Friday, 20 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khalid Baloch
  4. Khud Mian Faseehat

Khud Mian Faseehat

خود میاں فصیحت

دراصل یہ اردو زبان کا ایک انتہائی مشہور محاورہ ہے۔ آسان لفظوں میں اس کا مطلب ہے دوسروں کو تلقین کرنا لیکن خود اس طرح نہیں کرنا۔ اس تحریر کا مقصد لوگوں کو یہ بتاناہے کہ دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے اپنے عادات و اطوار پر ایک نظر ضرور ڈالیں کہ میرے عادات کیسے ہیں؟

میرا چال چلن کیسا ھے؟ کیا میں ایک اچھا انسان ہوں؟ کیا لوگ مجھ سے خوش ہیں؟ کیا میرا اٹھنا بیٹھنا اچھے لوگوں کے ساتھ ہے؟ تو سب سے پہلے اپنے عادات پر ایک نظر ضرور ڈالیں۔ اگر آپ کو واقعی لگتا ہے کہ میں ایک اچها انسان کہلانے کا مستحق ہوں تو پھر آپ بلاجھجھک لوگوں کو ترغیب دے سکتے ہیں، اپنی عادات، اپنے آئیڈیاز سے دوسروں کو متاثر کر سکتے ہو، ان کو اچهی راہ پر گامزن کرسکتے ہو، لیکن اگر آپ خود بُرے ہو، آپ کے عادات بُرے ہوں اور پھر بھی آپ لوگوں کو اچھی زندگی بسر کرنے کی ترغیب دیں تو میرے خیال میں اس سے زیادہ جاہل، احمق شخص کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔

ہمارے ہاں یہ ماشاء اللہ رواج بن گیا ہے۔ یہاں تو اس چیز کی انتہا ہے، یہاں لوگ اس کو منفرد طریقے سے کرتےہیں۔ یہاں لوگ تمباکو نوشی کرتے ہوئے بھی دوسروں کو تلقین کرتے ہیں کہ بھائی اس سے بچو یہ انسانی جسم کے لئے خطرناک ہے۔ خدانخواستہ اگر والدین یا دوسرے بڑے چھوٹوں کے سامنے اس طرح کی حرکت کریں اور پھر بھی سُدھرنے کی توقع رکھیں تو یہ ناممکن ہے۔ کیونکہ چھوٹے ہمیشہ اپنے بڑوں کے حرکات و سکنات کو ہی فالو کرتے ہیں۔

ابھی حال ہی میں، میں نے خود ایک بے بس باپ اور بیٹے کو جھگڑتے ہوئے دیکها۔ وجہ یہ تھی کہ والد اپنے بیٹے کو یہ سمجهانے کی کوشش کررہا تھا کہ بیٹا سگریٹ مت پیو، یہ آپ کو اندر ہی اندر کھا جاتا ہے، اس میں بہت سی بیماریاں مُضمِر ہیں۔ لیکن بیٹا اس بات پر تُلا ہوا تھا کہ اگر یہ انسانی جسم کےلئے پُر خطر ہے تو آپ اس مہلک چیز کو کیوں پیتے ہو؟ پھر اس کے بعد اُس کے باپ نے اس کو سمجهانا بند کردیا، کیونکہ اس کو احساس ہوگیا کہ اگر یہ بگڑا ہے تو صرف اور صرف میری وجہ سے۔

اسی طرح دُنیا میں اور بھی ایسے لوگ ہونگے جو خود تو بُرے کام کرتے ہیں لیکن دوسروں کو اچھے کام کرنے کے مشورے دیتے ہیں۔ اس کے نقصانات یہ ہیں کہ اگر آپ کسی کو اچھے کام کرنےکا مشورہ دو اور ان مشوروں کو مدِنظر رکھ کر وہ اُس طرح کام کرے، لیکن اگر ایک دن اس کو آپ کی اصلیت کا پتہ چل جائے تو آپ کی عزت تو ہمیشہ کے لئے چلی جائیگی۔ اور دوسرا یہ کہ جو کام وہ آپ کے بتائے ہوئے مشوروں پر کررہے تھے، ان کاموں کو بھی وہ ہمیشہ کے لئے ترک کردیگا اور آپ تو ہمیشہ کےلئے ان کی نظروں میں گِر جائیگے۔

اگر آپ خود اچھے کام کریں، اپنے رشتہ داروں، اپنے رفیقان خاص اور دوسرے لوگوں کو اچھے کاموں کی طرف مائل کریں تو اس سے آپ کو اچھے نتائج مل سکتے ہیں، آپکی عزت ہمیشہ کیلئے برقرار رہے گی، لوگ آپ پر ہمیشہ کیلئے اعتماد کریں گے اور یہاں تک معاشرے میں آپ کو ایک نئے زاویے سے دیکها جائیگا۔ لہذا، خود اچهے کام کریں، دوسروں کو اچھے کام کرنے کی صلاح دیں۔ اور خود بُرے کام نہ کریں اور دوسروں کو بھی بُرے کاموں سے روکیں۔

Check Also

Qissa Aik Crore Ke Karobar Ka

By Ibn e Fazil