Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Khan/
  4. Bete Ka Gussa

Bete Ka Gussa

بیٹے کا غصہ

میرا بڑا بیٹا نائنتھ کلاس کا سٹوڈنٹ ہے۔ غصے کا کچھ تیز ہے۔ یوں سمجھیں ایسی بات جو اس کے مزاج پر ناگوار گزرے، اس پر ری ایکشن کے طور پر فورا غصہ ہوجاتا تھا۔ کئی بار سمجھایا کہ انسان کی فطرت کا اصل اندازہ ہی غصے کی حالت میں چلتا ہے کہ یہ کتنا عقل مند کتنا معاملہ فہم ہے؟ سمجھدار ہے یا نہیں، اگر ہے تو کتنا ہے، اگر سیانا نہیں ہے تو کس قدر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟

کتنے غلط فیصلے کرسکتا، کتنے نقصان دہ کام کر سکتا اور بعض اوقات ایسی سنگین غلطیاں بھی کر بیٹھتا ہے جن کا مداوا ممکن نہیں ہوتا۔ ہمارے مذہب نے بھی غصے کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ہمیں کافی گائیڈ لائن دی اور ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کئی ہدایات دیں۔ لیکن بدقسمتی سے غصہ کنٹرول کرنے میں اکثر لوگ ناکام رہتے ہیں۔

پھر وہ وقت تو گزر جاتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والے ڈیمیجز اتنی آسانی سے ٹھیک نہیں ہوتے۔ خیر بیٹے کے موضوع پر پلٹتی ہوں۔ اس کا غصہ کرنا، ایک دم سے پارہ ہائی ہوجانا میرے لیے پریشانی کا باعث تھا۔ دل ہی دل میں تشویش بھی کہ ابھی تو زندگی میں کئی امتحانات آنے ہیں یہ کیسے سروائیو کرے گا؟ اس کے تو آے روز جھگڑے ہوں گے۔

میں نے وقفے وقفے سے ہلکے پھلکے انداز میں اس کی برین واشنگ شروع کردی کہ اس غصے کا سب سے زیادہ نقصان تمہیں ہی ہونا ہے، ساتھ ہی اس کے مزاج کے خلاف کچھ نہ کچھ کر دیتی تاکہ پتہ چلے برداشت آئی بھی ہے کچھ یا نہیں۔ لیکن پچھلے دنوں میرے بیٹے نے مجھے ایسا سرپرائز دیا میں گنگ رہ گئی۔ میرا بیٹا اتنا سمجھدار اتنا سینسیٹو ہوگا یہ میرے وہم گمان میں بھی نہ تھا۔

اس دن جب سکول سے گھر آیا، بہت اضطراب میں تھا۔ چھوٹے نے مجھے بتایا کہ آج بھائی کی کلاس فیلو سے لڑائی ہوئی ہے۔ میں فورا اس کے پاس گئی۔ نظریں جھکاے زبردستی اپنے آپ کو مصروف شو کر رہا تھا۔ جا کر اس سے دریافت کیا، کیا ہوا ہے؟ اریب بتا رہا تھا تمہاری لڑائی ہوئی۔

اس نے نفی میں سر ہلایا"۔ ہوجاتی لڑائی لیکن ہوئی نہیں"۔

کیوں؟ میں نے سوال کیا۔

چھوڑیں مما۔ اس نے ٹالنا چاہا۔

مجھے بتاو بیٹا میں پریشان ہوں۔ میری ریکویسٹ پر بول پڑا۔

" ایک بدتمیز لڑکا ہے، بہت تنگ کرتا ہے۔ ساری کلاس اس سے تنگ ہے، کئی بار ٹیچرز کو شکایت لگائی گئی لیکن سدھرتا نہیں۔

ہمم پھر؟

آج میں بیٹھنے لگا اس نے میری کرسی پیچھے ہٹا لی، میں فرش پر گر گیا۔ مما، مجھے شدید غصہ آیا۔ میں اٹھا اسے گریبان سے پکڑ کر دھکا دیا اور ایک تھپڑ مار دیا"۔

اوہ۔ سیڈ۔ مجھے کوئی تبصرہ نہ سوجھا تو اتنا ہی کہا۔

" مما بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ میں اس کا گریبان چھوڑ کر واپس مڑنے لگا تو اس نے پیچھے سے مجھے بہن کی گالی دی" بتاتے ہوے اس کی آواز لرزنے لگی۔

اور میں ہول اٹھی۔ سوچا اس بات پر تو لڑائی بڑھ گئی ہوگی۔

مما میں پلٹا لیکن رک گیا۔ میں نے بڑی مشکل سے خود پر قابو پایا اور چپ چاپ جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔

"رئیلی۔ آپ نے اسے کچھ نہ کہا؟" میں شدید حیران ہوئی۔

جی مما۔ کچھ نہ کہا۔ بیٹے کے چہرے پر تکلیف واضح نظر آئی۔

" کیا وجہ؟" مجھے یہ بتانے میں کوئی عار نہیں کہ اس کا فیصلہ سمجھ نہ آیا تھا۔

مما اگر میں اس بات پر اسے زیادہ مارتا، بات سکول میں پھیل جاتی پھر سب کو پتہ چل جاتا کہ اس نے مجھے گالی دی۔ میری اور اس کی عزت ایک تھوڑی تھی۔ وہ تو ویسے ہی بدمعاش اور لوفر، اس لیے میں نے اسے کچھ نہ کہا تاکہ آئندہ ری ایکشن نہ پا کر مجھے ایسی گالی نہ دے۔

بیٹے کی فہم و فراست نے مجھے صحیح معنوں میں حیران کیا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ وہ دن آج کا دن میں اس کے غصے سے پریشان نہیں ہوتی کیونکہ اس نے ڈیمو دکھا دیا کہ میرا بیٹا غصے میں بھی سوچ کر بہتر فیصلہ کرسکتا ہے۔

Check Also

PTI Ka PAC Ki Sarbarahi Ke Sath Maskhara Pan

By Nusrat Javed