Haleeme
حلیمے
کشمیر کے لوگ جتنے پیارے ہیں اتنی ہی ان کی عادتیں خوبصورت ہیں۔ واللہ ان لوگوں نے تو میرا دل جیت لیا۔ اتنی سادہ اور خالص زندگی پنجاب کے کسی گاؤں میں بھی نظر نہیں آتی۔ ان کی سادگی کا اس بات سے اندازہ لگائیں کہ جو جرسیاں یہ صبح پہنیں، پھر اتارتے ہی نہیں بھلے سخت دھوپ نکل آے۔ ہم جب گرمی سے بے حال ہو کر شاردہ پہنچے تو مقامیوں کی جیکٹس اور جرسیاں دیکھ کر سخت حیرانی ہوی۔
بعد میں پتہ چلا یہاں موسم پل میں تولہ پل میں ماشہ والی صورت حال رہتی ہے۔ یہاں تو مقابلے بازی، برانڈز اور اسٹیٹس کی دوڑ نے ہر چھوٹے بڑے علاقے کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ جبکہ کشمیر میں ایسا کچھ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اچھے عہدوں کے آفیسرز اتنے عاجز اور خوش اخلاق تھے کہ پہلے تو ہم یہی سمجھتے کہ یہ ضرور ان آفیسرز کے سکیرٹری یا ماتحت ہوں گیں۔ بڑے عہدے کا آفسر اور عاجز کیسے ہوسکتا ہے؟
ان کا ہمبل اور بہترین اخلاق مجھے شدید متاثر کر گیا۔ اڑنگ کیل ایک حسین ترین، بے فکرا۔ خاموش اور پرسکون گاؤں ہے میرے خیال میں وہاں کے مکینوں کو قطعاََ فرق نہیں پڑتا کہ ان کے گاؤں سے باہر کیا ہو رہا ہے؟ ان کی اپنی چھوٹی سی دنیا ہے جس میں یہ خوش رہتے ہیں۔ گھومتے ہوے پیاس محسوس ہوئی تو چند مقامی بچیوں سے پانی مانگا۔ انہوں نے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔
ہم بہنیں خوشی خوشی ان کی تقلید میں چل پڑیں۔ ایک خوبصورت سے لکڑی کے مکان میں داخل ہوۓ۔ چمنی سے دھواں نکل رہا تھا یہ شاید کچن تھا۔ جیسے ہی اندر نظر ڈالی، منہ سے بے ساختہ نکلا، حلیمے! پہلی نظر میں ارطغرل والی حلیمہ لگی۔ تھوڑی دیر بعد اندازہ ہوا یہ حلیمہ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے۔ "ماشا اللہ" میرے منہ سے بے ساختہ نکلا۔ لڑکی کے گال دہک اٹھے۔ شرما کر چولہے میں منہ گھسا لیا۔
میں نے ہڑبڑا کر روکا، "رک جاؤ حلیمہ۔ منہ نہ جلا بیٹھنا"۔ اس نے حیرت سے دیکھا۔ "میرا نام حلیمہ نہیں"۔ جتنی خوبصورت تھی انداز بھی اتنا پیارا تھا۔ یقیناً ان عورتوں کے لیے میک اپ نہیں بنا۔ انہیں ضرورت ہی نہیں۔ انہوں نے پانی دیا۔ میں نے پینے کے بعد شکریہ ادا کیا۔ حلیمے کے ساتھ تصویر بنانے کی خواہش کو مجبوراََ دل میں دبا کر اٹھ کھڑی ہوئی۔ اجازت چاہی۔ اس کی والدہ باہر میرے ساتھ آئی۔ لڑکی ہلی تک نہیں۔
میں نے حسرت سے گھر سے باہر موجود بھائی کو دیکھا، اور ٹھنڈا سانس بھر کر واپس آگئی، "کیا ایسا نہیں ہوسکتا اس گھر کے سامنے تم کسی کیل میں ہاتھ مار کر زخمی کر لو؟"بھائی نے حیرانی سے مجھے دیکھا" لیکن کیوں؟"شاید اس گھر سے تمہیں ابتدائی طبی امداد مل جاۓ اور میں اس کی والدہ سے اس کا رشتہ مانگ لوں " میں نے ایک ٹپیکل سی سٹوری تخلیق کر کے اسے سنائی۔
پیچھے سے کزن نے میری بات اچک لی"۔ محترمہ یہی بریک لگا لو۔ یہ خوبصورت جنت نما وادی دیکھو اور اپنا پچاس ڈگری پر جلتا بہاول پور دیکھو۔ ایسے علاقے میں بیاہ کر جانا دہشت گردی ہے"۔ میں نے مایوسی سے اس گھر کو دیکھا اور بہن بھائی آگے بڑھ گئے۔