Wednesday, 20 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Nabina Afraad Ke Liye Smart Jootay

Nabina Afraad Ke Liye Smart Jootay

نابینا افراد کے لیے سمارٹ جوتے

ہم ٹیکنالوجی کے دور میں رہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی سائنسدانوں کی تخلیق ہے۔ انتہائی دانش مند اور سائنسی اذہان کے مالک ان لوگوں کو مگر اب اپنی اس مفید "ایجاد" پر کوئی اختیار نہیں ہے۔۔ اب اس "ایجاد" نے خود اپنی الگ زندگی اختیار کر لی ہے۔۔ اب اس کے درست اور غلط استعمال کا فیصلہ سماج میں موجود مختلف قوتوں کے پاس ہے۔ اب یہ لوگ طے کرتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کو کب؟ کہاں؟ اور کیسے استعمال کیا جائے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ٹیکنالوجی نے ہمارے ارد گرد کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ہماری نسل کے لوگوں کےلیے یہ کوئی معمولی تبدیلی نہیں ہے۔ ہمارے زمانے میں ہم لوگوں کے لیے پر ذرائع ابلاغ بہت سادہ اور محدود تھے۔ پہلا اور بنیادی ذریعہ ڈاک تھا۔ اطلاعات، جذبات اور احساسات کے اظہار کا "ذریعہ"خط و کتابت تھی۔ مگر اب کیا کچھ نہیں ہے۔

ٹیکنالوجی میں یہ انقلاب راتوں رات نہیں آ گیا۔۔ اسکے پس منظر میں صدیوں کی تاریخ موجود ہے۔ انسان کی اجتماعی جدوجہد، غور و فکر اور آگے بڑھنے کی خواہش ہے۔ دنیا میں ترقی کا نقطہ آغاز یورپ سے ہوا۔ وہاں سے نئی ایجادات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ چنانچہ یورپ میں سوچ میں تبدیلی صنعتی انقلاب پر منتج ہوئی۔ صنعتی انقلاب سے زندگی کے ہر شعبے میں حیرت انگیز تبدیلیوں کا دور شروع ہوا۔۔ صنعتی انقلاب زراعت، صنعت و حرفت، کان کنی سمیت زندگی کے دوسرے شعبوں میں نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک بڑا انقلاب لانے کا باعث بنا۔۔ دنیا میں کئی نئی ایجادات ہوئیں اور اسکے نتیجے میں کئی تبدیلیاں آئیں۔ مگر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے جو "انقلاب" برپا کیا وہ ناقابل یقین ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کی معلومات اور اطلاعات تک رسائی کو ایک بٹن چھونے سے ممکن بنا دیا۔

برطانوی کمپیوٹر سائنس دان ٹم برنرز لی نے ورلڈوائیڈ ویب WWW کے ذریعے دنیا ہی بدل ڈالی۔ سٹیو جاب نے ایپل ون کے نام سے پہلا مؤثر کمپیوٹر ایجاد کیا، جس نے کمپیوٹر کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کے ذریعے ایک نئی دنیا تخلیق کی۔ ان حضرات کی شہرت دنیا کے دولت مند لوگوں کی حیثیت میں زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ان کا اصل تاریخی کردار پس منظر میں چلا جاتا ہے جو انہوں نے "انسانی سماج" کو مکمل طور پر بدلنے میں ادا کیا، ان سب ایجادات کی وجہ سے ہم اس دور کو انفارمیشن ایج جن کو سائنس کی زبان میں انفو ٹیک کا دور کہتے ہیں۔

چونکہ آج ہم ٹیکنالوجی کی مدد سے کچھ بھی کرسکتے ہیں کچھ بھی "ڈیزائن" کرسکتے ہیں، آج ہم کمپیوٹر سے مختلف کام کرواسکتے ہیں۔۔ ہم کمپیوٹر سے آج جو کام کروا رہے ہیں۔ وہ چارلی بابیج نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔ یعنی خود کمپیوٹر کے بانی نے بھی نہیں سوچا ہوگا، بس صرف ایک پروگرامنگ کی دیر ہے۔ آج ہم نابینا افراد کے لیے "سمارٹ جوتے" ڈیزائن کرسکتے ہیں۔ سمارٹ جوتے نابینا لوگوں کی بہت ہی مفید ہے ان جوتوں کی مدد سے نابینا افراد کو تقریبا پانچ سو سینٹی میٹر کے دائرے میں رکاوٹوں کا پتہ چل جائے گا۔ سمارٹ جوتے آپ کو "رکاوٹوں" سے کیسے آگاہ کرتے ہیں؟ یہ دراصل نابینا افراد کو ان کے راستے میں حائل "رکاوٹوں" سے خبردار کرنے کے لیے پاٶں پر الٹرا ساؤنڈ سینسر کا استعمال کرتا ہے۔

سینسرز پر مبنی نابینا افراد کے لیے استعمال ہونے والے جوتے میں الٹراسونک ویو سینسر دیاگیا ہے۔ الٹراسونک ویو سینسر جوتے پر لگے ہوتے ہیں چلتے وقت نابینا افراد الٹراسونک ویو سینسر کے ذریعے"آسانی" سے راستہ تلاش کر سکتے ہیں اور کسی سے مدد لینے کے بغیر چل سکتے ہیں۔ اس پر کُل لاگت پندرہ ہزار سے لیکر بیس ہزار تک کا خرچہ آتا ہے۔ چوتے میں چاروں طرف "سینسرز" لگے ہوتے ہیں، اور یہ سینسرز ارڈینو کے ذریعے "بزر" کے ساتھ "connect" ہوتے ہیں جب سینسرز قریب کوئی چیز "detect" کرتے ہیں۔ ، تو سیکنڈ کے ہزار واں حصے میں ارڈینو ننو نامی ایک الہ "بزر"کو سگنل دیتا ہے کہ فورا نابینا کو خبردار کرو، کہ سامنے ایک چیز پڑی ہے یا پھر دیوار ہے۔۔ اس سمارٹ جوتے کا رینج صرف 500 سنٹی میٹر نہیں ہے بلکہ یہ کم زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔

Check Also

Akhri Dhawe Mein Narmi Ka Andiya

By Nusrat Javed