Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Cholistan Jeep Ralley Aik Saqafti Mela

Cholistan Jeep Ralley Aik Saqafti Mela

چولستان جیپ ریلی ایک ثقافتی میلہ

انسانی زندگی میں میلوں کی بڑی اہمیت رہی ہے۔ میلوں کا تصور صدیوں پرانا ہے اور یہ دنیا کے مختلف خطوں میں مختلف روایات، ثقافتوں اور عقائد کے مطابق منعقد کئے جاتے ہیں۔ میلوں کے مقاصد ہمیشہ مثبت ہی ہوتے ہیں۔ یہ ایک جانب تو علاقے کے ثقافتی اور تہذیبی پہلوں کو نمائیاں کرتے ہیں تو دوسری جانب سماجی ہم آہنگی کا باعث بنتے ہیں۔ سرائیکی وسیب میں یہ میلے صوفی بزرگوں کے عرس، مذہبی عقیدت کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں جو زائرین اور شرکاء کے لیے روحانی سکون اور یکجہاتی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

یہ میلے مصروف زندگی میں انسانی تفریح اور ذہنی سکون کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ جہاں پر جھولے، سرکس، کھیل کود اور دیگر تفریحی سرگرمیوں سے بچوں اور بڑوں کو اپنی جانب متوجہ کرکے ذہنی دباؤ میں کمی لاتے ہیں۔ اس طرح کے میلے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں اور مختلف علاقوں، برادریوں اور رنگ ونسل سے بالا تر ہوکر اس میں شرکت کے ذریعے بھائی چارے، رواداری اور محبت کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں۔

پاکستان میں بسنت، عرس، جشن بہاراں اور علاقائی میلوں جیسے شندور پولو فیسٹیول، میلہ فصل کٹائی، نمائشی ہارس اینڈ کیٹل شوز کی طرح چولستان جیپ ریلی نے بھی اس لق دق صحرا میں ثقافتی رنگ بکھیر دیے ہیں۔ چولستان کی صحرائی خوبصورتی اور اس کے تاریخی محلات اور قلعے پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ یہ جیپ ریلی کاروباری سرگرمیوں کو بھی عروج بخشتی ہے اور مقامی ہنر مند اور تاجر اپنی مصنوعات متعارف کرا کر فروخت کرتے ہیں اور بےشمار روزگار کے مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ پورے سال کے دوران لوگوں کو ملنے والے خوشی کے یہ دن بڑے عرصے تک یادیں چھوڑ جاتے ہیں۔

بہاولپور کو نوابوں اور محلات کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ خاندان عباسیہ کے تعمیر کردہ بےشمار خوبصورت محل، قلعے، مساجد اور روحانی بزرگوں کے مزارات اس عظیم اسلامی ریاست کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں۔ بلند وبالا قلعہ ڈیراور کو دور سے دیکھتے ہی انسان اس کے سحر میں گرفتار ہو جاتا ہے۔

انٹرنیشنل میگا ایونٹ چولستان ریلی کی جاری تیاریاں اپنے آخری دور میں داخل ہو چکی ہیں۔ چولستان کے طویل اور وسیع صحرا میں جیپ ریلی کے لیے ٹریک کی نشاندہی اور بحالی کا کام اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ ٹریکٹر بلیڈ اور گریڈر سے جیپ ریلی کی ہمواری کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔ یہ جیپ ریلی کا ایونٹ اس سال باری فروری سے سولہ فروری تک جاری رہے گا۔ جیپ ریلی کا ٹریک تقریباََ چھ سو کلو میٹر ز تک رکھا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق لوپ ون ٹریک ولوش ڈاہر سے قلعہ جام گڑھ تک تک ہوگا۔ لوپ ٹو ٹریک ولوش ڈاہر سے قلعہ بجنوٹ جبکہ جیپ ریلی میں ٹرک ریس، ڈرٹ بائیک ریس اور کلچرل فیسٹیول کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ میلے سرائیکی وسیب کا ہمیشہ سے ہی لازمی جزو سمجھے جاتے ہیں۔ جن کا یہان کے لوگ پورے سال انتظار کرتے ہیں۔

