Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Bachon Ko Tayyar Karen

Bachon Ko Tayyar Karen

بچوں کو تیار کریں

آج نویں جماعت پاس کرنے والے بچے سال 2032 میں اپنا BS مکمل کریں گے۔ موجودہ انٹر اور بی ایس پروگرامز کا نصاب کیا 2032 کے چیلنجز اور آجرین Employers کی ضروریات کے مطابق گریجویٹ تیار کر سکے گا؟ سرکاری ملازمتیں جیسا ابھی سین چل رہا ہے۔ تب تک مجھے لگتا ویسے ہی ختم ہو جانی ہیں اور چند ایک آپشن رہ بھی گئے تو تب تک آبادی کتنی زیادہ ہوجانی ایک آسامی پر ہزاروں لوگ اہل ہونگے۔

آج ہی روایتی بی ایس کیے ہوئے لاکھوں بچے، لڑکے اور لڑکیاں بے روزگار بیٹھے ہیں۔ بند گلی میں کھڑے ہوئے ہیں۔ پہلے پھر بھی این ٹی ایس سے پاس ہوکر پرائمری مڈل اور ہائی سکول ٹیچر بن جاتے تھے اور پیچھے والوں کو ایک آس لگی رہتی تھی ہم بھی ٹیچر تو بن ہی جائیں گے اور کچھ بن پائے یا نہیں۔ اب وہ بھی کہانی ہمیشہ کے لیے ختم ہے۔ ہیلتھ سیکٹر کی ملازمتوں کا بھی وہی حال ہے۔ درجہ چہارم کی سرکاری ملازمتیں بھی بہت سے محکموں سے ختم ہو چکی ہیں۔ جو ہیں وہ درخواست گزاروں کی تعداد کے حساب سے آٹے میں نمک بھی نہیں۔

بس ابھی اتنا سوچ لیجیے کہ آج کے گریجویٹ اگر بند گلی میں کھڑے ہیں۔ تو آج نویں جماعت پاس کرنے والوں کو اسی تعلیمی نظام اور اسی ملک سے بی ایس کرنے کے بعد کیا مواقع میسر ہونگے؟

تو ابھی سے آنے والے وقت کے لیے بچوں کو تیار کریں۔ یہ کام آپ نے، یعنی والدین نے کرنا ہے۔ ریاست اور پالیسی سازوں سے کوئی امید نہیں رکھیے گا۔ آپ جن حالات میں رہے آپ کے بچوں کو اس سے بھی برے حالات میں رکھ کر ہی یہ لوگ اور انکی اولادیں اقتدار میں رہ سکتے ہیں۔ وہاں ہی رکھنا ہے اپنی اولاد کو یا کسی اور ملک شفٹ کر دینا ہے۔ یہ فیصلہ آپ کا اپنا ہے۔ آج کے دن تک وہاں سے نکل جانے والے کو کوئی افسوس نہیں ہوا کہ وہاں سے نکلا کیوں تھا۔ آنے والے وقت کو پچھلی پونی صدی کے ساتھ موازنہ کرکے سمجھنا کوئی مشکل نہیں۔

میرا یہ ماننا ہے کہ جو نکل سکتے ہیں وہ وہاں سے نکل جائیں۔ ہمیشہ کے لیے نہ سہی اس وقت تک کے لیے جب لگے کہ ہم اب واپس لوٹ جانا چاہئیے۔ واپسی کے دروازے کونسے ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گے؟ ساری زمین اللہ کی ہے۔ شہر، صوبہ، ملک بدلنے سے آپ کی مختصر سی زندگی میں کوئی آسانی آ پاتی ہے۔ تو اسے ویلکم کیجیے۔ وہاں بھی رہنا ہے تو بس دیکھ لیجیے یار کہ فیوچر میں بچوں کا گزر بسر کافی مشکل ہوتا نظر آ رہا ہے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari