Late Merriage
لیٹ میرج
میں ایک ٹیچر ہوں اور اپنی کمیونٹی سے جڑا ہوا بھی ہوں۔ میرا محکمہ سپیشل ایجوکیشن ہے سینکڑوں دوست سکول ایجوکیشن اور کالجز سے ہیں۔ گیریژن سکولز اور سوشل سکیورٹی کے سکولز میں بھی آنا جانا رہتا ہے۔ کئی جامعات میں اساتذہ اب تو میرے کلاس فیلو لگ چکے ہیں۔
پنجاب کے ہر سکول کالج خواہ وہ کسی بھی محکمہ کے زیر اثر ہے۔ ہمارا سپیشل ایجوکیشن کا ہے یا سکول ایجوکیشن کا پرائمری مڈل سیکنڈری ہائیر سیکنڈری یا کالج۔ آپ کو ہر اس سکول میں ایک یا ایک سے زائد ایسی میری بہنیں نظر آئیں گی جنکی عمریں 30 سے 40 کے درمیان ہیں۔ اور ابھی منگنی تک نہیں ہوئی۔
ایم فل پی ایچ ڈی کی کلاسز کا وزٹ کریں۔ عمر کی یہی رینج وہاں بھی اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے شادی کی آئیڈیل عمر سے گزر چکی ہے۔ پی ایچ ڈی والے تو اکثریت میں 35 کے قریب پہنچ جاتے۔ بشمول لڑکیاں
پڑھائی ہے جاب ہے شعور ہے اٹھنے بیٹھنے کی تمیز ہے۔ رشتہ کیوں نہیں ہو رہا؟ بات کریں تو کہیں گے کون نہیں چاہتا اسکا رشتہ نہ ہو۔ بس اللہ کی طرف سے ہی دیر ہے۔
میرے دوست مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ کئیوں کے اپنے سرکل میں رشتے کروائے ہیں۔ چند سال سے یہ کام روک دیا ہوا ہے۔ کیوں؟ ایسی بے تکی اور احمقانہ ڈیمانڈز اور سٹینڈرڈز لڑکی والوں کی طرف سے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کہ کیا بتاؤں۔ ایک مثال دونگا۔
لڑکی کی عمر ہے 34 سال اور ٹیچر ہے سکیل 16 میں۔ رشتہ دکھایا لڑکے کی عمر ہے 30 سال سکیل 17۔ اعتراض۔ چھوٹے سے نہیں کریں گے۔ سیکنڈ آپشن دی۔ عمر 37 سال پی ایچ ڈی کرکے پرائیویٹ یونیورسٹی میں ہے۔۔ دیکھے بنا ہی اعتزاض۔ سرکاری جاب نہیں ہے۔۔
لڑکا وکیل ہے ایک انٹرنیشنل لا فرم میں ملازم ہے۔ تنخواہ ہے 280 ہزار ماہانہ۔ اعتراض 6 بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔ نہیں کریں گے۔ لڑکا انٹیجلنس بیورو میں سب انسپکٹر ہے۔۔ میرا 15 سال پرانا بیسٹ فرینڈ تھا۔ عمر 33 سال۔ اعتراض۔ سر کے بال گرے ہوئے ہیں۔
اور لڑکی کی ماں کو بیٹی کی شادی نہ ہونے کی فکر کھائے جا رہی ہے۔ میں نے جو رشتے دکھائے وہ میری سگی بہن یا بیٹی کے لیے آتے تو ایک منٹ نہ لگاتا انکو قبول کرنے میں۔ یعنی اپنے سرکل میں سے بہترین آپشن ریفر کی اور یہ جواب ملے۔۔ اس لڑکی کا ایک ماہ بعد مجھے میسج آیا۔ کہ بھائی آپ نے کوئی اور آپشن دیکھی؟ میں نے بلاک کر دیا۔ اور بظاہر نیکی کا یہ کام ہی چھوڑ دیا۔ اکثریت ایسی ہی ہے۔
اکثریت میں جاب میں آجانے والی لڑکیوں کے دماغ خراب ہوجاتے ہیں۔ جن کو جوانی بہتر سے بہتر کی تلاش میں فضول اعتراض لگا لگا کر وہ خود یا انکے گھر والے رد کرتے ہیں۔ جب عمر پکی ہوجاتی تو ان سے گئے گزرے بھی ٹیچر لیکچرر کو رد کرتے۔ اور وجہ پتا کیا ہوتی؟ لڑکی کی عمر زیادہ ہے۔
میرے آس پاس آج ایک دو نہیں سینکڑوں ایسی اعلی تعلیم یافتہ اور اچھے سکیلوں پر بہنیں موجود ہیں۔ جن کی شادی بس عمر زیادہ ہونے کیوجہ سے نہیں ہو پا رہی۔ اور وہ ابھی بھی کسی غلط فہمی میں ہیں۔
اللہ سے ڈر لگتا ہے۔ اس موضوع پر کوئی ایسی بات نہ لکھ دوں کہ کسی کا دل یا امید ٹوٹے۔ لالچی قسم کے لڑکے والے تو ٹیچر لڑکی تلاش کرنے کی رشتے والوں کو بھاری فیس دینے تیار ہوتے ہیں۔ اور لڑکیاں ہزاروں ہیں۔ مگر ٹیچر لڑکی کا رشتہ ہونا انتہائی مشکل کام ہے۔ جو اکثریت میں صرف اور صرف لڑکی والوں نے بنایا ہوا ہے۔
جو نئی نئی جاب میں آتی پانچ دس سال تو وہ شادی کا نام بھی نہیں لیتی۔ حالانکہ وہ تب بھی ایورج عمر 25 سال کی ہوتی ہے۔ 30 تک تو شادی وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی۔ 30 سے شروع ہوتے اور 35 تک پہنچنے میں لڑکی کی ریجیکشن شروع ہو جاتی۔ جو لوگوں کو ریجکٹ کرتے تھے وہ آج خود رد کیے جانے لگے ہیں۔
وہ اب ویسا ہی رشتہ تلاش کرتے ہیں جیسا انہوں نے پانچ دس سال پہلے رد کیا تھا۔ مگر اب تو وہ نہیں ملے گا۔ جو مل رہا ہوتا وہ اس لیے قبول نہیں ہوتا کہ اس سے ہزار گنا اچھے کو ٹھکرایا ہوتا ہے۔ یہ پریکٹس اپنے دس سالہ ٹیچنگ کیرئیر میں اپنے انتہائی قریبی سرکل میں دیکھ رہا ہوں۔
کچھ میری بہنیں لاحاصل ری لیشن شپس میں ہیں۔ اور کئی سالوں سے ہیں۔ وہ تو امید لگائے بیٹھی ہیں کہ وہیں شادی ہوگی۔ اپنی پرائم ایج ایسے انتظار میں ضائع کر رہی ہیں۔۔ جو شاید کبھی ختم نہ ہو۔ بات صرف اتنی ہے کہ تعلق وہ ختم کرے میں پہل نہیں کروں گی۔ وہ منگنی یا شادی کرکے بھی آپ کو نہیں بتائے گا۔ کہیں اور سے خبر ملے گی کہ اسکی تو شادی ہو رہی ہے۔۔ وہ کہے گا بس بتانے ہی والا تھا ہمت نہیں ہو رہی تھی۔ روز ایسا ہوتا ہے۔۔ کئیوں کے ساتھ ہوگا۔
جب آپکے ساتھ ہوگا۔ تب ہی سمجھنا ہے؟ کتنی دیر سے اس ری لیشن میں ہیں؟ مجھے نہ بتائیں۔ خود سے پوچھیں۔ ایک سال میں شادی نظر نہ آتی ہو تو وہ تعلق بشمول رابط ختم کر دینا چاہیے۔ اور اپنا حساب خود لگا لیں۔
خدا را شادی کی طرف آؤ۔ میں آپکا کوئی دادا نہیں ہوں۔ نہ مجھے نصیحت کرنا اچھا لگتا ہے۔ ہر کسی کی اپنی ایک سپیس ہوتی ہے یار۔ اس میں نہیں جانا چاہیے۔ آپ لڑکیاں تو پیار میں پاگل ہوتی ہیں۔ مگر لڑکو۔ تم میری بات سنو۔ تمہیں تو پتا ہے۔ اور اچھی طرح معلوم ہے کہ اس سے شادی نہیں ہونی۔ کیوں اسکو ہینگ کر رکھا ہے؟ فری کرو یار اسے۔
آپ کسی گائنا کالوجسٹ کا کلینک تو وزٹ کریں۔ یا اپنے خاندان میں ہی دیکھ لیں۔۔ بے اولادی کتنی عام ہو رہی ہے۔ ہر خاندان میں ایک دو کیس مل جائیں گے۔ کلینک پر شادی شدہ جوڑوں کا سب سے بڑا ایشو یہی ہوتا کہ شادی کو اتنے سال ہوگئے اولاد نہیں ہورہی۔ جوڑے کی عمر ہوتی 30 سے 40 کے درمیان۔۔
ایمانداری سے بتائیں۔ 20 سے 30 کے درمیان بھی بے اولادی ہے۔ مگر کیا اتنی ہی ہے جتنی 30 سے 40 میں؟ ہر گز نہیں۔ اور حیران کن بات یہ کہ شادیوں میں تاخیر پڑھی لکھی اور ٹیچرز میں سب سے زیادہ ہے۔ سادہ لوح کم پڑھی لکھی یا پڑھائی کے فوراً بعد شادی کرنے والی لڑکیوں کے بچے سکول جا رہے ہوتے۔ اور انکی کلاس فیلوز ٹیچرز کا ابھی رشتہ ہی نہیں مل رہا ہوتا۔
لیٹ میرج میں ایک تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں دشواری۔ کہ سوچ پختہ ہوچکی ہوتی۔ بے اولادی کی ریشو زیادہ، بچوں میں معذوریوں کی ریشو بھی زیادہ۔
قصور وار میں کسی کو نہیں ٹھہرا رہا۔ بس فضول اعتراضات کو مارو گولی اور اپنی بہنوں بیٹیوں کی شادی کو آسان کرو۔ مردوں سے مخاطب ہوں۔ یہ تمہارا کرنے کا کام ہے۔ عورتوں کو ہی اس ڈیپارٹمنٹ میں آل ان آل کیے رکھو گے تو وہی ہوگا جو ابھی ہو رہا ہے۔ انکو ساتھ رکھو مگر فیصلہ خود کرو۔
سادگی سے اپنے بچوں کے نکاح کرو۔ اور 20 سے 30 کے درمیان ہی کرنے کی پوری کرشش کرو یار۔ ورنہ پھر اس وقت کو رشتے نہ ہونے، اولاد نہ ہونے، سپیشل بچوں کی پیدائش، متواتر مس کیرج اور حمل کے بے شمار مسائل دیکھو گے اور یہ وقت لوٹ کر نہیں آئے گا۔