Bell Baja Kar Bhagna
بیل بجا کر بھاگنا
یہ ایک ایسا عمل ہے جس کو سر انجام دینے والا خاصہ انجواۓ کرتا ہے۔ یہی بیل گھر کی بجائیں یا کسی کام کی وجہ سے، تب آپ بالکل نارمل رہتے ہیں۔ اجنبی لوگوں کے گھروں کی بیل بجا کر بھاگنے میں ایسا کیا چارم ہے؟ اس بارے میں شاید کوئی ریسرچ نہیں آئی۔ البتہ مابدولت بڑے شوق و ذوق سے یہ کارنامہ سرانجام دیتی تھیں۔ میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تو تھی ہی، شرارتوں میں بھی صفِ اول میں شمار تھا۔
میں فخر سے کہہ سکتی ہوں بچپن میں ایسا کوئی ایڈونچر، کوئی شرارت نہیں چھوڑی جو دماغ میں سوجھی ہو اور عمل نہ کیا ہو۔ جس دن یہ ایڈونچر کرنا ہوتا، سکول سے واپسی پر احتیاطََ چھوٹے بھائیوں کو پانچ منٹ پہلے درمیانی بہن کے ساتھ گھر بھیجتی اور خود چھوٹی بہن کے ساتھ یہ کارنامہ کرتی۔ اس گلی میں کوئی دس سے بارہ گھر تھے جو راستے میں پڑتے۔ پانچ سے چھ گھروں کا ٹارگٹ پورا کر ہی لیتے۔
خوب لطف اندوز بھی ہوتے۔ کبھی کبھار گھر والے باہر نکل آتے لیکن ڈانٹ ڈپٹ والا سین نہ ہوا۔ بڑے ہوۓ تو خود کو باور کرا دیا کہ کسی کے گھر کی بیل بجانا ایک غیر شائستہ حرکت ہے۔ سال پر سال گزرتے گئے۔ یہی حرکتیں ہمارے بچوں نے دہرائیں۔ عجیب نہیں لگا کیونکہ خود بھی اسی دور سے گزرے تھے۔ دو تین سال پہلے امی، خالہ اور ہم دونوں بہنیں بازار سے واپس آ رہی تھیں۔ اتفاقََ وہی گلی سامنے آگئی۔ جس میں بچپن گزارا تھا۔
اب اسے ناسٹیلجیا کہیں یا اندر کا بچہ بیدار ہوا۔ ہم بہنوں کو بیک وقت ایک ہی شرارت سوجھی۔ شرارت سے ایک دوسرے کو دیکھا اور مسکرائیں۔ ہم بیل بجا کر بھاگ رہی ہیں، ساتھ بھاگنا ہے تو تیار ہوجائیں۔ امی اور خالہ بدکیں "یہ کیا بدتمیزی ہے؟ خبردار ایسی حرکت کی تو"۔ لیکن ہم سنی ان سنی کرتے آگے بڑھیں۔ پہلے دروازے کے قریب پہنچے، امی اور خالہ نے بے بسی سے ہماری اس حرکت پر یوں احتجاج کیا کہ مزید پیچھے ہوگئیں کہ کسی طرح اس ناخلف اولاد سے لاتعلقی شو ہو سکے۔
اس سے پہلے کہ ہم بیل پر ہاتھ رکھتے، ایک دم دروازہ کھلا، ہم بوکھلا کر پیچھے ہٹے۔ ایک گنجا آدمی کرخت تاثرات کے ساتھ برآمد ہوا۔
جی؟ کس سے ملنا ہے؟
" وہ، ہمیں لبنٰی سے ملنا ہے" یہ بہانہ بروقت بنایا۔
نہیں جی یہ لبنٰی کا گھر نہیں۔ بندہ دروازہ باہر سے بند کرکے چلا گیا۔
پیچھے خالہ اور امی کا ہنس ہنس کر برا حال ہوگیا۔
ہم دھڑکتے دل کے ساتھ آگے بڑھیں۔
یہ ایڈونچر تو کرنا ہی تھا۔ سامنے ایک بڑا سا گیٹ نظر آیا۔ جا کر بیل پر ہاتھ رکھ دیا۔ بڑی چنگھاڑتی ہوئی آواز تھی۔ ایک عورت کی چیختی ہوئی آواز آئی۔
کون اے؟
ہم بہنوں نے انہی برقع پوش خواتین کی طرح دوڑ لگا دی۔ اب پیچھے رہ گئیں امی اور خالہ تو ان کی بدقسمتی کہ گلی میں صرف یہی دو خواتین بچی تھیں۔ اس سے پہلے کہ بدحواس ہو کر وہ بھی بھاگ کھڑی ہوتیں۔ گیٹ کھل گیا۔ ایک خرانٹ سی خاتون نے سر باہر نکالا۔
جی؟
" جی ہم نے بیل نہیں بجائی" خالہ نے ہکلاتے ہوۓ وضاحت دی۔
"تو کس نے بجائی؟" عورت کے ماتھے میں پڑے بل گہرے ہوۓ۔
امی نے ہماری طرف اشارہ کیا۔
وہ جا رہیں بدتمیز پتہ نہیں کون ہیں؟
خاتون نے بڑبڑا کر دروازہ بند کر دیا اور امی نے دور سے ہی ہاتھ سے ہائی فائیو دیا۔
اے انعام ایوے۔
اب ہنسنے کی باری ہماری تھی۔