Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javeria Aslam
  4. Pak Saudia Taluqat Ka Naya Daur

Pak Saudia Taluqat Ka Naya Daur

پاک سعودی تعلقات کا نیا دور‎

قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے نے تمام عالم اسلام کو ناصرف مستقبل کے ممکنہ خطرات سے متنبہ کیا بلکہ جوہری طاقت رکھنے والی واحد اسلامی مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اہمیت کو سمجھنے کا موقع بھی دیا۔ اسلامی ممالک دوحا میں سر جوڑ کر بیٹھے تو مسلم عوام نے اس اکٹھ سے امید لگا لی کہ اسرائیل کو اس کی اس کھلی جارحیت کا جواب دیا جائے گا مگر بظاہر معاملات زبانی مذمت اور بد دعاؤں تک ہی محدود رہے۔ مگر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے سے نا صرف اسلامی دنیا بلکہ سوپر پاورز بھی حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں۔

یہ طے پایا ہے کہ "سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ تصور کیا جائے گا"۔ معاہدے کی تفصیلات سامنے آنے میں اگرچہ کچھ وقت لگے گا مگر یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔

اگرچہ خطے کی سیاست میں ایران، بھارت اور عالمی طاقتوں کے اثرات بعض اوقات پاک سعودی تعلقات میں پیچیدگیاں پیدا کرتے رہتے ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اور تاریخی بنیادیں ایسی ہیں کہ تعلقات مکمل طور پر کبھی متاثر نہیں ہوئے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے برادرانہ اور قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تعلقات صرف سفارتی یا سیاسی نہیں بلکہ مذہبی، ثقافتی اور معاشی بنیادوں پر استوار ہیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے سعودی عرب نے نہ صرف پاکستان کی حمایت کی بلکہ مشکل وقتوں میں معاشی مدد فراہم کرکے دوستی کی نئی مثالیں قائم کیں۔

دونوں ممالک کا سب سے مضبوط رشتہ اسلام اور حرمین شریفین سے وابستگی ہے۔ ہر سال لاکھوں پاکستانی فریضۂ حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ یہی مذہبی تعلق عوامی سطح پر قربت کا بڑا سبب ہے۔

سعودی عرب، پاکستان کے لیے معاشی تعاون کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔ لاکھوں پاکستانی محنت کش سعودی عرب میں مقیم ہیں، جو نہ صرف دونوں ممالک کو جوڑتے ہیں بلکہ اپنی ترسیلاتِ زر سے پاکستان کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔ سعودی عرب نے توانائی کے شعبے میں بھی پاکستان کی مالی مدد کی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات بھی ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔ پاکستانی افواج نے سعودی فوج کو تربیت فراہم کی، جب کہ دونوں ممالک نے خطے میں امن و استحکام کے لیے باہمی تعاون کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔

مستقبل کی طرف نظر ڈالی جائے تو سعودی عرب کے ویژن 2030 میں پاکستان کے لیے بڑے مواقع موجود ہیں۔ توانائی، معدنیات، زراعت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دے سکتی ہے۔ اسی طرح افرادی قوت کے شعبے میں بھی پاکستانی نوجوان سعودی عرب کی ترقیاتی سرگرمیوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی جڑیں مضبوط ہیں۔ مستقبل میں یہ تعلقات خاص طور پر معیشت، سرمایہ کاری اور دفاع کے میدان میں مزید مستحکم ہوں گے۔ خطے کی بدلتی صورتحال میں دونوں ممالک کے لیے ایک دوسرے پر انحصار اور تعاون نہ صرف ضروری ہے بلکہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan