Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khursheed Begum
  4. Youm e Takbeer

Youm e Takbeer

یوم تکبیر

اللہ کے پیغام کا مسکن ہے وطن
ہم جس میں محفوظ ہیں وہ دامن ہے وطن

گہوارۂ اسلام ہے ملکِ قائد
ہے روح اگر قوم تو تن ہے وطن

یوم تکبیر کون سا دن ہے؟ اللہ تعالٰی کی شان کبریائی کے اظہار کا دن، رب کائنات کی بڑائی بیان کرنے کا دن، اس کے پسندیدہ دین اسلام کی برتری نمایاں کرنے کا دن۔ جس دن اسلام کے بہادر سپوتوں نے حکم ربی (واعدو لهم ما استطعتم لا تظلمون) پر عمل درآمد کا ایسا حق ادا کیا کہ عالمِ کفر سراسیمہ رہ گیا۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت ایٹمی قوت بن گئی اور اسلامیان عالم میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

میرے فلسطینی بہن بھائیوں نے دل کھول کر خوشیاں منائیں کہ اب ہماری جنگی قوت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کفار پر ہمارا رعب و دبدبہ بڑھ گیا ہے، ہم اب صیہونیوں پر غالب آجائیں گے۔ مگر اب ایٹمی قوت کا رعب و دبدبہ کدھر گیا؟ شیر نے گیدڑ کا روپ دھار لیا۔ آج کشمیر جل رہا ہے۔ 7 اکتوبر سے فلسطین میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ وہ غزہ میں محصور ہیں۔ ان کا پانی بند ہے، بجلی غائب ہے۔ وہ خوراک سے محروم ہیں اور ان کے ہسپتال ادویات اور طبی عملے سے خالی پڑے ہیں۔ وہ کونسا ظلم ہے جو ان پر روا نہیں رکھا گیا؟ کوئی اسلامی بم یہودیت پر نہیں گرا۔

میں پچھلے سال یوم تکبیر کے موقع پر لکھ رہی تھی تو دل فخر و انبساط سے معمور تھا کہ میں اس واحد اسلامی مملکت کی باسی ہوں جو ایٹمی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن آج دل شکستہ ہوں کہ کیا ہمارے ایٹمی سائنسدانوں کی محنت کا یہی ثمر ہے کہ ہم عالم کفر سے خوفزدہ ہو کر بیٹھ جائیں اور اپنی جنگی قوت کا زبانی اظہار بھی نہ کریں۔ جبکہ بھارت کے 11 مئی 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں جب پاکستان نے اپنی ایٹمی قوت کے اظہار کا ارادہ کیا تو اس وقت بھی امریکہ کی جانب سے پاکستان پر دباؤ تھا کہ وہ دھماکے نہ کرے۔ اس کے بدلے اربوں ڈالر کی پیش کش بھی کی گئی۔

امریکہ اور بھارت نواز دانشوروں نے بھی پاکستان کو ڈرانے کی کوسش کی کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو اسے بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ لیکن پاکستان کی فوجی قوت اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حوصلہ افزائی کے لئے انکی پشت پر کھڑی تھی۔ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت نے کہا "مجھے امید ہے کہ پاکستان کی حکومت ملکی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا خاطر خواہ اور مناسب جواب دے گی"۔

عظیم ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ "پاکستان اپنی سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ بہت اچھی طرح کرنا جانتا ہے۔ ہم دھماکے کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت جو فیصلہ کرے گی، ہم اس پر عمل کریں گے"۔ اس دوران غیور پاکستانی عوام کی جانب سے وزیر اعظم پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ وہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے فوری طور پر ایٹمی دھماکہ کرے۔

اس کام میں پس و پیش امریکی دباؤ کو قبول کرکے ملک کو امریکی غلامی میں دینے کے مترادف ہوگا۔ بلکہ پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکہ خطے میں جنگ کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوگا اور اس سے ملک پر یک طرفہ بین الاقوامی دباؤ ختم ہو جائے گا۔ ان سب حوصلوں کی پشت پر عوام کی ایمانی قوت بھی موجود تھی جس نے وزیر اعظم کو تمام تر عالمی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایٹمی دھا کے کرنے کا فیصلہ کرنے کی ہمت عطا کی۔

اس موقع پر مسجد اقصیٰ کے خطیب نے پاکستان کو مبارکباد دی اور یہ تاریخی جملہ کہا، "آپ کی یہ قوت پاکستان کی نہیں، سارے عالم اسلام کی قوت ہے"۔ افسوس کا مقام ہے کے آج ایٹمی صلاحیت کی حامل یہ مملکت غیر مسلموں کی محتاج ہے۔ اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لئے انہی کی مقروض ہے جو اسلامی ہم سے خوفزدہ تھے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے نظریہ پاکستان کو بھلا دیا ہے۔

ہم نے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ اکے نام پر یہ ملک حاصل کیا تھا اور اس میں اسی کلمہ کا نظام نافذ کرنے کا اللہ تعالی سے وعدہ کیا تھا، جو 76 سال گزر جانے کے بعد بھی پورا نہیں ہوا۔ آئیے اس یوم تکبیر کے موقع پر ایک بار پھر عزم کریں کہ ایسی صالح، دلیر اور جذبۂ حب الوطنی سے سرشار قیادت منتخب کریں گے جو پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں اور ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کی اہل ہو۔

حرف آخر کے طور پر صرف اتنا عرض کروں گی۔

تہذیبِ حکومت کا ذریعہ بن کر
ترویجِ اخوت کا ذریعہ بن کر

ہے منزل انسان کا منور رستہ
اسلام ہدایت کا ذریعہ بن کر

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra