Saturday, 11 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Los Angeles Jal Gaya

Los Angeles Jal Gaya

لاس اینجلس جل گیا

چلیں جی۔۔ امت مسلمہ کی بدعاوں سے لاس اینجلس جل گیا۔۔ سوشل میڈیا پر ایک جہاد پھر سے شروع ہوگیا ہے جس میں غزہ کی تباہ حال تصاویر دکھا کر پھر لاس اینجلس کے شہر کی جلی ہوئی تصاویر دکھا کر بتایا جا رہا ہے کہ خدا کا غضب جو دو ارب مسلمان دن رات نمازوں کے بعد دعاؤں میں مانگ رہے تھے۔۔ بالآخر امریکہ پر نازل ہوگیا۔۔ چونکہ دو ارب مسلمان اور شاید 60 مسلمان ممالک دن رات جھولیاں اٹھا کر پونے دو کروڑ یہود کے مظالم پر صرف آنسو روتے ہوئے بدعائیں کررہے تھے کیونکہ وہ امریکہ کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے ایک چھوٹی سی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا رہا تھا۔ آج کل چند بزرگوں کے گدی نشین، کچھ مولوی حضرات اور وہ مسلمان جو یہود و ہنود کو بدعائیں دیا کرتے تھے۔۔ چھاتی پھلا کر اور سینہ ٹھوک کر کہہ رہے ہوں گے "دیکھا پھر کیسا دیا"۔

یہ ایک عجیب معاملہ ہے۔۔ کہ ہم طاقتور ہوتے ہوئے۔۔ ایٹم بم رکھتے ہوئے۔۔ دنیا کے ہر ملک میں جہادی رکھتے ہوئے۔ دنیا کی معیشت کا سب سے بڑا اور دولتمند اشخاص رکھتے ہوئے۔ صرف بلند و بالا عمارتیں، کسینو اور اسی امریکہ شریف میں درگاہ لاس ویگاس میں ایک ایک رات میں اربوں ڈالر کا جواء شریف اور دھمال ڈالتی مجذوب خواتین پر ڈالروں کی بارش شریف فرمائیں لیکن ساتھ موجود فلسطین پر ہونے والی گولہ باری اور معصوم بچوں کے مرنے پر چولا اٹھا اٹھا کر صرف واویلا کریں اور بحیثیت وارث مذہب دنیا کو کہیں کہ ہر جمعہ کو بدعائیں دیں۔۔ خود دنیا کی تجارت کے بڑے بڑے معاہدے اسرائیل سے کریں۔

ہر عرب ملک اسرائیل کے ساتھ تجارتی سفارتی تعلقات نہ توڑے۔۔ پھر عذاب شاید لاس اینجلس پر نہیں۔۔ کہیں اور آنا چاہئے۔۔ آپ کسی بھی آسمانی صحیفے کو پڑھ لیں عذاب ان قوموں پر آیا جو سچ کا ساتھ نہیں دے رہی تھیں۔۔ جب انہیں کہا جاتا کہ خدا کا حکم مانو وہ اپنی عیاشیاں پوری کر رہی ہوتیں۔۔ دیکھنا یہ ہے کہ خودمختار اور زندہ قوموں پر یہ عذاب ہوتے ہیں یا آزمائش۔۔ اگر لاس اینجلس میں عذاب آیا ہے اور رب کریم نے بدلہ لیا ہے تو کیا ایک دن میں مرنے والے غزہ کے مسلمان بچوں جتنا نقصان لاس اینجلس کو پہنچا ہے۔۔

میری نظر میں انسانی جان کا ضیاع اصل عذاب و آزمائش ہے جبکہ وائس آف امریکہ کے مطابق ابھی تک صرف 10 اموات ہوئی ہیں۔۔ اب فلسطین کے ایک دن کی اموات اور ان اموات کا موازنہ کریں۔۔ دیکھنا یہ ہے کہ عرب ممالک میں مرنے والے مسلمان اور تباہ ہونے والا انفراسٹرکچر دراصل عذاب ہے ہم مسلمانوں کو وارننگ ہے یا غیر مسلم ممالک میں آنے والی آزمائش ان کا عذاب ہے۔۔

جاپان میں 1945 میں ایٹم بم کا عذاب آیا تھا۔۔ پورے دو شہر اور لاکھوں لوگ صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔۔ 1970 تک جاپان نے دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا۔۔ ان دو شہروں کو یوں ازسر نو تعمیر کیا کہ آنکھیں پھٹی رہ جاتی ہیں۔۔ 2005 میں اشرافیہ کے گناہوں کی سزا میں غریبوں مسلمانوں پر پاکستان میں زلزلہ کا عذاب آیا کیونکہ ہمارے لیڈر بتاتے ہیں کہ یہ عتاب تھا جو امیروں کے گناہوں پر نہیں بلکہ جو روٹی روزی کے محتاجی تھے ان کی عیاشیوں کی بدولت ان پر آیا۔۔ 20 سال ہو گئے ہیں۔ وہاں آج بھی زلزلہ متاثرین آپ کو ملیں گے۔

