Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Meri Tehreer Ka Maqsad

Meri Tehreer Ka Maqsad

میری تحریر کا مقصد

آگے خطرناک موڑ ہے۔ آگے پانی سڑک سے گزر رہا ہے۔ یہاں سے سڑک تنگ ہے کراسنگ نہیں کر سکتے۔ آگے لینڈ سلائیڈ ایریا ہے احتیاط سے چلیں۔ اب ان سب باتوں کو لکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حفاظت بتانے والا آپ کے ساتھ کوئی حادثہ کروانا چاہتا ہے۔ آپ سوچیں گے اور آپ پانی میں بہہ جائیں گے۔ آپ پر ضرور لینڈ سلائیڈ ہوگی کہ آپ نے اب ایسا لکھا پڑھ لیا۔ وہ آپ کو بتانا چاہتا ہے۔ کہ بھائی احتیاط کریں۔ تھوڑاسنبھل جائیں۔

بلکل ایسے ہی معذوریوں کی وجوہات لکھنے کے پیچھے میرا مقصد بھی آپ کو ہمیشہ محتاط اور گائیڈ کرنا رہا ہے۔ نہ کہ آپ کو ڈپریشن اور شیزو فرینیا میں دھکیل دینا کہ آپ نے میرا لکھا پڑھ لیا ہے تو آپ کے ساتھ اور آپ کے بچوں کے ساتھ ایسا ہی ہوجانا ہے۔ پچھلی تحریر پر بے شمار آپیوں نے لکھا کہ انہوں نے مجھے ان فالو کر دیا ہوا تھا کہ انہیں لگتا تھا انکے بچے میں کوئی معذوری نہ ہو جائے۔ حد ہے ویسے اس لاجک کی بھی۔

حالانکہ آپ کو دوران حمل یا بچے کی ارلی ایج میں اگر کوئی ابنارملٹی نظر آتی ہے۔ تو آپ اسکا بروقت سدباب کریں۔ آپ کے پاس کم از کم نالج تو ہو۔ کوئی راہ تو ہو کہ کرنا کیا ہے۔ آنکھیں بند کرنے سے کبوتر کو بلی چھوڑ نہیں دیتی۔ کھا ہی جاتی ہے۔

ہمارے معاشرے میں جس قدر بے پرواہی ایک لڑکی کے پہلے حمل میں برتی جاتی ہے۔ شاید ہی کسی اور چیز میں برتی جاتی ہو۔ اس بیچاری کو خود تو کچھ پتا نہیں ہوتا اور خاوند صاحب نے بھی سب کچھ گھر کی خواتین پر ڈالا ہوتا ہے۔ وہ بڑی ہیں اور سیانی ہیں۔ ان کو پتا ہے کیا کرنا ہے اور وہ جو کرتی ہیں کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ یہ سب سے بڑی بیوقوفی اور جہالت ہے سب کچھ لڑکی کی ساس دیکھے اور خاوند بلکل لا تعلق رہے۔

پھر بچہ پیدا ہوتا ہے۔ تو خدا نخواستہ اگر اس میں کوئی مسئلہ ہو۔ بولنے کا، وقت پر نہ چلنے وغیرہ کا، دوسرے بچوں کو مارنے کا، توجہ نہ دینے کا اور دیگر بھی اپنی عمر کے دیگر بچوں کی طرح مائل اسٹونز کے بروقت پورے نہ ہونے کا۔ تو اس کو ان پڑھ اور پڑھے لکھے دونوں خاندانوں میں اکثر و بیشتر تب تک اگنور کر دیا جاتا۔ جب اس بچے کو ارلی انٹروینشن دے کر بہت بہتر کیا جاسکتا ہوتا ہے۔ عموماََ سمجھا یہ جاتا ہے کہ خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔ پھر جب وہ نہیں ہوتا تو ضائع ہوا وقت واپس نہیں آتا۔ آخر میں سنبھالنا کس کو پڑتا ہے؟ ماں کو۔ سب سائیڈ پر ہو جاتے ہیں۔

میں یہ سمجھتا ہوں۔ ہمارے معاشرے میں ماں بننے والی ایک لڑکی کو بہت زیادہ معلومات دیے جانے کی ضرورت ہے۔ حمل کے متعلق، دوران حمل اسکی خوارک اور ٹیسٹ وغیرہ کروانے کے متعلق، گلی محلے کی دائیوں سے بچنے کے متعلق، ڈیلیوری ہر صورت ہر قیمت پر ہسپتال کروانے کے متعلق اور پہلے بچے کے وقت بچوں کے مائل اسٹونز کے متعلق کہ نارملی وہ کب کیا کرے گا۔ اگر غیر معمولی تاخیر ہو تو اس کے متعلق مدد لی جائے۔ نہ کہ اسے اگنور کرکے مسئلے کو مزید بڑھایا جائے۔ کہ بعد میں سارا بھار آنا کس پر ہے؟ ماں پر۔ سب سائیڈ پر ہو جاتے ہیں۔

یہ سب کچھ میں بہت وضاحت سے لکھا کرتا تھا۔ خود بھی چار بچوں کا باپ ہوں۔ ایک بیٹا اس دنیا میں نہیں رہا۔ پہلی بیٹی کے بعد دوسرے نمبر پر وہ پیدا ہوا تھا۔ اس کا نام میں نے یحیی سوچ رکھا تھا۔ نام دینے سے قبل ہی وہ اس دنیا میں چند ہی سانس لے کر چلا گیا۔ پھر ضوریز ہوا اور سب سے چھوٹی پھر نبیہا۔

میرے اس لکھے کو بہت پذیرائی ملی۔ وہیں چند لوگوں نے شکایت کی کہ آپ کی تحریریں ہمیں ڈپریشن اور Anxiety کی طرف لے کر جاتی ہیں۔ آپ پلیز ان موضوعات پر نہیں لکھا کریں۔ جس کے ساتھ جو بھی جب ہوگا دیکھی جائے گی۔ آپ وقت سے پہلے ہی کنواری لڑکیوں کو شادی سے متنفر کر رہے ہیں۔ ہماری پہلے ہی شادی نہیں ہورہی اور اوپر سے آپ اور آپ کی معذوریاں اور فلاں ڈھمکاں احتیاطیں۔

خیر انکے کہنے پر تو نہیں۔ خود ہی لائف میں پچھلے دو سال کافی مصروف رہا تو اس موضوع پر یکسوئی سے نہ لکھ سکا۔ حالانکہ اس موضوع پر جتنا بھی لکھا جائے وہ کم ہے۔ خود ہی اپنے موضوع کو تھوڑی بریک دی اور متنوع موضوعات پر لکھنا اور اپنے تجربات شئیر کرنا شروع کیا۔

میں تو مرد ہوں۔ خواتین کو اس موضوع پر اپنے تجربات شئیر کرنے چاہئیں۔ انکے لکھے میں زیادہ وزن ہوگا۔ خواتین اساتذہ اپنے سکول، کالج یونیورسٹی میں ان موضوعات کو ڈسکس کریں اور مستقبل میں ماں بننے والے بچیوں کو آج ہی وہ سب بتائیں جو ان کو کوئی اور نہیں بتاتا۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali