Sunday, 14 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Ignore Karen

Ignore Karen

اگنور کریں

میری انڈر سٹینڈنگ غلط بھی ہو سکتی ہے۔ آپ اصلاح کر دیجیے گا۔ ایک بندہ ہمیں کسی بھی وجہ سے اگر پسند نہیں یا اسے ہم اپنا دشمن سمجھ چکے یا ڈکلئیر بھی کر چکے ہیں اور سمجھتے ہیں وہ ہمارے لیول کا نہیں۔ وہ زیرو ہے۔ ہم ہیرو ہیں۔ یا ہم اسے اپنے تئیں بزور طاقت ختم کر چکے ہیں۔ چاہیے تو یہ کہ اب کبھی اس کا ہم نام ہی نہ لیں۔ اسکے کہیں ذکر کو اگنور کریں۔

مگر ہم کرتے کیا ہیں؟ سالہا سال ہر روز لکھ کر، بول کر بتا رہے ہیں کہ وہ ختم ہو چکا ہے۔ اس کا جہاں ذکر ہو وہاں اپنی حاضری لگوانا بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ اسکی فوٹو یا نام کو اگنور بھی نہیں کر سکتے وہاں بھی پہنچ کر یہ بتاتے ہیں یہ کہانی ختم ہے۔ اسکی برائیاں، خامیاں بیان کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی پیار سے، سختی سے یہ ہی سمجھاتے ہیں کہ جیسا ہم سوچتے ہیں تم بھی اور سب کے سب ویسا سوچو۔ اپنی سوچ کیوں مسلط کرتے ہیں سب پر؟ ٹھیکہ لیا ہوا ہے ہم نے سب کو اپنی سوچ ٹرانسفر کرنے کا؟ آخر ہم اتنے شدت پسند کیوں ہیں؟ جو غلط راہ پر لگا ہے خود ہی مر کھپ جائے گا۔

ہم خود کو اس کا نام لینے سے، اسے ڈسکس کرنے سے، اسکی برائیاں کرنے سے، اسکے چاہنے والوں کو اس سے متنفر کرنے سے، خود کو باز کیوں نہیں رکھ رہے؟ وہ سوتے جاگتے، کھاتے پیتے، روتے ہستے، ہمارے حواس پر طاری ہے اور ہم کہہ رہے وہ ختم ہو چکا ہے۔

جو ختم ہو چکا ہو، یا جسے ہم ختم کر چکے ہوں۔ اس کا نام بھی کوئی لیتا ہے؟ اور ہر روز، سالوں سال لیتا رہتا ہے؟ ہر اس جگہ حاضری بھی کوئی لگواتا ہے جہاں اس کا اچھا یا برا ذکر ہو۔ اسکے متعلق نت نئی کہانیاں لے کر آجاتے ہیں۔

میں اپنی بات کروں۔ تو جسے کسی وجہ سے پسند نہیں کرتا۔ اس کا نام ہی نہیں لیتا۔ اس کا ذکر ہی نہیں کرتا۔ اسکے کسی جگہ ہوئے ذکر کو اگنور کرتا ہوں۔ جو اسکے چاہنے والے ہیں انہیں سپیس دیتا ہوں کہ تم آزاد ہو اپنی سوچ اور نظریات میں۔ لٹھ لے کے پیچھے نہیں پڑا رہتا کہ کوئی مجھے پسند نہیں تو تم بھی اس سے نفرت کرو۔ یہ کیسی سوچ ہے؟ کیا آپ کو یہ سب نارمل لگتا ہے؟ یا تو آپ اپنے دعوے پر نظر ثانی کریں۔ یا جو کہتے ہیں اس کو خود بھی مان لیں اور اسکے ذکر سے باز رہیں۔ آپ کی بات تب ہی معتبر اور وزن رکھے گی۔

اگر آپ اس ساری کہانی کے مرکزی کردار کا نام عمران احمد خان نیازی سمجھ رہے ہیں۔ تو آپ اسے یہاں بھی اگنور کرکے اپنی طاقت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اسے اپنے اعصاب کا ایک چھوٹا سا ٹیسٹ سمجھیے۔

Check Also

Aik Anokha Hakeem

By Mumtaz Hussain