پروگرام کے مطابق پنجاب سینٹرل بزنس ڈسڑکٹ ڈیولیمنٹ اتھارٹی (پی سی بی ڈی ڈی اے) جو کہ سینٹرل بزنس ڈسڑکٹ پنجاب (سی بی ڈی پنجاب) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور یہ بیسویں انٹرنیشنل چولستان ریلی کے لیے بطور ٹائٹل اسپانسر شامل ہوا ہے۔ اس اشتراک کا مقصد پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنا اور عالمی سطح پر سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ یہ انٹرنیشنل ایونٹ اس خطے کے سب سے زیادہ متوقع موٹر اسپورٹس ایونٹس میں سے ایک ہے جو قومی اور بین الاقوامی شرکاء کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بیسویں انٹرنیشنل چولستان ریلی میں ایک بڑی تعداد میں شائقین کی شرکت متوقع ہے۔

رنگ برنگ اور ہمہ قسم کی تیز رفتار گاڑیاں اور ان کے جاذب نظر سوار اور ڈرائیور ز کو دیکھنے کے لیے ایک جم غفیر اس صحرا کا رخ کرتا ہے۔ پورا صحرا خیموں اور کیمپوں سے بھر جاتا ہے۔ رات کی تاریکی میں جگہ جگہ آگ کے شعلے عجب سماں پیش کرتے ہیں۔ بیک وقت ایڈونچر، تفریح، سیاحت وثقافت، دیکھنے کے ساتھ ساتھ روہی اور چولستان کے روائتی کھانوں اور مہمان نوازی کا لطف بھی اس ریلی کا حصہ بن جاتا ہے۔ جنگلی حیات اور صحرا کی زندگی کے بےشمار پہلوں دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ریت کے اونچے ٹیلوں، طویل اور وسیع ڈاہروں اور پانی کے ٹوبوں کے ساتھ ساتھ صحرائی بود وباش اور رہن سہن دیکھنے کا موقعہ بھی ملتا ہے تو دوسری جانب یہاں کے باسیوں کی مشکلات اور تکالیف کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔ ان کی رہائش کے لیے بنے گوپے دیکھ کر صحرائی طرز تعمیر سمجھنے کو ملتی ہے۔ پورے چولستان میں پھیلے اونٹوں، گایوں اور بکریوں کے ریوڑ اور ان کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کی خوبصورت آوازیں دل موہ لیتی ہیں۔ حضرت خواجہ غلام فریدؒ کی روہی میں ان کے ڈوڑھے اور کافیاں کانوں کو اس قدر بھاتی ہیں کہ بس دل چاہتا ہے کہ سنتے ہی رہیں۔

چولستان جیپ ریلی صرف ایک صحرائی روڈ ریس نہیں بلکہ ایک مکمل ثقافتی میلہ بھی ہے۔ یہ ہر سال پاکستان کے صوبہ پنجاب کے صحرائے چولستان میں منعقد ہوتی ہے، جہاں ملک بھر سے ریسرز اور شوقین افراد شریک ہوتے ہیں۔ یہ ریلی چولستان کی ثقافت، تاریخ اور روایات کو اجاگر کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن چکی ہے۔ اس دوران کئی ثقافتی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں، جن میں شامل چند ایک یہ ہیں۔ روائتی موسیقی اور رقص کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ مقامی فنکار سرائیکی لوک دھنیں اور نغمے پیش کرتے ہیں جبکہ یہاں کا منفرد اور روائتی جھومر دیکھنے کو ملتا ہے۔

اونٹوں کی ریس، کبڈی کے مقابلے، اس ایونٹ کا خاصہ ہیں۔ چولستان جیپ ریلی کے دوران یہاں کی دستکاری اور ہنر مندی کو اجاگر کرنے کا موقع ملتا ہے جہاں چولستان کی کڑھائی، چمڑے کی مصنوعات، اونی چادریں لوگوں کا دل موہ لیتی ہیں۔ مقامی پکوان جیسے سرائیکی ساگ، مکھن، لسی اور دیگر مقامی دیسی کھانے اور چولستانی خوراک سیاحوں کے لیے پرکشش ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹا سا میلہ رفتہ رفتہ ایک انٹرنیشنل ایونٹ میں بدل چکا ہے جو نہ صرف سیاحت کو فروغ دیتا ہے بلکہ مقامی معیشت کے لیے بھی بے حد فائدہ مند اور معاون ثابت ہوتا جارہا ہے۔

