Khushbu e Hijaz
خوشبو حجاز

کہتے ہیں کہ حج و عمرہ کے فرض کی ادائیگی انسانی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔ لوگ پوری پوری زندگی اس خواہش کی تکمیل کے لیے سرگرداں دکھائی دیتے ہیں۔ حج و عمرہ سے پہلے طلب اور حج وعمرہ کے بعد تڑپ دیدنی ہوتی ہے۔ کبھی یہ دیرینہ طلب پوری ہونے جار رہی ہو تو مسلمان کی تیاریاں قابل دید ہوتی ہیں۔
خانہ کعبہ پر پہلی نظر کی دعا سے طواف کے کلمات، ورد اور ذکر اورسعی کی دوڑ کے دوران گڑگڑا کر التجا بار بار یاد کرنی پڑتی ہیں۔ پھر روضہ رسول ﷺ پر حاضری پر اپنی التجا کے ساتھ ساتھ روضہ رسول پر پیش کرنے کے لیے بہت سے لوگوں کے سلام کی امانتیں سنبھالے انہیں کئی ایسی باتوں کی بھی تیاری کرنی ہوتی ہے جو ان کی روح اور دل کے اطمینان کا سبب بنیں۔ سبھی حاجی اور عمرہ زائرین حج وعمرہ سے قبل اس ضمن میں بڑی بھاگ دوڑ سے تیاریاں کرتے ہیں۔ کچھ ضروری تیاریاں بھی کرتے ہیں جو ان کے اس مبارک سفر کے انتظامی و انصرامی معاملات میں مدد گار بنتی ہیں۔
اس مقدس سفر پر خواتین اور مردوں کے پاس احرام اور عبایہ کی موجودگی لازمی جزو ہوتی ہے۔ پھر پیٹی نما بیلٹ کی طرح کا بٹوا، ٹوتھ برش یا مسواک، بال بنانے کی کنگھی، خوشبو، ویزلین، لوشن، تولیہ، قینچی، چپل، چھوٹا یا بڑا مصلیٰ، تسبیح، کچھ خشک خوراک اور ضرورت کی بےشمار چیزیں اکٹھا کرنا اور ان کی پیکنگ کے لیے بےشمار مشورئے کرنے پڑتے ہیں۔ اس کے باوجود کچھ نہ کچھ کمی رہ جاتی ہے۔
سب سے بڑھ کر اس فرض کی ادائیگی کے دوران کی دینی ہدایات کا کتابچہ کا انتخاب اور اسے ساتھ بھی لینا ضروری ہوتا ہے۔ مختصراََ یہ کہ دعاوں اور عبادات کی تیاری کے ساتھ ساتھ باقی پہلوں کو بھی نظر انداز نہ کریں۔ یہی کچھ واپسی پر بھی ہوتا ہے جب کسی کا زم زم وہیں رہ جاتا ہے یا پانی کا کین لیک ہوجاتا ہے یا مل نہیں پاتا، تو کسی کی کھجوریں نہیں پہنچ پاتیں یہاں تک کہ بعض اوقات وقت کی کمی کی باعث یہ تبرکات خریدنے اور ساتھ لانا مشکل ہو جاتے ہیں۔
ان سب مشکلات اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے ہمارئے ایک دوست نے حجاج اور زائرین کی مدد کے لیے یہ مشکل اور طویل تیاری کا فریضہ اپنے سر لینے کا عزم کیا اور خالصتاََ نیکی اور ثواب کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسا ادارہ تشکیل دیا ہے جہاں وہ ایک چھت تلے حاجی اور عمرہ زائر کی یہ تمام تر ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھا رہے ہیں اور سامان سفر کے ساتھ ساتھ مناسب رہنمائی فراہم کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ وہ تجارت میں بھی نیکی کا جذبہ لے کر میدان عمل میں آے ہیں۔ جو عمرہ وحج کے سامان کو صرف ایک کاروبار نہیں بلکہ عبادت سمجھ کر پیش کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ کوئی بھی روزگار یا تجارت اگر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کی جاے تو عبادت ہوتی ہے۔ اپنی زندگی کو اس نیک مشن کی تکمیل پر صرف کرنے پر وہ سلام، دعا اور تحسین کے واقعی مستحق ہیں۔ یہ لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے ہاتھوں میں دنیا اور دل میں آخرت بستی ہے۔ جو تسبیح، احرام، زم زم اور جاے نماز کو صرف ایک چیز نہیں بلکہ ایک جذبہ، ایک روحانی سفر کی تیاری ہے، ان کے ہاتھوں سے نیکی کی نیت کے ساتھ گزر کر صدقہ جاریہ بن جاتا ہے۔ شاباش ہے اس انسان پر جس نے اپنےکثیر سرماے سے مال کمانے کی بجاے نیکی اور اجر کمانے کو ترجیح دی۔
آپریشن کی باعث سہارئے سے چلنے والا یہ انسان آج حوصلے اور ایمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ یہ ہیں محمد طارق شاہد۔ ایک ایسا نام جو خلوص، خدمت اور دین داری کا استعارہ ہے۔ اکیس سال سے زیادہ عرصہ حجاز مقدس میں گزار کر پچھلے بیس سال برس کا عرصہ انہوں نے اپنی زندگی کو مذہبی اور دینی اشیاء کی فراہمی کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ مگر صرف کاروبار کے طور پر نہیں بلکہ اسے عبادت، ثواب اور خدمت دین سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔
گذشتہ روز عمرہ کی تیاریوں کے سلسلے میں لاہو ر مون مارکیٹ اقبال ٹاون میں "الطیبہ انٹرنیشنل اسلامک سپر سٹور"جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں داخل ہوتے ہی ایک مخصوص خوشبو سے معطر خوشگوار احساس ہوا جیسے مکہ یا مدینہ کی کسی دکان میں آگئے ہوں۔ یہ دیکھ کر حیرت بھی ہوئی کہ وہ پوری کی پوری شاپ عمرہ، حج اور زیارت کی اشیاء ضرورت سے مزین تھی۔ اگر کسی نے عمرہ، حج یا زیارات کی سعادت حاصل کرنے کا قصد کر لیا ہے تو جگہ جگہ سے اشیا، سفر لینے کی بجائے یہاں ایک ہی چھت تلے اس سعادت پر جاتے ہوئے اور واپسی پر بھی ہر شےاس کی اصلی شکل میں میسر آجاتی ہے۔
میرے اس دوست محمد طارق شاہد کا تعلق حضرت کیلیانوالہ علی پو چٹھہ سے ہے اپنے دینی لگاو اور مذہبی رجحانات کی وجہ سے خاندان کی اکثریت کا قرآن کریم کی کتابت سے وابستہ ہے۔ انہیں بھی بچپن سے ہی قرآن مجید کی کتابت کا شوق تھا بحیثیت پرفیشنل کاتب کام کرتے رہے۔ حجاز مقدس سے اکیس سال بعد واپس آئے تو انہوں نے حج وعمرہ سے متعلق معلومات اور اس دوران استعمال کی اشیاء کی آسانی سے دستیابی کی کمی کو محسوس کیا اور اپنے لیے ایسے روزگار کو منتخب کیا جہاں لوگوں کو حج و عمرہ کی اشیاء ضرورت ایک ہی چھت تلے فراہم کی جاسکیں اور وزگار کے ساتھ ساتھ رضا الہی کا حصول بھی ممکن ہو سکے۔
کسی بھی تنقید کی پرواہ کئے بغیر اپنا سرمایہ اس نیک کام میں لگا دیا اور ایک مثالی ادارہ "الطیبہ انٹرنیشنل اسلامک سپر سٹور" کے نام سے مون مارکیٹ اقبال ٹاون میں قائم کیا جو انکی دن رات کی بےپناہ محنت اور دیانتداری کی بنا پر اپنی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ یہ ادارہ پورے ہفتہ کھلا رہتا ہے اور یہاں سے خریدی ہوئی کوئی بھی چیز رسیددیکھا کر کبھی بھی واپس یا تبدیل کرائی جاسکتی ہے۔
ایک وسیع جگہ پر "الطیبہ انٹرنیشنل اسلامک سپر سٹور" میں خواتین زائرین کے لیے ایک الگ کاونٹر اور جگہ مختص ہے جہاں خواتین سٹاف اسلامی روایات کے مطابق موجود خواتیں زائرین کی خدمت اور رہنمائی میں پیش پیش دکھائی دیتا ہے۔ جبکہ قرآن پاک اور دینی و مذہبی کتب کے لیے ایک مخصوص اور وسیع کاونٹر موجود ہے۔ دوسری جانب عطر اور خوشبو کی ہر طرح کی ورائٹی دستیاب ہے۔ یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ زائرین کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے خوراک کے بےشمار آئیٹم تیار کئے گئے ہیں جو ناصرف زائرین ہمراہ لے جا سکتے ہیں بلکہ گھریلو استعمال کے لیے بھی دستیاب ہوتے ہیں۔
یہاں اسلامی اصولوں کے مطابق بےشمار اشیاء ضرورت دستیاب ہیں۔ جن میں خوراک، مٹھائی اور مشروبات کے اضافے نے چار چاند لگا دیے ہیں۔ وہاں موجود تمام اشیاء کی فہرست تو یہاں بتائی نہیں جاسکتی لیکن یہاں حفظان صحت اور عین اسلامی اصولوں کے مطابق شاندار اور جدید طرز کی پیکنگ میں تیار کردہ ہر ہر چیز کوالٹی، مقدار اور قیمت کے لحاظ سے گارنٹی سےفراہم کی جاتی ہے۔ "الطیبہ انٹرنیشنل اسلامک سپر سٹور" کا مکمل ماحول اسلامی طرز زندگی کی مثال ہے۔ وہاں پانچ وقت نماز باجماعت کی ادائیگی کے اہتمام کے ساتھ ساتھ دوپہر کا کھانا سب مل کرایک ہی دسترخوان پر کھاتے ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر ان کا طرز تجارت بے حد پسند آیا ہے۔
جاے نماز ہو یا تسبیح، قرآن پاک ہو یا اس کا غلاف، احرام ہو یا عبایہ، نقاب اور رومال و ٹوپی ان کے ہاتھوں سے جو بھی گزرے اس میں نیت کی پاکیزگی اور دل کا اخلاص جھلکتا ہے محمد طارق شاہد کا ہر دن، ہر لمحہ ایک خاموش دعا، ایک نیکی اور ایک خدمت خلق کا عمل ہے۔ ایسے لوگ وقت کے ہجوم میں چراغ کی مانند ہوتے ہیں، خود جلتے ہیں مگر شکایت نہیں کرتے۔ اپنے پیروں پر چلنے کے لیے ان کے سہارئے محض جسم کی کمزوری کی علامت ہیں دل کی طاقت اور روح کی استقامت تو آج بھی پہاڑوں جیسی ہے۔ بےشک ایسی شخصیات قوم کا سرمایہ ہوتی ہیں۔
محمد طارق شاہد پرعزم ہیں کہ اس نیک کام کو یہاں تک ہی محدود نہیں کریں گے بلکہ ناصرف مزید اشیاء ضرورت کا اضافہ کرتے رہیں گے بلکہ پاکستان کے دوسرے شہروں تک پھیلانے کی کوشش بھی کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں مزید برکت عطا فرمائے ان کی نیتوں کو قبول فرماے اور ان کے کاروبار کو رزق حلال اور ذریعہ نجات بناے۔ ایسے دوست واقعی قابل رشک اور قابل تقلید ہوتے ہیں۔

