Friday, 22 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Pyase Be Zuban Tawajah Chahte Hain

Pyase Be Zuban Tawajah Chahte Hain

پیاسے بے زبان توجہ چاہتے ہیں

جب سے گرمی میں شدت آئی ہے کئی پرندے اور ان کے چھوٹے چھوٹے بچے میرے گھر میں آکر گر جاتے ہیں جو شدید گرمی کی باعث اڑنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔ میرے گھر میں موجود انجیر کے پودے کے گھنے سایے میں بھی پیاس اور شدید گرمی سے ہانپتے ہوئے یہ پرندے دیکھے جاسکتے ہیں۔ گھر کے باہر کیاری میں موجود پانی کا برتن اور دانہ انہیں انجیر کی گھنی چھاوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیتا ہے۔

شدید گرمی کی لہر انسانوں، جانوروں اور پرندوں سب کے لیے خطرہ ہے۔ کہتے ہیں کہ انسانوں کے برعکس کتے، بلی اور دیگر پالتو جانوروں اور پرندوں کو پسینہ نہیں آتا اس لیے وہ اپنے جسم کو انسانوں کی طرح پسینے سے ٹھنڈا نہیں کر سکتے۔ اس لیے انہیں اپنے درجہ حرارت کو متوازن رکھنے اور گرمی کامقابلہ کرنے کے لیے بہت زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ پالتو اور جنگلی حیات کے جسمانی درجہ حرارت میں جان لیوا اضافے سے بچنے کے لیے انہیں بڑی مقدار میں خوراک کے علاوہ پانی یعنی مائع کی ضرورت ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ تازہ ہوا بھی درکار ہوتی ہے۔ بےزبان ہونے کی وجہ سے یہ اپنی ضرورت کا اظہار تو نہیں کرتے لیکن ان کی کیفیت دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انسانی زندگی کے لیے جنگلی حیات کی اہمیت سے آج کے دور میں کوں واقف نہیں ہے۔ اس لیے اس کی حفاظت دراصل انسان کی اپنی بقاء ہوتی ہے۔

میرے نواسے محمد حسن عبداللہ کی آجکل اسکول سے گرمی کی چھٹیاں ہیں۔ اس لیے وہ ہر صبح اپنی والدہ کے ساتھ بنیادی مرکز صحت عبداللہ پور چلا جاتا ہے۔ جہاں ایک پھلواری اور گھانس کے گراونڈ کے ساتھ ساتھ مختلف درخت بھی موجود ہیں۔ گرمی شدت میں پرندوں کا بھوک اور پیاس سے برا حال ہے۔ اس نے مجھ اپنی ایک ویڈیو بھجوائی ہے جس میں وہاں کے ڈاکٹر منصور صاحب کے تعاون سے اس نے اور اسکی والدہ نے ہر درخت پر پرندوں کے گھر بنا کر لٹکا دئیے ہیں یہ پرندوں کے گھر پیپسی اور فنائل کی خالی بوتلوں اور پرانے کھلونوں کو کاٹ کر بنائے گئے ہیں جہاں پرندوں کو سایہ، خوراک اورپانی فراہم کرتے ہوے اس بچے کو اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے وہ یہ فریضہ روزآنہ کہ بنیاد پر ادا کرتے ہیں۔

مجھے اس بچے اور وہاں کے اسٹاف کا یہ آئیڈیا اور طریقہ کار بہت پسند آیا۔ گرمی کی اس شدت میں بےزبان جانور تو اپنی جگہ انسانوں کا برا حال ہے۔ یقیناََ اس شدید گرمی میں بے زبانوں کا خیال رکھنا بےحد ضروری ہے کیونکہ گرمی اور پیاس ان کو ہم سے زیادہ لگتی ہے اور سایے کی ضرورت بھی شاید انسانوں سے زیادہ درکار ہوتی ہے۔ انسان تو اپنی پیاس بجھانے یا گرمی کی شدت سے بچنے یا کم کرنے کے بہت سے طریقے آزماتا ہے لیکن یہ بےزبان جانور اور پرندے بےحال ہو کر ادھر اُدھر بھٹکتے رہتے ہیں درختوں کی کمی نے ان سے ان کے ٹھکانے اور سرچھپانے کا سایہ تک چھین لیا ہے۔

