Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khursheed Begum
  4. Youm e Azadi

Youm e Azadi

یوم آزادی

ذرہ ذرہ تیری خاکِ پاک کا رشکِ قمر
گوشہ گوشہ ہے ترا خورشید سے تابندہ تر

تجھ سے ہے میری نمو اور مجھ سے ہے تیرا وجود
تو مرا تعمیر گر ہے، میں ترا تعمیر گر

آج اگر حال کے جھروکوں سے اس ماضی کے اندر جھانک کر دیکھیں جو اٹھہتر سال کے فاصلے پر ہے تو اسلامیانِ ہند کی وطنِ پاک کی طرف ہجرت کا بھیانک منظر نگاہوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دے گا۔ مہاجرین کے قافلے لٹے پٹے، تھکے ماندے پا پیادہ اور بیل گاڑیوں پر پاکستان کی سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ دہشت سے پھٹی آنکھیں، پاؤں میں آبلے، چادروں میں لپٹے جوان جسم جو ہر لمحہ موت وحیات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اپنے گھر بار لٹنے کا صدمہ بھی ہے اور مقدس سرزمین کو چومنے کا شوق بھی۔ ہولے ہولے، تیز تیز، گرتے پڑتے پاک سرزمین کی طرف رواں دواں ہیں۔ ایک امید ہے، ایک لگن ہے کہ آزاد وطن کی آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں گے۔ قرآن وسنت کے مطابق زندگی گزار سکیں گے۔ انگریز اور ہندو کے سو سالہ دور غلامی سے نجات کا تصور بہت حسین تھا، جس نے ان کے حوصلوں کو عزم و ہمت عطا کئے رکھی۔

بلا شبہ 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر نمودار ہونے والی سب سے بڑی اسلامی مملکت دنیائے اسلام کے لئے ایک مجزہ تھی جو 27 رمضان مبارک کو ظہور پذیر ہوا۔ کیونکہ اس کی بنیاد کلمۂ توحید پہ رکھی گئی، یہی نعرہ تحریک پاکستان کی جان ٹھہرا -

لے کے رہیں گے پاکستان
بن کے رہے گا پاکستان

پاکستان کا مطلب کیا
لا إله الا الله

ہمارے قائدین کی محنت و جانفشانی خصوصاً بابائے قوم حضرت قائد اعظم کی سیاسی بصیرت رنگ لائی۔ تائید ایزدی سے لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان وجود میں آگیا۔ لیکن افسوس کہ تخلیقِ پاکستان کے مقاصد آج تک پورے نہیں ہو سکے۔ اس سرزمین پاک کے لئے قربانیاں دینے والی نسل نظامِ مصطفے کے نفاذ کا خواب آنکھوں میں سجائے اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔ رفتہ رفتہ یومِ آزادی کا اصلی تصور ماند پڑ گیا۔ ہماری نئی نسل عمارتوں پر جھنڈیاں لگا کر اپنی سواریوں پر سبز ہلالی پر جم سجائے، باجے بجاتے ون ویلنگ کرتے ہوئے گلیوں محلوں میں گھومنے کو جشن آزادی منانا سمجھتی ہے۔ دل خون کے آنسو روتا ہے کہ یہ قوم کس راہ پر چل نکلی ہے۔ ہمیں تو اس ملک کو اقبال اور قائد کے خوابوں کا پاکستان بنانا تھا۔ اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا۔ اسے قوموں کی صف میں ایک باوقار مقام عطا کرنا تھا۔ جیسا کہ ہمارے عظیم قائد کا ارشاد ہے

"آئیے ہم اپنی عظیم قوم اور خود مختار مملکت کی تشکیل و تعمیر کے لئے کچھ تدبیر کریں۔ اب ہر مسلمان مرد و زن کے لئے سنہری موقع ہے اور اس کی خوش قسمتی بھی کہ وہ اپنے حصے کا بھر پور اور مکمل کردار ادا کرے۔ بڑی سے بڑی قربانی دے۔ پاکستانی قوم کو دنیا کی عظیم ترین قوم بنانے کے لئے مسلسل ان تھک اور شبانہ روز محنت کرے"۔ (20 اکتوبر 1947 ایک نشری بیان)

سبی بلوچستان کے شاہی دربار میں منعقدہ تقریب کے موقع پر فرمایا "میرا ایمان ہے کہ ہماری نجات اس اُسوہ حسنہ پر چلنے میں ہے جو ہمیں قانون عطا کرنے وار پیغمبرِ اسلام نے ہمارے لئے بنایا ہے۔ ہمیں چاہئیے کہ ہم اپنی جمہوریت کی بنیادیں صحیح معنوں میں اسلامی تصورات اور اصولوں پر رکھیں"۔ (14 فروری 1948)

اسی روز بابائے قوم نے افسران حکومت سے مخاطب ہو کر فرمایا "ایمان داری اور خلوص دل سے کام کیجئے، کام اور زیادہ کام۔ آپ کے ضمیر سے بڑی کوئی قوت روئے زمین پر نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ جب آپ خدا کے روبرو ہوں تو پورے اعتماد سے کہہ سکیں کہ میں نے اپنا فرض انتہائی ایمان داری، وفاداری اور صمیم قلبی سے سر انجام دیا"۔ (سبی 14 فروری 1948)

آپ نے پاکستانی قوم کو تبھی متنبہ کر دیا تھا کہ "ہمارا کوئی دوست نہیں ہے۔ ہمیں نہ انگریز پر بھروسہ ہے نہ ہندو بنیے پر۔ ہم دونوں کے خلاف جنگ کریں گے خواہ وہ دونوں آپس میں متحد ہو جائیں"۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قائد اعظم کے ارشادات کی روشنی میں اپنا قومی نصب العین طے کریں۔ اپنی نوجوان نسل کو مقاصدِ پاکستان اور نظریہ پا کستان سے آگاہ کریں۔ من حیث القوم یہ عہد کریں کہ ہم جس خدا کی عبادت مسجد کی چار دیواری میں کرتے ہیں اُس خدا کی اطاعت زندگی کے ہر شعبہ میں اپنا شعار بنائیں گے، جس قرآن کی تلاوت کو ہم حصول ثواب کا ذریعہ سمجھتے ہیں اس قرآن کو بطور قانون اپنے ملک میں رائج کریں گے، جس نبی کا کلمہ پڑھتے ہیں اُس کی تعلیمات کی روشنی میں ملکی و ملی مسائل حل کریں گے، جن خلفائے راشدین کی عقیدت ہمارا جزوِ ایمان ہے ان کے نظامً خلافت کو اپنائیں گے۔

اگر پاکستانی قوم کو ایسا مخلص رہنما مل جائے جو اسے یہ بھولا ہوا سبق یا دلا دے کہ اس کی ترقی و بقا کار از نظامِ اسلام کے نفاذ میں مضمر ہے تو امیدِ قوی ہے کہ ہمارے نوجوانوں کا یومِ آزادی منانے کا انداز محض تفریح طبع اور ہو ہو، ہا ہا نہ ہو بلکہ جذباتِ تشکر کا اظہار ہو۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ جس قوم کا نوجوان طبقہ راہ راست پر گامزن ہو جائے اُسے ترقی کی شاہراہ پر سوار ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ میری یہ دعا ہے۔۔

خدا کرے کہ وطن پہ غلط وقت نہ آئے
خدا کرے کہ یہ پرچم ہمیشہ لہرائے

خدا کرے کہ سلامت رہے زمیں میری
عدو کی نظرِ بد سے بچی رہے زمیں میری

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan