Qubool Kijiye Aur Aage Barhiye
قبول کیجیے اور آگے بڑھیے

جذباتی طور پر گھائل ہونا یا کسی غیر معمولی واقعے کا اثر اپنے اعتماد وقار، ساکھ اور عزت وغیرہ پر محسوس کرنے کا ایک پیٹرن ہمیں سکھایا گیا ہے۔ کہ اسکے خلاف کچھ ہوگیا تو ایسا ایموشنل ڈیمج ہم محسوس کرتے ہیں۔ جو اس کے بعد رد عمل بن کر کئی دیگر نقصانات کا باعث بنتا ہے۔ ہم اس کو محسوس نہ بھی کریں ہمیں محسوس کرایا جاتا ہے کہ تمہاری اب زندگی جھنڈ ہوگئی، تم تو گئے، عزت لٹ گئی، مارے گئے برباد ہوگئے، اب تمہارا جینا بھی کوئی جینا ہے۔ یا اب وہ عزت نہیں رہی جو پہلے تھی۔
ایسا کب ہوتا ہے، یا ایسا محسوس ہوتا ہے یا کسی کو محسوس کرایا جاتا ہے۔
کسی کے گھر پولیس آجائے۔ جی ہماری نسلوں میں کبھی پولیس ہمارے دروازے پر نہیں آئی۔ بڑی بدنامی ہوگئی۔ گلی محلے والے کیا سوچتے ہونگے کیا ہوا ہوگا۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ پولیس کا دروازے پر آنا کوئی بری بات یا انہونی چیز نہیں ہے۔ جس سے ہماری عزت ہی لٹ گئی۔ کسی کو آپ نے چپیڑیں لگا دیں یا کسی نے آپ کو، دنیا داری ہے کوئی اور تنازع ہوگیا اسکی وجہ ہم ہی تھے۔ غلطیاں ہوجاتی ہیں کوئی فرشتے تھوڑی ہیں۔ پولیس آئے گی۔ تو کیا ہے؟ کوئی جھوٹی درخواست دے کر پولیس بھیج دے تو کیا ہے؟ حوالات میں بھی چلے گئے تو کیا ہوگیا؟ انسان ہی جاتے ہیں وہاں۔ گھر آکے کونسی عزت لوٹ کے پولیس چلی جاتی ہے؟ ان کا جو کام ہے وہ بات پوچھیں گے یا چند ہزار رشوت لیں گے، چلے جائیں گے۔ جی ہمارے گھر پولیس آگئی اب کہیں کے نہیں رہے۔ ایسا زندگی میں پہلی بار ہوا ہے۔ او بس کر بھائی، نکال خود کو اس کیفیت سے۔ کچھ نہیں ہوگیا۔ کوئی جو کچھ سوچتا ہے سوچنے دے اسے۔ تم نہ ٹینشن لو اسکی۔ شبالو اور منفیت سے بھرے لوگ کچھ الٹا ہی سوچیں گے، لعنت بھیجو ان پر۔ تمہیں کیا پڑی ہے انکی؟
کسی نے ہمارا گریبان پکڑ لیا، چپیڑ مار دی، کپڑے پھاڑ دیے۔ غلطی جس کی بھی تھی۔ اس کے بعد بے شمار لوگ کئی سال تک ڈپریس رہتے ہیں۔ میرے اپنے ساتھ ایسا ہوا تھا اور آج اس بھائی کے لیے دل میں کوئی نفرت یا انتقام نہیں۔ بلکہ مضبوط کیا جذباتی طور پر اس واقعے نے۔
جی ہمارے اوپر فلاں الزام لگ گیا، ہماری بدنامی ہوگئی۔ جب کچھ کیا ہے تو ٹھیک ہے ہونی ہی تھی بدنامی۔ کچھ نہیں بھی کیا تو بدنامی ہوئی؟ ایسا تو زیادہ ہوتا ہے۔ اب یہاں وہی کرو گے جو بدنام کرنے والا چاہتا ہے؟ تو بس پکڑ لو جاکے اسکے پاؤں۔ آگیا مہاراج آپ کے قدموں میں آپ کی خواہشات کا غلام۔ بتائیے کیا حکم ہے میرے لائق؟ یا پھر وقت کو ڈیسائیڈ کرنے دو اسکی اوقات اور آپ کا وقار۔ وقت جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے اور عزت شہرت جھوٹی ہو یا سچی بدنامی سدا ساتھ نہیں رہتی۔ زندگی چلتی رہتی ہے۔ بس رک نہ جایا کریں کسی لمحے یا جملے کی قید میں آکر۔
