Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Mazoor Afrad

Mazoor Afrad

معذور افراد

بھیک مانگنے والوں کو نہ دینے کی ایک وجہ یہ ہوتی کہ وہ کونسا معذور ہے؟ اب یہاں ایک نکتہ یہ سامنے آتا ہے کہ بھیک مانگنے والے معذوروں کو دینا ٹھیک ہے؟

میں معذور افراد کے ساتھ ایک دہائی سے جڑا ہوا ہوں۔ میں نے بہت ہی کم ایسے معذور افراد دیکھے ہیں جو بھیک مانگتے ہیں۔ آپ شاید اس بات پر یقین نہ کریں بے شمار لوگوں نے بھیک مانگنے کے لیے اپنا بازو، ٹانگ چھپایا ہوتا ہے۔ جھوٹ موٹ کی بیساکھی تھامی ہوتی ہے اور جھوٹی پٹی گلے میں لٹکائی ہوتی ہے۔ ٹانگ باندھ کر بیٹھے ہوتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ ٹانگ کٹی ہوئی ہے۔ ایسے ہی اور بے شمار فراڈ ہیں اور ایسا فراڈ یہ پیشہ ور بھکاری مسجد امام بارگاہ میں بھی آکر کرتے ہیں۔

معذور افراد کے چند والدین ان بچوں کے نام پر جانے انجانے میں مالی امداد لینے کے عادی ہوجاتے ہیں اور ان بچوں کو کسی قابل کرنے کی بجائے ان کو عمر بھر کے لیے منگتا بنا دیتے ہیں۔ جسے مانگ کر کھانے کی عادت ہو گئی وہ کبھی بھی کچھ نہیں کر سکتا، نہ اس لعنت سے پیچھا چھڑوا سکتا ہے۔ ہم غریبوں کو رمضان میں راشن دیتے ہیں۔ بہت اچھی بات ہے۔ آپ کو ایسے غریب کم ہی ملیں گے جو یہ کہیں کہ ہمارے گھر ایک یا دو پیک راشن آچکا ہے آپ ہمارے ہمسائے کو دے جائیں۔

اللہ بے شک نیت دیکھتا ہے۔ اپنی زکواۃ و عطیات وغیرہ وہاں دیں جہاں کسی کو مستقل طور پر لینے کی ضرورت سے نکالا جا سکے۔ آپ کسی کو کتنے ماہ کا راشن دے سکتے ہیں؟ وہ راشن ختم کرکے پھر کہاں سے کھائے گا؟ یا رمضان کے بعد راشن لینے والے کہاں سے کھاتے ہیں؟ کوشش کریں تھوڑی سی محنت کرکے اس رمضان کوئی واقعی سفید پوش تلاش کریں۔ اسے کوئی سکل سیکھنے یا کوئی بھی کام کرنے میں مدد دیں کہ وہ پیسوں یا راشن کی مد میں مدد لینے کی بجائے اپنے ہاتھ سے کمائے اور خود کفیل ہوجائے۔

ہمارے پاس چند ایسے سپیشل افراد یا ان کے خاندان موجود ہیں جو مانگتے نہیں ہیں۔ خاندان میں ایک سے زائد ایسے سپیشل بچے ہیں جو کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ اپنا سب کچھ ان بچوں کو لگا چکے ہیں۔ اب ان کو سمجھایا ہے کہ مزید اپنا پیسا اور وقت برباد نہ کریں۔ ان بچوں کو ایسے ہی قبول کریں اور اپنے آپ اور باقی بچوں کو بھی وقت اور توجہ دیں۔ ان میں سے چند والدین کو مالی امداد کی ضرورت ہے۔ ایک سپیشل بچے (مسکولر ڈسٹرافی) کے امی ابو دونوں حال ہی میں وفات پا گئے ہیں۔

چند دن قبل نجانے کہاں سے میرا پوچھتا ہوا ہمارے گھر آیا تھا۔ درزی کا کام جانتا ہے مگر مسلز میں نان سٹاپ کمزوری کی وجہ سے مشین نہیں چلا سکتا۔ اللہ کا شکر ہے اپنے گھر میں ہے کہہ رہا تھا کہ سر کوئی کام تلاش کر دیں۔ گھر میں کچھ نہیں ہے۔ میں اپنے بھائیوں کا سوتیلا بھائی ہوں۔ سوتیلی ماں پیار کرتی تھی اب تو وہ بھی نہیں رہی۔ وہ بچہ دسویں جماعت کا طالب علم بھی ہے۔ ایسے کچھ بچوں اور لوگوں کی مدد کے لیے آپ اپنی زکوٰۃ کے پیسے اپنے سرکل میں دیکھ بھال کر خرچ کریں۔

میرے اوپر اعتماد کریں تو آپ کے پیسے ان شاءاللہ مستحق معذور افر اد اور ان کے گھر والوں تک پہنچ جائیں گے۔ بلکہ میری پوری کوشش ہوتی ہے ان لوگوں کو خود سے کچھ کرنے کے قابل کیا جائے۔ معذور افراد کی تعلیم و تربیت یا ان بچوں کا علاج کروانے میں جن کا علاج ہو سکتا ہے، پر زکوٰۃ کے پیسے خرچ کرنا ان پیسوں کا ایک بہترین مصرف ہے۔ اس رمضان کوشش کریں کہ راشن کی تقسیم کے ساتھ کسی سپیشل فرد کی زندگی میں آپ کسی بھی لیول پر کوئی بھی آسانی لا سکیں۔ تو ضرور لائیں۔ کوشش کریں اپنے آس پاس کوئی ایسا بچہ یا فرد خود تلاش کرکے اس کے پاس جائیں۔

Check Also

Taleem Baraye Farokht

By Khalid Mahmood Faisal