Lathi Se Mulk Nahi Chalte
لاٹھی سے ملک نہیں چلتے
اب تو کئی برس بیت گئے، کان سننے کو ترس گئے کہ پاکستان سے بھی کوئی اچھی خبر آئے لیکن نہیں آتی۔ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ملک مفلوج ہے، راستے مسدود ہیں، مارو، پکڑ لو، ریڈ لائن کراس نہیں ہونے دیں گے، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
یہ صدائیں، یہ آوازیں، یہ دھمکیاں، یہ نعرے، کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ یہ مار دھاڑ، یہ آنسو گیس، یہ زبوں حال معیشت، یہ سڑکوں پر مرتے ہوئے بچے، یہ سب کچھ پتہ تھا کہ ہونے والا ہے۔
اگر نہیں پتہ تھا، تو ملک میں چھڑی والوں کو ہی نہیں پتہ تھا۔ انہیں ہمیشہ کی طرح یہی گمان تھا کہ اس مرتبہ وہ کچھ الگ کرنے جا رہے ہیں۔
نہیں جناب، آپ نے کچھ نیا نہیں کیا۔ آپ سے پہلے آنے والوں نے بھٹو کو ختم کرنا چاہا تھا، پھر چھڑی والوں نے ہی محترمہ بے نظیر کی سیاست کو زمین بوس کرنے کی ٹھانی تھی، آپ کی طرح کے ہی لوگوں نے ہاتھ میں چھڑی پکڑ کر نواز شریف کو سیاست سے بے دخل کرنے کا سوچا تھا۔
اب دو سال پہلے آپ نے عمران خان کی سیاست کو جڑ سے اکھاڑنے کا اعلان کیا تھا۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ وہی دائرے کا سفر ہے، چند درجن لوگ اس مرتبہ بھی مر جائیں گے، جن کے خاندان اور بچے بعد میں کیڑے مکڑوں کی طرح زندگی گزاریں گے۔
کچھ پولیس والوں کو شہید کہا جائے گا، کچھ مظاہرین کو شہید کہیں گے۔
بڑے لوگوں کی تنخواہیں اور پینشنیں پکی ہیں، آپ فارغ ہوں گے تو دبئی یا کسی دوسرے ملک چلے جائیں گے، سیاست دان فارغ ہوں گے تو لندن جا کر بیٹھ جائیں گے، بند ہوگا تو غریب کا چولہا بند ہوگا، مرے گا تو غریب کا بچہ مرے گا، کولیٹرل ڈمیج میں مارا جائے گا تو وہ مایوس نوجوان مارا جائے گی، جس کی والدہ گھر میں بیٹھ کر اس کے لیے دعائیں کر رہی ہے۔
معیشت چار قدم مزید پیچھے چلی جائے گی تو کیا فرق پڑتا ہے، پہلے بھی تو ستر برسوں سے ہم پیچھے ہی جا رہے ہیں۔
آپ اپنی مرضی سے نظام چلائیں، عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لیں، الیکشن کروائیں یا نہ کروائیں، فارم 45 کو فارم 47 سے تبدیل کریں یا نہ کریں، ووٹ بوٹ کی نوک پر، عوام تو بیوقوف ہوتے ہیں۔
آپ نے جو سوچا ہے، وہی بہتر ہوگا لیکن تاریخ بھی پڑھیے کہ اس بازی گری سے حاصل کیا ہوا ہے؟
نوجوان طبقہ ملک سے تنگ ہے، ملازمتیں مل نہیں رہیں، مہنگائی سے تنگ والدین اپنے بچوں کا قتل کر رہے ہیں، سکھ کا سانس کسے ہے؟
لیکن نہیں آپ بضد ہیں کہ ملک صرف آپ چلا سکتے ہیں۔ پلیز ایسے ہی چلاتے رہیے۔ آپ کے اس نظام اور آپ کے ان فیصلوں کی وجہ سے مزید لاشیں، مزید بدامنی، مزید دھماکے، مزید انتشار، معیشت کی مزید بربادی ہوگی، یہ ہر ذی شعور کو نظر آ رہا ہے۔
لیکن سوال وہی پرانا ہے کہ آپ نے خود کو اقتدار میں رکھنے، سیاسی جماعتوں کو توڑنے اور بنانے کی کتنی قیمت ادا کرنا ہے؟
دھڑے بندی یا کسی سیاسی جماعت سے بالا تر ہو کر سوچیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے کہ اس ملک کا کیا حال ہوگیا ہے۔
عرض صرف یہ ہے کہ جناب لاٹھی سے ملک نہیں چلتے!