Ghalti Kahan Hoti Hai?
غلطی کہاں ہوتی ہے؟

غلطی پتا کہاں ہوتی ہے؟ معمولی آغاز کو، تھوڑی سیونگ کو اور وقت کے گزرنے کو ہم اہم نہیں سمجھتے۔ میں نے اپنے ایک دوست جو ماشا اللہ بہت اچھے لیڈنگ ملٹی نیشنل بزنس گروپ میں CFO ہے، سے پوچھا کہ ایک کام کو سیٹ ہوتے کتنا وقت لگتا ہے؟ اس نے ایک لمحے میں جواب دیا دس سال اور وہ دس سال آپ نے آرام کا اور ڈیوٹی ٹائم کا نہیں سوچنا۔ اس کام سے بس کچن چلانے واسطے رقم نکالنی ہے لگژریز اور خواہشات کی تکمیل میں لگ گئے تو بھی کوئی خاطر خواہ گروتھ نہیں ہوگی۔
ندیم چسکا پوائنٹ حافظ آباد ڈاہرانوالی۔ مجھے آج بھی یاد ہے سال دو ہزار گیارہ جب ندیم کی بنائی ہوئی کریم چارٹ بہت مشہور ہوئی۔ کریم چارٹ کے اوپر ولایتی پھلوں کا چھٹا، کھجور کھویا اور انناس مربے ڈال کر دیتا تھا اور یہ سب اپنے گھر کی بیٹھک سے شروع ہوا۔ اس سے بھی پہلے اسی بیٹھک سے سموسے پکوڑے بنانا سال 2008 میں شروع کیے۔ بعد میں دہی بھلے اور کریم چارٹ شروع کی اور پھر گاؤں ڈاہرانوالی میں بائیکس کی لائنیں لگ گئیں۔
ندیم بھائی کو اپنا سیٹ آپ باہر مین جی ٹی روڑ پر لانا پڑا۔ ایک ملازم رکھا دو تین چار اور آج ماشا اللہ بیس ملازم ندیم کے پاس ہیں۔ سموسہ، دہی بھلے، کریم چارٹ، فروٹ چاٹ، بریانی، شوارما برگر وغیرہ سب کچھ ہے اور صبح سے رات بارہ بجے تک لوگ ایسے لائنیں لگاتے ہیں جیسے سب کچھ فری مل رہا ہوں۔ ایک دن کی سیل ماشا اللہ لاکھوں میں ہے۔
سٹارٹ چھوٹا تھا۔ کام صاف ستھرا تھا۔ وژن بڑا تھا، نہیں بھی تھا تو رب نے کرم کیا اور کام بڑھتا چلا گیا۔ کام کو وسیع کرکے ملازم رکھ پانا بھی تو ہر کسی کو نہیں آتا اور پھر بڑے کام کو سنبھالنا ایک الگ چیلنج ہے۔ مگر یہ کام وہی بندہ کر سکتا ہے جس نے آغاز چھوٹا کیا ہو۔ بنیاد مضبوط بن جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ کسی بھی کام کو چلانے کے راز معلوم ہوتے ہیں۔
اور جہاں اس وقت کے دورانیے اور چھوٹے اسٹارٹ آپ کو غیر اہم سمجھ کر بڑا آغاز بغیر کسی لرننگ کے شروع کیا جائے۔ تو وہ ایک جُوا ہی ہوتا ہے اور بڑا کام شروع کرنے کی سوچ کچھ چھوٹا کرنے نہیں دیتی اور ہم موٹی ویشنل کہانیاں سنتے پڑھتے ہی بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ خود کچھ بھی نہیں کر پاتے۔ ہمارے آس پاس نجانے کتنے ہی ندیم ہماری آنکھوں کے سامنے کچھ ایسا مثالی کر چکے ہیں جو ہم کرنے کا سوچتے اور پلاننگ کرتے رہ جاتے ہیں۔ کچھ بھی دل سے شروع کر لیجیے دس سال بعد آپ کی بھی کہانی لکھنے والے کئی ہونگے۔

