقی کی کوشش۔۔ یہ سب مجھے نارمل نہیں لگ رہا تھا۔۔ انہیں ہلکا ہلکا بخار تھا۔۔ لیکن ایسی بیماریوں کو انہوں نے کبھی اہمیت دی ہی نہیں تھی تو اب کیوں؟

اس دن شام تک امی کے ساتھ رہی۔۔ امی قریب تھیں تو یہ کیوں محسوس ہو رہا تھا کہ دور ہو رہی ہیں؟

میں نے بار بار وہم سمجھ کر اپنا سر جھٹکا۔۔

جس دن امی کی تھائرایڈ ریموول کی سرجری تھی۔ یہ معمولی سی تین سے چار ٹانکوں پر مبنی سرجری تھی۔۔ امی بڑی دلیر خاتون تھیں۔۔ لیکن اس دن جامن کے پیڑ کے نیچے بیٹھ کر انہوں نے بڑی بہو کو کچھ وصیتیں کیں۔۔

یہاں بھی میں نے حیرانی سے والدہ کو دیکھا۔۔ اتنی چھوٹی سی سرجری جس کی اگلے دن شام کو چھٹی مل جانی اس پر وصیت کون کرتا؟

آپریشن سے چند گھنٹے پہلے۔۔ میرا دل ڈوبنے لگا۔۔ بہنوں کے واٹس ایپ گروپ میں میسج کیا۔۔

مجھے کچھ انہونی کا خوف ڈرا رہا۔۔ ہماری ماں ہمیں ہمیشہ کے لیے چھوڑ تو نہیں رہیں؟

ان دونوں نے مجھے سمجھایا کہ آپ کیسی باتیں کرتی ہیں۔۔ خوامخواہ کا وہم مت پالیں۔۔

دل ٹھیک نہ ہوا۔۔ ڈوبا ہی رہا۔۔

ہسپتال میں امی کے ساتھ ہم سب بہن بھائی موجود تھے۔۔ ان کے چہرے پر سنجیدگی کچھ ایسی نوعیت کی تھی جو وارننگ دے رہی تھی۔۔

ہم ہنسی مذاق کر رہے تھے۔۔ لیکن وہ ہنس نہیں رہی تھیں۔۔ چپ چاپ ہمیں دیکھ رہی تھیں۔۔ کچھ الفاظ جوڑتیں۔۔ کبھی مجھے کچھ سمجھانے کی کوشش۔۔ تو کبھی ابو کو۔۔ ایسا لگ رہا تھا بہت کچھ کہنا چاہتی ہیں لیکن وقت نہیں ہے انکے پاس۔۔

عجیب سی بے بسی بھی تھی انکے چہرے پر۔۔

آپریشن کامیاب ہوا تھا۔۔ چوبیس گھنٹے بعد ان کو ہارٹ اٹیک ہوا۔۔ یہ رئیر کیسز میں ہوتا۔۔ سو میں سے ایک۔۔

آج ان کی کچھ وصیتیں یاد آتی ہیں۔۔

اللہ میری ماں کو سبز جنتوں میں سکون و عافیت سے رکھے۔۔

کروٹ کروٹ راحت نصیب ہو۔۔

امی میں جانتی ہوں۔۔ آپ جہاں بھی ہیں۔۔ ہمیں دیکھ رہی ہیں۔۔ آپ کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں۔۔ آپ کا لمس محسوس ہوتا مجھے۔

میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں۔۔ بہن بھائیوں کے ساتھ ایک چٹان کی طرح کھڑی ہوں۔ ویسے ہی جیسے ہر موڑ پر آپ کے ساتھ کھڑی ہوتی تھی۔۔ آپ کی کمی پوری کرنے کی ہر ممکن کوشش میں ہوں۔۔

رہ گئی میں۔۔ میں آج بھی آپ کے بغیر جی تو رہی ہوں لیکن بڑی مشکل سے جی رہی ہوں۔۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan