Wednesday, 10 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Aasanian Paida Kijye

Aasanian Paida Kijye

آسانیاں پیدا کیجیے

میں گذشتہ برس جب عمان شفٹ ہوا تو پہلی سوچ یہ تھی یہاں اپنے سٹوڈنٹس میں سے اور دیگر آس پاس سپیشل افراد کی بھی ممکنہ ایڈجسٹمنٹ کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں یہاں ایمپلائرز کو اپنی ضمانت پر سپیشل افراد بطور ورکر دونگا کہ وہ اگر کام نہیں کریں گے میں جوابدہ ہونگا۔ قریبی سرکل سے چار پانچ ڈیف لڑکوں کو کاروں کی ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام سیکھنے کا کہا کہ ایک سال لگا لو ویزہ بھیج دونگا اور اپنے پاس بلا لونگا۔ وہ سب اپنے ٹیچر کی بات مان کر گیراجوں میں چلے گیے۔ وہاں تو کوئی ملازمت کے مواقع تھے نہیں تو جو مناسب لگا وہ مشورہ دیا۔ خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ دو ماہ بعد ہی یہاں پر پاکستانیوں کی انٹری مکمل طور پر بند ہوگئی۔ جو آج تک بند ہے۔

وہ لڑکے جو گیراجوں میں گئے تھے۔ ایک تو کام چھوڑ گیا۔ چار ماشا اللہ کام سیکھ گئے ہیں۔ ایک ڈینٹر بنا ہے تین پینٹر اور اب جہاں سے کام سیکھا وہیں روزانہ دو تین ہزار فی دن کما لیتے ہیں۔ یہ کمیونٹی بہت نفیس ہوتی ہے، مجال ہے جب تک ڈینٹ کو سو بٹا سو درست نہ کریں اس سے پیچھے ہٹیں اور پینٹ کا کام بھی انتہائی مہارت سے کرتے ہیں۔ ان میں سے تین گوجرانوالہ ہیں ایک حافظ آباد میں ہے۔

مجھے نہیں معلوم میں ان کو کب یہاں بلا سکوں گا۔ مگر وہ وہاں بھی آج خوش ہیں۔ انکے پاس ہنر ہے اور انکی قدر ہے۔

میں ان کے استادوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں اور سلام پیش کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ اشاروں میں بات کرکے ان کو کام سکھایا اور انہیں اس معاشرے کا مفید شہری بننے کا موقع دیا۔ پینٹ کے جتنے بھی کام ہیں، دوازے ہوگئے، دیواریں ہوگئیں، فرنیچر پینٹ ہوگیا یا کچھ بھی اور۔ ڈیف لوگ بہت اعلی کر سکتے ہیں۔

سکول کی تعلیم کے بعد نوکریوں کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ کسی بھی ہنر میں ایک سال دل سے لگایا ہوا ماہانہ پچاس ساٹھ ہزار آمدن کا ضامن بن سکتا ہے اور اگر ان کا کوئی خیر خواہ کسی باہر کے ملک ہو تو ان کو وہاں ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرے تو سو فیصد ان کو وہاں بلا سکتا ہے۔

میں نے یہاں عمان میں ڈیف، سی پی سے متاثرہ افراد اور وہیل چئیر یوزر غیر ملکی افراد مختلف جگہوں پر کام کرتے دیکھے ہیں۔ سی پی سے متاثرہ فرد ایک کیفے پر ویٹر تھا اسکے چلنے میں مشکل تھی مگر ہاتھوں کی گرفت بہتر تھی تو کام چل رہا تھا۔ انڈین تھا وہ۔ ایک آفس میں پاکستانی بھائی کو دیکھا وہ وہیل چئیر یوزر تھے ان کا کام کسٹمر انٹریکشن تھا۔ ڈیف لوگوں کو خراد مشین چلاتے، ہوٹل کے کچن میں روٹیاں لگاتے، گاڑیوں کے شو روم پر صفائی وغیرہ کرتے دیکھا۔ وہ بنگالی تھے۔

اور سب کی تنخواہ پاکستانی ایک سے دو لاکھ کے درمیان تھی۔ یہاں ویزہ، ٹکٹ، رہنا، کھانا سب ایمپلائر کے ذمے ہوتا ہے۔ یہ ٹیک ہوم انکم ہے اور ایک سے ڈیڑھ لاکھ ایک سپیشل Needs فرد کے لیے بہت مناسب ہے۔ بہت بھی کرنا پڑے تو پہلا ویزہ خود خریدنا پڑتا ہے۔ وہ بھی پیسے یہاں آکر سیلری سے کٹوا دو۔ ویزہ ری نیو بعد میں سال دو سال بعد جب بھی ہونا ہو ایمپلائر کروا دیتا ہے۔

لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کیجیے۔ اللہ رب العزت آپ کے لیے وہ راستے آسان کر دے گا جو بظاہر بہت مشکل نظر آتے ہیں۔ آپ کو وہاں سے نوازا جائے گا جو آپ کے گمان میں بھی نہ ہو۔ وطن عزیز میں مالی مشکلات اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ رونا آتا ہے قابل ترین لوگوں کو بس دو وقت کی روٹی پوری کرتے دیکھ کر اور ان سپیشل افراد کا ہمارے معاشرے میں کیا حال ہے؟ انکے لیے کونسے کام ہیں۔ یہ کس سے ڈھکا چھپا ہے؟

Check Also

Professor Anwar Masood Ki 90Wi Saalgirah

By Zulfiqar Ahmed Cheema