Haadsa
حادثہ
ہماری زندگی میں کوئی کمی رہ جانا یا کوئی حادثہ ہوجانا یا کوئی ایسا نا قابل تلافی نقصان ہوجانا جس کا کبھی بھی کوئی ازالہ نہ ہو۔ اور ہم حادثوں کو ہونے سے کوئی روک سکتے ہیں؟ میں تن کے نہیں من کے حادثوں کی بات کر رہا ہوں۔ وہ حادثہ ہمیں جیتے جی یا تو مار دیتا ہے۔ اور اگر ہم بچ جائیں تو بہت بڑا کام کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ ہم جس مرضی فیلڈ میں ہوں قابلیت و پذیرائی میں بہت نمایاں ہوجاتے ہیں۔ مگر ایسا کرنے والے لاکھوں میں چند ایک ہی ہوتے۔
چترا سنگھ اور جگجیت سنگھ غزل کی دنیا کے بادشاہ مانے جاتے ہیں۔ ان کا اکلوتا بیٹا ویوک سنگھ 20 سال کی عمر میں ایک روڑ ایکسڈنٹ میں وفات پا گیا۔ دونوں کی زندگی کو یکسر بدل گیا۔ چترا سنگھ ماں تھی گانا چھوڑ دیا۔ جولائی 1990 کیں بیٹے کی وفات کے بعد سے اب تک زندہ لاش سی بنی ہوئی ہیں۔ جگجیت سنگھ کی زندگی بھی بہت بدلی۔
آواز میں وہ درد اور سوز آیا کہ پوری دنیا میں ان کے مداح پوری دنیا میں بڑھنے لگے۔ آدھی دنیا میں جا کر گایا اور کئی زبانوں میں گایا۔ میں انکی غزل "تم اتنا جو مسکرا رہے ہو" سن کر آج بھی رونے لگ جاتا ہوں۔ وہ اس غزل میں خود سے مخاطب تھے۔ 2011 میں وفات پاگئے مگر بیٹے کی وفات نے جگجیت سنگھ کے فن کو وہ عروج بخشا جو اس سے پہلے کبھی نہ تھا۔
ان کی کوئی بھی غزل آپ 1990 سے پہلے کی اور بعد کی سنیں، آپ دیکھیں گے درد کیا ہوتا ہے؟ سپیشل بچہ یا ایک ہی فیملی میں کئی سپیشل بچے پیدا ہوتے ہیں۔ ایسی معذوریاں جو ساری عمر ساتھ رہیں گی۔ ہمیں سب کچھ کرکے بھی" کوئی" نہیں ملتا۔ کوئی ہمارے ساتھ بیوفائی کر جاتا ہے کہ اس کی وفا سے ہی تو ہماری سانس بندھی تھی۔ کوئی بیچ راہ کے ہاتھ چھوڑ دیتا ہے کہ جس کی خاطر سب کو چھوڑا تھا۔ کوئی بہت ہی پیارا اس دنیا سے اس وقت چلا جاتا ہے جب اسے بالکل نہیں جانا چاہیے تھا۔ ہماری طلاق ہو جاتی ہے ہم ایسا ہونے سے نہیں کسی بھی طرح نہیں بچ پاتے۔
آپ، میں، ہم سب۔ ہم سب کو یا یہ کہہ لیں اکثریت کو زندگی ایک بار ضرور کسی بڑے حادثے سے روبرو لرواتی ہیں۔ یا کوئی کمی ایسی رہ جاتی ہے جو کبھی پوری ہی نہیں ہو سکتی۔ وہ کمی وہ حادثہ ہمارے لیے ٹرننگ پوائنٹ ہوتا ہے۔ یا تو چترا سنگھ بن جائیں یا جگجیت سنگھ۔ اور یہ کسی حد تک اختیار میں ہی ہوتا ہے۔ کہ ہم گر جائیں یا اپنی فیلڈ وہ عروج پائیں جو صدا یاد رکھا جائے۔ اور اس دنیا میں کچھ بڑا کرکے جائیں۔ کہ ہمارا حادثہ کسی اور کو پیش آئے تو ہم اس کے لیے روشنی ہوں۔ وہ ہمیں دیکھ کر کوئی راہ پائے۔ اور کچھ بڑا کرجائے۔