CP Bache
سی پی بچے
سی پی بچوں کے والدین جب دوسرے سی پی بچوں کو چلتے دیکھتے ہیں تو ان کی خواہش ہوتی کہ کسی طرح ان کا بچہ بھی چلنے لگ جائے۔ وہ سمجھتے ہیں سی پی کے ساتھ سب بچوں کی معذوری ایک سی ہی ہے اور وہ لوگ شاید بچے کے ساتھ وہ کام نہیں کر پا رہے جو ان لوگوں نے کیا جن کا بچہ چلنے لگا ہے۔ ایسا بالکل نہیں ہوتا۔ یاد رہے کہ سیری برل پالسی Cerebral palsy میں بچوں کا یا تو ماں کی کوکھ میں ہی دماغ مکمل نہیں بنا ہوتا یا کسی وجہ سے ڈیمج ہوجاتا ہے۔
یا دوران پیدائش مس ہینڈلنگ سے برین کا وائٹ یا گرے میٹر ڈیمج ہوجاتا ہے۔ یا پیدائش کے فوراً بعد آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے بھی برین ڈیمج ہو جاتا ہے۔ یا بچہ تاخیر سے روئے تو بھی ایسا ممکن ہے۔ یا چند دن یا چند ماہ کی عمر میں گردن توڑ بخار ہو، کوئی وائرل انفیکشن ہو جائے اور بچے کو فٹس آنے لگیں یعنی جھٹکے لیں تو بھی برین ڈیمج ہو جاتا ہے۔
برین کا جو حصہ جس درجے کا ڈیمج ہوتا اس سے منسلک جسم کا اوپر یا نچلا حصہ یا مکمل جسم ہی تاحیات مفلوج ہو جاتا ہے۔ یا جسم کی حرکات و سکنات کا پیٹرن ابنارمل ہو جاتا ہے۔ حرکات و سکنات اور جسم کے توازن میں بگاڑ آ جاتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر توازن کی خرابی کی معذوری ہے۔ سی پی کی ٹروپو گرافیکل کلاسی فکیشن میں اس کی درجن کے قریب اقسام کی شناخت کی جا چکی ہے۔
جس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اس قسم میں دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے؟ اس سے جسم کے کون سے اعضاء اور کس درجے تک متاثر ہوئے ہیں؟ اور ایک ہی قسم جیسا کہ ہیمی پلیجیا میں بھی دماغ کا ڈیمج ہونا ہر بچے میں ایک جیسا نہیں ہوتا۔ جو بچے چلنے یا بیٹھنے کے قابل نہیں ہوتے ان کو سی پی بچوں کی کسٹمائزڈ وہیل چیئر فراہم کریں۔ مینوئل کی بجائے الیکٹرک لیں۔ اپنے گھروں سے سیڑھیاں ختم کریں کہ یہ بچے خود ہی وہیل چیئر ڈرائیو کرکے باہر جا سکیں۔
حقیقت کو جانتے ہوئے بھی اس سے منہ موڑ کر ساری عمر جہاں کوئی بتائے علاج کے پیچھے بھاگتے رہنا۔ وقت اور پیسہ برباد کرنا۔ بار بار انکار سننا۔ اس بچے کے پیچھے باقی بچوں کا حق بھی اس پر ضائع کرنا۔ ہر وقت دکھی رہنا روتے رہنا قسمت کو کوستے رہنا، کسی معجزے کے انتظار میں رہنا ابنارمل رویے ہیں۔ ان کو ٹھیک کیا جانا چاہیے اور بچے کی معذوری کو قبول کرکے اس کے لیے جو آج اور ابھی آسانی ہو سکتی ہے وہ دی جانی چاہیے۔
وہ ہے اسے مینوئل یا الیکٹرک اس کی معذوری کے مطابق وہیل چیئر دینا اور گھر سے سیڑھیاں ختم کرکے اسے باہر جانے کی آزادی دینا۔ یہ ہے کرنے کا کام اور یہ کام سچ بتائیں کتنے سی پی بچوں کے والدین کرتے ہیں؟ جو چل پھر نہیں سکتے۔ ان کا تخیل اور تخلیقی صلاحیتیں غضب کی ہوتی ہیں۔ شاکر شجاع آبادی پیدائشی کواڈری پلیجک سی پی ہے۔ ماشاءاللہ کتنی خوبصورت شاعری کرتے ہیں۔
ان لوگوں کو اپنی صلاحیتوں کو پالش کرنے اور ان کا اظہار کرنے میں ہمیشہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ مکمل خود انحصاری بڑی مشکل سے ممکن ہو پاتی ہے۔ چالیس فیصد سی پی بچے کسی نہ کسی درجے کی دانشورانہ پسماندگی یعنی Intellectual Disability کے ساتھ ہوتے ہیں۔ یعنی وہ لکھنا پڑھنا نہیں سیکھ سکتے۔ انہیں ہم صرف بنیادی زندگی گزارنے کی ہی ٹریننگ دیتے ہیں۔
اپنے سی پی بچے کی صلاحیت کے مطابق ہی حقیقت پسندانہ اس سے توقعات رکھیں۔ ہر سی پی بچہ کبھی بھی چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ میں کوشش کروں گا ہر ایک قسم کو تفصیل سے لکھ سکوں۔ جو سی پی بچے چل پھر سکتے ہیں ان کی اقسام اسی پوسٹ کے پہلے کمنٹ میں دے رہا ہوں۔ اس نیلی فوٹو میں بائیں سائیڈ سے دو اقسام والے سی پی بچے چل پھر سکتے ہیں۔ باقی چاروں کا چلنا بہت مشکل ہے۔ یہ سب اقسام ہیں کیا جلد ہی لکھوں گا۔ ان شاءاللہ