Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Iza Jaa Nasrullah Wal Fath

Iza Jaa Nasrullah Wal Fath

اذا جاء نصراللہ و الفتح

تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ماضی کو دیکھ کر حال اور مستقبل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ یقیناََ ماضی سے سبق سیکھ کر ہی آئندہ کی منصوبہ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔ ہماری تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں ہونے والی جنگیں ہمیشہ قوموں نے اپنے یکجہاتی کے جذبے تربیت، تیاری اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے جیتی ہیں۔ جبکہ مسلمانوں کے پاس ان وجوہات کے ساتھ ساتھ قوت ایمانی کا دخل اور جذبہ بھی کارفرما ہوتا رہا ہے۔ اعلیٰ درجہ کی تربیت اور تیاری جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر عبور فراہم کرتی ہے اور طاقت کا توازن بگاڑ کر اپنے حق میں کر لیتی ہے۔

ظہیر الدیں بابر ہو یا محمد بن قاسم، محمود غزنوی ہو شہاب الدین غوری ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت کا میاب ہوئے۔ وہ منجنیقیں ہوں، وہ بارود ہو بندوق ہو یا توپ یا جدید سامان حرب میدان جنگ میں دقیانوسی طریقہ جنگ ان کے سامنے نہ ٹھہر سکا۔ چاہے وہ پورس کے ہاتھی ہوں یا پھر بڑے بڑے انسانی لشکرہوں تربیت، ٹیکنالوجی اور جذبہ ایمانی کے سامنے ہمیشہ ڈھیر ہوتے رہے ہیں۔ جذبہ ایمانی، ٹیکنالوجی کی مہارت اور قومی یکجہاتی یہی وہ لوہا ہے جس سے قومیں دشمن کو دھول چٹا دیتی ہیں اور سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہیں۔

تاریخ میں ہمیشہ ہمارا ایمان ان کے ہتھیاروں پر بھاری رہا۔ تاریخ نے سبق دیا ہے کہ ہر مرتبہ کچھ نئے ہتھیار، نئی مہارت، نئی جنگی حکمت عملی اور نئی سوچ کی فتح سے ہمکنار کرتی ہے اور ماضی کی جنگوں میں سپہ سالار کا نام ہمیشہ دشمن پر دہشت کا باعث بنتا رہا ہے۔ آج ہمارا شاندار ماضی ہمارے حال کا ترجمان اور مستقبل کا نشان بن چکا ہے۔ کہتے ہیں کہ گوگل پر بھارت میں سب سے زیادہ سرچ "بنیان مرصوص" کے معنی ڈھونڈھنے پر ہو رہی ہے۔ بےشک تاریخ میں یہ جنگ ہماری اعلیٰ فوجی قیادت، قومی اتحاد، جذبے، تربیت و مہارت اور ٹیکنالوجی کی فتح سمجھی جائے گی۔

گذشتہ دنوں چند روزہ اور مختصر پاک بھارت جنگ صرف عسکری تصادم نہیں تھا یہ نظریات کی جنگ کا تسلسل تھا۔ ایک طرف عددی برتری کا غرور اور گھمنڈ، دوسری جانب ایمان، علم اور تدبیر اور جدید ٹیکنالوجی کی طاقت، حالیہ چند دن کے پاک بھارت تصادم کے دوران پاکستانی عسکری قیادت نے جس عمدہ حکمت، جدید ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ تربیت، روحانی جذبے کا مظاہرہ کیا ہے وہ ثابت کرتا ہے کہ برتری صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ قوموں کے کردار سے ہوتی ہے۔

برصغیر کی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب باطل قوتوں نے غرور کے ساتھ چڑھائی کی تو ایمان کی چنگاری نے ان کے ایوان ہلا کر رکھ دیے۔ پاکستان پر مسلط کی گئی ہر جنگ میں دشمن نے ہمیشہ اپنی عددی برتری، جدید ہتھیاروں اور پاکستان دشمن عالمی حمایت پر بھروسہ کیا مگر وہ جذبہ جو ہر پاکستانی سپاہی اور عوام کے دل میں موجزن ہے یہ جذبہ ان کے وہم وگمان سے باہر کی چیز ہے۔

حالیہ تصادم اسی روایت کی ایک تازہ کڑی ہے۔ جہاں ایک بار پھر دشمن کی عیاری اور اکڑ پاکستانی عزم وحکمت اور قومی اتحاد کے سامنے بکھر کر رہ گئی۔ پاکستان نے اس بار صرف ہتھیاروں سے ہی لڑائی نہیں لڑی بلکہ سوشل میڈیا، انٹرنیٹ، کے جدید موثر ہتھیار کو ان کے گمنام مجاہدوں نے جس مہارت سے زمین اور فضا کے ساتھ خلا میں بھی استعمال کیا ہے اس کی مثال اس سے پہلے دیکھنے کو کہیں نہیں ملتی۔ سب سے بڑھ کر ہمار جذبہ ایمانی دیدنی تھا جسے کوئی ٹیکنالوجی نہیں تول سکتی۔ بھارت کے ہتھیار اور میزائل اس جذبے کے سامنے بےبس ہو کر رہ گئے۔ اس جنگ میں بھارت سے اسرائیلی حمایت نے اسے پوری دنیا میں بےنقاب کردیا۔

اسرائیلی ڈورنز کے استعمال نے مسلم دنیا خاص طور پر کشمیر اور پاکستان میں شدید ردعمل پیدا کر دیا اور اس جنگ کو "ہندو یہودی اتحاد" یا "مودی نیتن یا ہو گٹھ جوڑ" قرار دیا جارہا ہے۔ اس گٹھ جوڑ نے مسلم ممالک اور ان کے مسلمان عوام کے دلوں میں نفرت بڑھا دی جو ایک بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ اس جنگ نے ایک جانب پاکستان دشمن قوتوں کو بے نقاب کردیا تو دوسری جانب چین، ترکی، آذربائیجان اور بنگلہ دیش جیسے عظیم دوست ممالک کی حمایت نے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ قومیں سیسہ پلائی دیوار تب ہی بنتی ہیں جب پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ جڑ کر کھڑی ہو جائیں۔

آج پانچویں جنریشن وار کے دور میں صرف بندوق، ٹینک، طیارے ہی نہیں بلکہ ہماری افواج نے ان کے ساتھ ساتھ سائبر اسپیس، الیکٹرانک وار فیئر اور جدید فضائی دفاعی ٹیکنالوجی کے ماہرانہ استعمال نے ناصرف دشمن کو روکا بلکہ موثر اور نپی تلی جوابی کاروائی سے یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی فضا ئیں محفوط ہیں۔ ڈرون ٹیکنالوجی، رئیل ٹائم انٹیلیجنس اور الیکٹرانک سر ویلنس کے ذریعے دشمن کی ہر چال کو وقت سے پہلے ہی ناکام بنادیا۔ یہ جنگ اب تک کی ہونے والی جنگوں سے منفرد اس لیے بھی تھی کہ ایک مختصر ترین دورانیے میں دشمن کی برتری کو خاک میں ملا دیا گیا۔

اس تصادم میں ہماری سفارت کاری، میڈیا کی حکمت عملی اور عوامی شعور اور یکجہتی نے دشمن کی فکری برتری کو ناصرف چیلنج کیا بلکہ اسے خاک میں ملا دیا۔ بھارت کے جھوٹے اور ڈرامائی دعووں کا مقابلہ پاکستان کے ان گمنام مجاہدوں نے ثبوتوں، دلیلوں اور متواز بیانیے سے ثابت کر دیا کہ سچائی وہ اسلحہ ہے جو بغیر فائر کئے دشمن کے جھوٹے پروپیگنڈے کو شکست دے سکتا ہے اور پاکستان نے اس مرتبہ یہ اسلحہ خوب آزمایا۔ پاکستان نے اس مرتبہ میزائیلوں کے ساتھ ساتھ سچائی اور سفارت کاری کا ہتھیار استعمال کیا ہم نے صرف دشمن کے طیارے ہی نہیں گرائے بلکہ اس کے برسوں پرانے جھوٹے بیانیے کو بھی زمین بوس کردیا۔ اسکی برتری اور چوھدراہٹ کا خواب چکنا چور کردیا۔