گرمی کی یہ شدت بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلیوں کی باعث تو ہے ہی مگر اس میں بڑا کردار ہمارے درختوں کا کٹ جانا شمار ہوتا ہے۔ شجر کاری کا فقدان اس میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم وائلڈ لائف کی رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی موجودہ گرمی جہاں عام انسان پریشان ہیں وہیں جانوروں اور پرندوں کا بھی برا حال ہے۔ اس شدت کی گرمی سے پرندوں کے جسم میں پانی کم ہورہا ہے اور اس وجہ سے پرندے ہوا میں اڑتے ہوئے زمین پر گر کر زخمی یا جاں بحق ہو رہے ہیں رپوڑٹس کے مطابق تقریباََ ایک سو جانور اور پرندے اس گرمی کا شکار ہو رہے ہیں۔

ہمارے علاقے جنوبی پنجاب میں درجہ حرارت پینتالیس سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے۔ جس سے ہیٹ اسٹروک کے معاملات بڑھ گئے ہیں۔ یہ شدت کی گرمی پرندوں کے پروں اور ٹانگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ایک جانب تو شجر کاری کی مہم میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تو دوسری جانب جہاں کچھ درخت موجود ہیں وہاں اس طرح کے عارضی گھونسلوں میں خوراک اور خصوصی پانی کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے۔

سکھر میں شہری رضا کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو پرندوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے اس ٹیم میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بچے اور خواتیں بھی بڑا کرادار ادا کر ہے ہیں جو نہایت قابل ستائش ہے۔ ہماری این جی اوز کو بھی ہر علاقے میں ایسی ٹیمیں ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو درخت لگانے کے ساتھ ساتھ اپنے ارد گرد کے پرندوں، جانوروں کا بھی خیال رکھیں۔ آپ دیکھیں گے کہ جہاں آپ پانی یا دانہ رکھتے ہیں وہاں جانوروں، پرندوں کے ساتھ ساتھ بےشمار کیڑے مکوڑے بھی جمع ہونے لگتے ہیں جو پیاس سے بے حال ہوتے ہیں۔ یہ بھی اس شدت کی گرمی میں اپنے بلوں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے اپنے گھروں اور اداروں میں ایسی سرگرمیوں کو معمول بنالینا چاہیے تاکہ ان بےزبانوں کی پانی کی ضرورت پوری ہوتی رہے۔

سوال یہ ہے کہ جنگلی حیات کی بقاء اور سلامتی کے لیے اس سلسلے میں ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر کیا کرسکتے ہیں؟ اپنے گھروں، کے لان، کھڑکیوں، چھتوں اور صحن میں ایک پیالہ یا برتن پانی کا ضرور رکھیں اور اسے تبدیل کرتے رہیں تاکہ پیاسے پرندے پیاس بجھا سکیں۔ کھانے کی اشیاء کے چھوٹے چھوٹ ٹکڑے پانی کے ہمراہ رکھ دیں۔ اگر ممکن ہو تو ایک بڑا ٹب ٹھنڈے پانی سے بھر کر رکھیں تاکہ پرندے اس میں نہا بھی سکیں۔ ان کے لیے سائے اور عارضی گھروں کا انتظام کریں جہاں یہ پرندے سر چھپا کر اس گرمی کی شدت اور لہر سے محفوظ رہ سکیں۔ اگر ممکن ہو تو ان کے لیے کسی سائبان کا انتظام کریں۔

پالتو جانوروں اور پرندوں کو ہمیشہ کسی سایہ دار یا ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ اپنے پالتور جانوروں اور پرندوں کو مالک کے بغیر اکیلے گاڑی میں مت چھوڑیں۔ کیونکہ گاڑی تپش سے تندور کی مانند گرم ہوجاتی ہے اور آکسیجن کی کمی سے ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ پانی کے لیے سرگرداں ان بےزبان اور پیاسے جانوروں اور پرندوں پر رحم کریں اللہ پاک کل روز قیامت آپ پر رحم کرے گا کیونکہ بے شک یہ صدقہ جاریہ ہے۔

کرو مہر بانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر

Check Also

Pasand Ki Shadi

By Jawairia Sajid