میں نے اپنا دو سو فیصد دیا۔ پھر بھی مجھے Cheat کیا گیا۔ جس نے کیا، وہ اسکا عمل ہے۔ خود کو کیوں آگ میں جلاتے ہو؟ تمہارا کوئی قصور نہیں یار اور غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں۔ تماشے بنانے یا دوسرے فریق کو بے عزت کرنے سے وقتی آرگیزم شاید مل جائے۔ مگر ایسی سیچوئشن کو اپنے تعلق کا ماضی اور مستقبل سوچ کر Manage کرنا ہی عقلمندی ہے۔ کسی کو اپنی یا دوسروں کی نظروں میں ذلیل کرکے وقتی فتح تو شاید مل جائے۔ مگر بعد میں جب اسکے ساتھ رہنا ہے تو اسکے زخم کیسے بھریں گے؟ جو اس نے کیا آپ نے بھی جذبات میں آکر وہی کر دیا؟ کچھ نہیں بھی کیا آپ نے تو بھی زندگی نہ روکیں یہاں، نہ اس چیز کو اپنے حواس پر حاوی کرکے جینا چھوڑ دیں۔ ایسا کروڑوں لوگوں کے ساتھ روز ہوتا ہے۔
میری طلاق ہوگئی۔ اب میری کوئی زندگی نہیں۔ سارا قصور میرا تھا۔ ایسا کہیے۔ قبول کیجیے اپنے فیصلے کو اور آگے بڑھیے۔ دوبارہ شادی ہوتی یا نہیں۔ لوگوں کو سماج کو آپ کا وقار نہ طے کرنے دیجیے۔ کہ اب آپ سیکنڈ ہینڈ ہیں اور آپ کی وہ پہلے والی قدر و منزلت نہیں رہی۔ ایک بڑی خوبصورت لڑکی سے ملاقات بلکہ دوستی ہوئی۔ میں نے نہیں پوچھا اس نے خود بتایا کہ میں حد سے زیادہ شکی تھی۔ مجھے لگتا تھا میرے ہوتے کوئی اور کیسے اسکی لائف میں آسکتی ہے۔ خود کو قلو پطرہ سمجھتی تھی۔ (اور وہ تھی بھی) اسکی زندگی ایسی عذاب بنائی پابندیاں لگا لگا کر۔ کہ اس نے بہت اچھا کیا مجھے طلاق دے دی اور میرا یہی علاج تھا۔ نہ خود سے ناراض ہوں نہ اس سے۔ اچھی لائف گزر رہی ہے۔
بہن بیٹی نے اپنی مرضی سے کورٹ میرج کر لی۔ اب باپ بھائیوں کی زندگی ختم ہے۔ وہ ساری عمر اس شرمندگی کا بوجھ اٹھائیں گے۔ انکی نسلوں تک یہ گناہ ان کا سماجی مقام طے کرتا رہے گا۔ ہاں اس بہن بیٹی کو موت کے گھاٹ اتار کر اس پاپ سے نجات مل سکتی ہے۔ کھویا ہوا وقار واپس مل جائے گا۔ لوگ اور رشتہ دار سب بھول جائیں گے۔ اچھا آپ کی اس میں کیا غلطی ہے آپ باپ ہیں یا بھائی۔ جو کام بہن بیٹی نے کیا وہ بلکل غلط ہے۔ اسکی کوئی تاویل نہیں کوئی وضاحت نہیں۔ خود کو کیوں سزا دیتے ہو؟ اور کب تک دیتے رہو گے؟ لوگ کون ہوتے ہیں ہمارا مقام طے کرنے والے؟ بھاڑ میں بلکہ جہنم میں جائیں ایسے سب پین یک۔ جو ایسے خاندانوں پر زمین تنگ کر دیتے ہیں۔ انہیں اکساتے ہیں کہ تم اب اسے قتل کرو گے تو ہی عزت بحال ہوگی۔ ورنہ بے غیرت بن جاؤ گے اور پہلے سے بھی بڑا سانحہ ہو جاتا ہے۔ میری آنکھوں دیکھا واقع ہے۔ لڑکی نے پسند کی شادی کی۔ ماں باپ نے قبول کر لیا۔ چاچے تائے طیش دلاتے رہے۔ باپ خاموش رہا۔ دو چچے گئے لڑکی واپس لائے۔ کرنٹ لگا کر اسے جان سے مار دیا۔ چند دن بعد اس لڑکی کا خاوند آیا ان دونوں چچا جان کو گولیاں مار کے سوتے ہوئے ابدی نیند سلا گیا۔ کئی سال سے عراق میں کسی نامعلوم جگہ پر بیٹھا ہے۔ پچاس دیہاتوں میں انکی باتیں ہر گھر ہوتی رہیں۔
کسی بھی واقعے کے بعد یہ جو عزت کی بحالی کا مسئلہ ہے ناں؟ یہ بڑا باریک نکتہ ہے۔ اسے سمجھنے میں اکثر ہم سب غلطی کر جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں عزت ہمیں لوگ اور رشتہ دار دیتے ہیں۔ جبکہ وہ سب تو ہمیں ذلیل کر رہے ہوتے۔ بہت دیر بعد سمجھ آتی ہے کہ عزت اور بے عزتی کا معیار کیا ہے کہ ان موضوعات پر کوئی بات ہی نہیں ہوتی۔ ہوتی بھی ہے تو افسوس ندامت اور شرمندگی دلانے والی باتیں۔ وکٹم کا جینا حرام کرنے والی باتیں۔ اس پر زندگی تنگ کرنے والی باتیں۔ اس گھٹیا پیٹرن کو اب بدلنا چاہئیے یار۔ عزت کی ڈیفی نیشن کو پھر کبھی تفصیل سے لکھوں گا۔