دوسری جانب قومی اتحاد و یکجہتی کا ایسا زبردست مظاہرہ سامنے آیا کہ ایک سپاہی سے ایک طالبعلم تک محاذ جنگ پر شانہ بشانہ دکھائی دئیے۔ ہر پاکستانی نے اپنی اپنی جگہ محب الوطنی کا ثبوت دیا ایک ماں نے بیٹے کو محاذ پر رخصت کیا تو ایک بہن نے بھائی کے لیے دعائیں دیں۔ ایک مصور نے دشمن کی بےحسی کو خاکوں میں ننگا کیا تو ایک کالم نگار نے اپنی قلم کو ہتھیار بنا دیا۔ ایسے میں بے خوف نوجوانوں کے جذبے نے دنیا کو حیران کردیا جو دشمن کے ڈرون کو پتنگ سمجھ کر ان کے پیچھے پیچھے بھاگتے رہے اور اپنی بندوقوں، غلیلوں اور پتھروں سے انہیں گراتے رہے۔

شاید یہی وہ اجتماعی شعور اور قربانی کا جذبہ تھا جو کسی قوم کو ناقابل تسخیر بناتا ہے۔ یہ جنگ صرف میدان کارزار میں ہی نہیں دلوں، دماغوں اور دلیلوں سے بھی جیتی گئی ہے۔ اس جنگ کے بعد جنوبی ایشیا میں صرف ایک رات میں چوہدراہٹ کا سسٹم بدل گیا اور دنیا کی یہ بڑی معیشت بظاہر ٹوٹ پھوٹ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وہ ملک جو علاقے پر اجارہ داری کا خواب دیکھ رہا تھا اپنے ملک کی سب سے حساس ٹیکنالوجی کو چند منٹ بھی ڈیفینڈ نہ کر سکا۔ یوں ہندو توا کا برسوں پرانا خواب چند منٹوں میں چکنا چور ہو کر بکھر گیا۔ آج بھارت کو للکارنے والا ڈی جی آئی ایس پی ٓار کا یہ جملہ ہر جانب گونج رہا ہے "ہم ایسا جواب دیں گے کہ ثبوت بھارتی میڈیا نہیں دنیا کو دکھائی دے گا" بےشک پاکستان کے اس جواب کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا اور اسے دنیا کی عسکری تعلیم کا حصہ بنایا جاےگا۔

پاکستان نے نہ صرف میدان جنگ میں فتح حاصل کی بلکہ عالمی منظرنامے میں اپنی اہمیت اور طاقت بھی منوا لی ہے۔ اقتصادی اور معاشی بحرانوں کے باوجود دنیا کو یہ باور کر دیا ہے کہ پاکستان اہم ہے اور پاکستان ہمیشہ اہم رہے گا۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت ہمیشہ اہم رہے گی اور یہ تسلیم کرالیا ہے کہ پاکستانی افواج دنیا کی بہترین افواج ہیں اور پاکستا ن ائر فورس فضاوں کی بادشاہ ہے۔

یاد رہے کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی مکار دشمن اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ دنیا میں اس کی ہونے والی رسوائی اسے چین سے نہیں بیٹھنے دےگی وہ اپنی خفت مٹانے کی کوشش ضرور کرئے گا۔ یہ وہ ملک ہے جو پاکستان کا وجود پہلے دن سے ہی برداشت نہیں کرتا اور جس نے کبھی دل سے پاکستان کو قبول نہیں کیا اور اب تک کئی جنگیں مسلط کر چکا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ ہم اپنے بزدل دشمن کی مکاریوں سے غافل نہیں ہیں پاکستان امن ضرور چاہتا ہے لیکن جنگ کی صورت میں اس مرتبہ اس کا جواب اس سے بھی زیادہ سخت اور دندان شکن ہوگا۔

ہم امن چاہتے ہیں لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ جنگ صرف اپنے دفاع کے لیے کرتے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی اپنا دفاع کیا ہے آج بھی دفاع کررہے ہیں اور ہمیشہ اپنے دفاع کے لیے سر بکف رہیں گے۔ آج ہم یہ جنگ جیت کر بھی امن کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہوتی ہم ہمیشہ زندہ رہو اور زندہ رہنے دو پر یقین رکھتے ہیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali