Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khateeb Ahmad/
  4. Naukri Shadi Mein Rukawat

Naukri Shadi Mein Rukawat

نوکری شادی میں رکاؤٹ

سرکاری نوکری "کسی بھی سکیل کی" لڑکوں کے رشتے ہونے اور پھر شادیوں میں بے پناہ آسانیاں پیدا کرتی ہے، اور یہی سرکاری نوکری لڑکیوں کی شادی میں رکاوٹیں کھڑی کر دیتی ہے۔ آپ کو سکول، کالج، ہسپتال، نادرا، پاسپورٹ آفس میں بے شمار کنواری لڑکیاں نظر آئیں گی جن کے رشتے ہی نہیں ہو رہے۔ وجہ صاف ظاہر ہے عمر ہی بہت ہو چکی ہوتی ہے۔ رشتے والے آتے ہیں ان کی ہی چھوٹی بہنوں کو پسند کر جاتے ہیں جو گھر بیٹھی برتن مانجتی ہیں یا پڑھ رہی ہیں۔ بس وہ ینگ ہیں۔

جاب والی عمر رسیدہ لڑکیاں ریجیکٹ کر دی جاتی ہیں۔ جب وقت تھا تب غفلت کی اور اب بے جوڑ پرپوزل آتے ہیں جو قبول کریں تو خاندان والوں میں ناک کٹتی ہے۔ اور جو نئی نئی جاب میں آتی ہیں ان کے تو پاؤں ہی زمین پر نہیں لگ رہے ہوتے۔ پانچ، دس سال بعد آنکھیں کھلتی ہیں تو پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔ پھر والدین بھی دیکھتے ہیں اور لڑکیاں بھی کہ ہمارے ساتھ ہوا کیا ہے؟

بیٹیوں کو ضرور پڑھائیں۔ ماسٹر ڈگری اگر بغیر کسی گیپ کے ہو تو ایک بچہ 20 سے 22 سال کی عمر میں کر لیتا ہے۔ لڑکوں تو میٹرک کے بعد ہی پڑھائی کے ساتھ پیسے کمانے کی طرف لےکر آئیں۔ اور لڑکیوں کی گریجویشن یا ماسٹرز کے بعد فوراً شادی کریں۔ اگر آپ یہ سوچ کر بیٹی کی جاب کروائیں گے کہ اسے اچھا رشتہ ملے گا یا یہ بات لڑکی سوچتی ہے، تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

آپ نے مشکل میں ہی ڈالنا خود کو جس مشکل میں لاکھوں ورکنگ گرلز جانے انجانے میں پڑ چکی ہوئی ہیں۔ یقین نہیں آتا؟ خود جونسا مرضی ادارہ وزٹ کر لیں جہاں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ اور میری بے شمار بہنیں اس بات کی تائید کریں گی ان کے بچے بھی ہو چکے ہوئے اور ان کی فلاں ٹیچر کا رشتہ ہی نہیں ہورہا۔ صرف بیٹیوں کی نہیں بیٹوں کی بھی شادی میں تاخیر نہ کریں۔

دعا اور نمرہ سے جن دو لڑکوں نے شادی کی۔ ان کی جگہ آپ کا بیٹا بھی ہو سکتا ہے۔ ان فضول ڈگریوں کے چکر میں بچوں کی عمریں نہ برباد کریں۔ دورانِ تعلیم ہی اپنی مالی ضروریات خود پوری کرنے کی ترغیب دیں، اور لڑکیاں تو خصوصی طور پر شادی کے لیے سرکاری نوکری کا بالکل انتظار نہ کریں۔ یہ نوکری ان کے لیے نعمت سے زیادہ مصیبت ثابت ہوگی۔ ہاں شادی کے بعد ممکن ہو تو ضرور نوکری کر لیں۔

سیاست پر تجزیوں اور بیان بازیوں کا ایسا بخار پوری قوم کو چڑھا ہوا ہے کہ اصل ایشوز ان نان ایشوز میں گم ہو کر ہی رہ گئے ہیں۔ اور دعا و نمرہ جیسے واقعات ہر روز ہمارے آس پاس رونما ہو رہے ہیں۔ ہم کب اصل ایشوز کی طرف واپس لوٹیں گے؟ اور اپنے کرنے کے اصل کام کریں گے؟

Check Also

Nasri Nazm Badnam To Hogi

By Arshad Meraj