دور نہ جائیں کفار کی سر زمیں پر ہونے والے انصاف اور اپنے دارالخلافہ اسلام آباد سے 45 کلومیٹر دور پر فضاء مقام مری میں ہونے والی زیادتیوں کا موازنہ کر لیں۔۔ حالانکہ ہمارے حکمرانوں میں سے ہر ایک مری میں اپنا سب آفس رکھتا ہے۔۔ وہاں انسان کی تذلیل یورپ، امریکہ کے کسی سیاحتی مقام میں دکھا دیں۔۔ وہاں اس طرح کا رویہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔۔ لیکن ہم کیا کریں۔۔ جنت ہم لکھوا کر آئے ہیں۔۔ قران اسی لئے تو یہود کی مثال دے کر یہ بات کہتا ہے کہ۔۔

ترجمہ: یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو چند روز جہنم میں رہیں گے ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے؟ اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالٰی اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا (ہر گز نہیں) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے۔ (البقرہ)

دیکھنا یہ ہے کہ لاس اینجلس اس نقصان سے کیسے نبٹے گا۔۔ کتنے سالوں میں دوبارہ لاس اینجلس بحال ہوگا۔۔ قوموں کے عروج و زوال میں ان کا آزمائشوں سے نبردآزما ہونے کا طریقہ بہت بڑے معنی رکھتا ہے۔۔ خلافت عثمانیہ کو توڑنے والوں کے ہاتھ ٹوٹنے کی دعائیں پوری امت مسلمہ نے کیئں۔۔ لیکن پاکستان اور ہندوستان کی اکثریت آبادی جو آج اپنے باپ دادا کے برٹش آرمی میں بہادی کے قصے سناتے ہیں وہ تمام کہیں نہ کہیں سلطنت عثمانیہ کے خلاف لڑتے ہوئے غازی ہوئے اور بڑی مراعات اپنے ملک میں وصول کیں۔ لیکن جب بدعائیں پوری ہوئیں تو پورا یورپ (وڑھ) گیا مطلب تباہ ہوگیا۔۔

آج آپ سلطنت عثمانیہ ڈھونڈ کر دکھائیں یا یورپ سے 2 ارب مسلمان ٹکرا کر دکھائیں۔۔ اللہ کریم سب کا رب ہے اور وہ انکو سب کو آزماتا ہے جنہیں وہ رزق دے رہا ہے۔ کسی ملک میں اتنی ناانصافیوں کی گنجائش نہیں جتنی مسلمان ممالک میں ہو رہی ہیں۔۔ جتنی کرپشن، اقرباء پروری اور قتل و غارت گری مسلمان ممالک میں ہے۔۔ اگر پکڑ ہوئی تو ہم مسلمان زمین میں دھنس جائیں گے۔۔

موروثی بادشاہت اور حکومتیں صرف آپ کو مسلمان ممالک میں اپنی انتہائی بھونڈی شکل میں ملینگی۔۔ اگر فلسطین پر کوئی مجرم ہے اور قابل تعزیر ہے تو ہم مسلمان اور خاص طور پر عرب ممالک۔۔ ہمیں یہ خدائی فیصلے اپنے ہاتھوں میں لے کر خود کو طفل تسلیاں نہیں دینا چاہئے۔۔ کہ یہ عذاب ہم مسلمانوں کے ساتھ کی گئی زیادتیوں کا نتیجہ ہے۔۔ بلکہ ہمیں خدا کا خوف کرنا چاہئے کہ کہیں ہر مسلمان ملک پر مسلط دیگر اقوام عذاب الہیہ تو نہیں۔۔

آپ پوری دنیا کا نقشہ دیکھ لیں صرف مسلمان ممالک انتشار، اندونی و بیرونی خلفشار، لڑائی جھگڑوں کا شکار ہیں۔۔ ایسا کیوں ہے۔۔ دو ارب کی آبادی، دنیا کا دوسرے نمبر پر تیزی سے پھیلتا مذہب۔ ہر جانب سے خود کو تنہا اور اقلیت کیوں سمجھتا ہے۔۔ کیا آج صحابہ کرام اگر ایک کروڑ ہوتے تو آپ کا کیا خیال ہے اس وقت دنیا کا نقشہ کیسا ہوتا۔۔ کیونکہ جب وہ دو لاکھ تھے تو 4 براعظموں میں کسی کو نا انصافی کی ہمت نہیں تھی۔۔ صرف مسلمان ہی نہیں کفار بھی ان کے زیر فرمان پرسکون زندگیاں گزارتے تھے۔۔

شاید لاس اینجلس کا جلنا دو سال بعد ہمارے (مسلم امہ) کے منہ پر ایک طمانچہ ہوگا۔۔ جب ہم کسی دنیا کی نمبر ون بلند و بالا بلڈنگ اور جواء خانے کا افتتاح کر رہے ہوں گے اور لاس اینجلس کا مئیر شیمپین کی بوتل کو توڑ کر ایک نئے شہر کی تعمیر مکمل کرنے کا اعلان کر رہا ہوگا۔۔

عدل ہے فاطرِ ہستی کا ازل سے دستور
مُسلم آئِیں ہُوا کافر تو مِلے حور و قصور

منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبیﷺ، دین بھی، ایمان بھی ایک

حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں

کون ہے تارکِ آئینِ رسُولِ مختارﷺ؟
مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار؟

Check Also

Gaza Aur California

By Muhammad Saeed Arshad