Wednesday, 16 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imtiaz Ahmad
  4. Yoon Lagta Hai Koi Ghar Ka Ji Gaya Ho

Yoon Lagta Hai Koi Ghar Ka Ji Gaya Ho

یوں لگتا ہے کوئی گھر کا جی گیا ہو

ہماری آخری ملاقات کوئی چار برس قبل ہوئی تھی۔ اس وقت ان کی بیگم کہتی رہیں کہ کورونا کرونا لیکن تب تک شولن برگ مجھے جپھی ڈال چکے تھے۔

جرمنوں کا ملنے کا طریقہ کار یہ نہیں ہے، کئی برسوں کی رفاقت کے باوجود یہ ایک فاصلہ برقرار رکھتے ہیں لیکن شولن برگ کا میرے ساتھ انداز ملاقات ہمیشہ ہی الگ رہا ہے۔ اس دن بھی کئی برس بعد سر راہ اچانک ملاقات ہوئی تھی۔

گینگسٹر تم یہاں کیا کر رہے ہو، یہ کہہ کر وہ گلے لگ گئے۔

شولن برگ نامور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ڈی ڈبلیو اکیڈمی کے سابق سربراہ بھی تھے اور میرے استاد بھی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک بہت ہی شاندار انسان اور دوست بھی تھے۔

برسلز، یورپی پارلیمنٹ، یورپی کمیشن، اوسلو اور برلن، بہت سے سفر ہم نے ایک ساتھ کیے تھے۔

دس طلبا پر مشتمل ہماری کلاس ہوتی تھی، ڈینا، ناہلہ اور خالد مصر سے تھے، ریحانہ اور عائدہ ایران سے، پریا بھارت سے، کارلا پرتگال سے، مارینا بوسنیا ہیرزیگووینا سے اور عثمان کا تعلق نائجیریا سے تھا۔

ایک مرتبہ ہماری کلاس کی ملاقات اس جرمن فوجی کمانڈر سے تھی، جو افغانستان مشن کا سربراہ تھا۔ پریزینٹیشن دیتے ہوئے اس نے کہا کہ جو صحافی ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں، ہم بس انہیں ہی خصوصی معلومات، فراہم کرتے ہیں۔

شولن برگ درمیان میں بول پڑے اور کہا کہ آپ لوگ جتنا بااثر شخصیات سے دور رہیں گے، اتنی اچھی رپورٹنگ کر سکیں گے۔ یہ خصوصی معلومات کوئی خاص چیز، نہیں ہوتیں۔ یہ ایک صحافی کو خریدنے کا بہانہ ہیں۔ اداروں کا یہی کام ہوتا ہے لیکن آپ نے اپنا کام کرنا ہے۔

خیر چار برس پہلے ہماری آخری ملاقات ہوئی، ہم ماضی کے قصوں کو یاد کرتے رہے۔ تب شولن برگ نے دو تین مرتبہ کہا کہ وہ اچانک ایک دن پاکستانی ریستوران میں چلے گئے تھے اور تب سے پاکستانی کھانے کے دیوانے بنے ہوئے ہیں۔ تم گینگسٹر ہو، تم نے کبھی مجھے یہ بات نہیں بتائی۔

میں اس دن شولن برگ سے کہا کہ آپ اپنی پارٹنر کے ساتھ کسی دن بھی میرے گھر آ سکتے ہیں۔

ہمیشہ کی طرح اس کی آنکھیں روشن تھیں، مجھے دیکھ کر مسکراتے رہے۔ پھر کہنے لگے یہ کورونا ختم ہو جائے، میں تم سے رابطہ کروں گا۔

درمیان میں وہ بالکل ہی غائب ہو گئے۔ جرمن زندگی میں بہت گھومتے پھرتے ہیں، سفر کرتے ہیں، چھٹیاں کسی دوسرے ملک گزارنا پسند کرتے ہیں۔ میں نے یہی سمجھا کہ شولن برگ بھی سفر پر ہوں گے۔ دس برس قبل انہوں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی تاکہ بقیہ زندگی کو گھوم پھر کر گزار سکیں۔

میں نے کوئی چار ماہ پہلے میسج کیا کہ آپ کہاں ہیں؟

دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آیا!

دو روز قبل ہندی سروس کی میری کولیگ عیشا بھاٹیہ نے مجھے مسیج کیا کہ ڈی ڈبلیو انتظامیہ کو پتہ چلا ہے کہ شولن برگ انتقال کر گئے ہیں۔

رہ رہ کر خیال آ رہا ہے، یوں لگتا ہے کہ کوئی گھر کا جی گیا ہو!

Check Also

Kon Si Jori Nak Sak Se Durust Hai?

By Abu Nasr