Test Twenty, Cricket Mein Inqilabi Tabdeeli?
ٹیسٹ ٹوینٹی، کرکٹ میں انقلابی تبدیلی؟

اخبار"جنگ" میں خبر پڑھی کہ کرکٹ میں ایک نیا فارمیٹ متعارف کروایا جا رہا ہے جس سے کرکٹ کی شکل تبدیل ہو جائے گی۔ اس پر ذرا سی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ ٹیسٹ کرکٹ اور ٹی 20 کا ملغوبہ یا امتزاج ہوگا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں اس سے ٹیسٹ کرکٹ، جس میں کرکٹ کا حُسن ہے اور کھلاڑیوں کی صلاحیتیں کُھل کر سامنے آتی ہیں اور ٹی 20 جس میں تیزی اور ایکسائٹمنٹ ہے کو تو متاثر نہیں کر دے گا؟
ہم پاکستانی خوش خوراک قوم کو اس طرح مثال دی جا سکتی ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ ہلکی آنچ پہ رکھے پلاؤ کی طرح ہے اور ٹی 20 فاسٹ فوڈ برگر کی طرح۔ نئے فارمیٹ کے حق میں کئی اہم بین الاقوامی کھلاڑی ہیں۔ اس پر جو معلومات حاصل ہوئیں، یوں ہیں۔
نئے کرکٹ فارمیٹ کو "ٹیسٹ ٹوینٹی (Test Twenty)"، "چوتھا فارمیٹ" کہا جا رہا ہے۔
اس تجویز کو پیش کرنے والوں (یہ جلد ہی میدان میں متعارف کروائی جا رہی ہے) کا کہنا ہے کہ یہ ایک مخلوط (Hybrid) طرز کی کرکٹ ہے جو ٹیسٹ کرکٹ کے حُسن اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تیزی کو یکجا کرتی ہے۔
ٹیسٹ ٹوینٹی کے میچ میں مجموعی طور پر 80 اوور کھیلے جاتے ہیں، ہر ٹیم کو 20-20 اوور کی دو اننگز دی جاتی ہیں۔
ہر ٹیم کی پہلی اننگ کا اسکور برقرار رہتا ہے، یعنی دوسری اننگ وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں پہلی ختم ہوئی تھی۔
میچ کا نتیجہ جیت، ہار یا برابری کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
ابتدائی طور پر اس فارمیٹ کو 13 سے 19 سال کے نوجوان کھلاڑیوں میں متعارف کروایا جا رہا ہے تاکہ یہ نئی نسل کی توجہ حاصل کر سکے۔
پہلا سیزن جنوری 2026 میں شروع ہو رہا ہے جس میں چھ عالمی فرنچائز ٹیمیں شامل ہوں گی۔
روایتی کرکٹ کے شائقین کو خدشہ ہے کہ ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کے امتزاج سے دونوں کی انفرادیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ابھی عملی طور پر پچ، بالرز کے اوورز اور دیگر معاملات و مسائل کے حل کے لیے مزید تفصیلی قوانین وضع کیے جا رہے ہیں۔
آئی سی سی نے اسے باقاعدہ طور پر منظور نہیں کیا ہے۔
اسے کلائیو لائیڈ، ہر بھجن سنگھ، اے بی ڈی ویلئیر اور میتھیو ہیڈن جیسے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی نہ صرف حمایت حاصل ہے بلکہ وہ اسے پیش کرنے والوں میں نمایاں لوگ ہیں۔
یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ بیشتر نئے متعارف کروائے جانے والے امور کی لوگ ابتدا میں مخالفت کرتے ہیں، بعد میں وہی مقبول ہو جاتے ہیں۔
(ویسے ایک چیز سمجھ سے بالاتر ہے کہ جلد پہنچنے کی خواہش، جلد کھانا تیار ہونے کی تمنا، مقابلے کا جلد نتیجہ نکلنے آرزو، سوائے جلد مرنے کی چاہ کے، انسان کو جلدی کس بات کی ہے؟ نظامِ قدرت میں ہر شئے نباتات و حیوانات اپنے معین وقت پر پرورش پاتے ہیں، جلد بازی جدید آدمی کے داخلی بحرانوں کو جنم دے رہی ہے)۔