آج کل پورے پاکستان سے پاکستانیوں کے علاوہ ہزاروں غیر ملکی سیاح بھی اس ایونٹ میں شرکت کرتے ہیں۔ چولستان جیپ ریلی پاکستان کی ثقافتی رنگا رنگی اور بہادری کی علامت بن چکی ہے، جہاں رفتار، روایت اور مہمان نوازی ایک ساتھ نظر آتی ہے۔ یہ ایونٹ یہاں کی معیشت اور سیاحت پر اثر انداز ہو کر ایک خوشگوار فیسٹیول بن چکا ہے۔ لوگوں کا پہلا پڑاؤ بہاولپور شہر میں ہوتا ہے پھر یہ ڈیرہ نواب صاحب کے وائٹ پیلس جسے صادق گڑھ پیلس بھی کہتے ہیں سے ہوتے ہوئے روہی چولستان میں داخل ہوتے ہیں اور قلعہ ڈیراور کے ارد گرد پڑاؤ ڈالتے ہیں اور ایک بڑی خیمہ بستی آباد ہوجاتی ہے اور جہاں پاکستان کی سب سے بڑی آتش بازی کے مظاہرے سے بھی لطف اندوز ہونے کا موقعہ ملتا ہے۔

ایک اچھی بات یہ ہے کہ اس ریلی میں خواتین کی شرکت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ اس لیے خواتین اور ان کی گاڑیوں کے لیے الگ ریس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جیتنے والوں کو انعامات دیے جاتے ہیں۔ ہر سال اس جیپ ریلی میں کچھ نہ کچھ نیا بھی ہوتا چلا آرہا ہے جس کا تجسس رہتا ہے۔ ریس میں شامل گاڑیوں کو خاص طور پر اس دوڑ کے لیے تیار کیا جاتا ہے اس لیے یہ گاڑیاں دوسری گاڑیوں سے منفرد اور الگ تھلگ نظر آتی ہیں۔ یہ گاڑیاں ریس سے پہلے اور ریس کے بعد بہاولپور اور احمدپور شرقیہ کی سڑکوں پر بھی جا بجا دکھائی دیتی ہیں اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔

چولستان کے صحرا میں بنایا گیا سینکڑوں میل لمبا ریس ٹریک جسے خوبصورت گیٹ اور رنگ برنگ جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے بڑا ہی خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ یہ دوڑ دیکھنے کے شوقین ڈیرے ڈالے ہوتے ہیں ہر ہر گاڑی گزرنے کے ساتھ ہی لوگوں کا ہجوم نعرئے لگا لگا کر ان کا استقبال کرتا ہے۔ ریلی کے آخری دن جیتنے والوں کو انعامات کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہ اختتامی تقریب بھی اپنی مثال آپ ہوتی ہے۔ اپنی زندگی کے چند دن ضرور اس یادگار ریلی کے نکا لیں یہ تکلیف دہ ایڈونچر سے زیادہ ایک یادگار اور سکون بخش سفر بھی ہوتا ہے۔

جیپ ریلی جسکی تیاری پورے سال کی جاتی ہے لیکن چند سیکنڈ کے فرق سے ہار یا جیت ہو جاتی ہے۔ اس ریلی میں امیر آدمی اپنی کروڑوں روپے کی مہنگی گاڑی دوڑاتا ہے اور غریب آدمی انہیں دیکھ دیکھ کر مفت میں لطف اندوز ہوتا ہے۔ کاش ہمیں اس ریلی کو دیکھ کر چولستان اور یہاں کے رہنے والوں کی مشکلات کا احساس ہو جائے تو اس ریلی کے مقصد کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس جانب خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کہ اس دورا ن ہر طرح کی منفی سرگرمیوں اور شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ تفریح کے لمحات ہمیشہ کی طرح پرامن رہیں۔ اس سال اس دوڑ کی جیت کا تاج کس خوش قسمت کے سر پر سجتا ہے یہ سولہ فروری کی صبح ہی پتہ چل سکے گا؟

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan