Khitte Ki Badalti Siasat, Pakistan Kaha Khara Hai
خطے کی بدلتی سیاست، پاکستان کہاں کھڑا ہے
روس یوکرین جنگ کی وجہ سے تقریبا پوری دنیا میں نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ دس برس قبل جس نئے ورلڈ آرڈر کی بات ہوتی تھی، اب اس کی عملی شکل کے نقوش واضح ہو رہے ہیں۔ اس نئے ورلڈ آرڈر میں براعظم ایشیا کا کلیدی کردار ہے۔ ہر ایشیائی ملک، جہاں تک ہو سکتا ہے، اپنی اہمیت کو کیش کرواتے ہوئے مستقبل کے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے۔
بھارت نے یوکرین جنگ کے حوالے سے روس کی مذمت نہ کرتے ہوئے اپنا وزن بڑھایا ہے۔ بھارت جلد ہی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بننے والا ہے۔ مغربی ممالک اگر بھارت کو اپنے کیمپ میں لانا چاہتے ہیں تو انہیں اس ملک کو بہت زیادہ مراعات دینا ہوں گی اور وہ اسلحہ بھی، جس کا سپلائر ابھی تک روس ہے۔ فی الحال بھارت سستا روسی تیل خرید کر عالمی منڈی میں مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے اور روسی کوئلے سے اپنے گودام بھر رہا ہے۔
چند ماہ پہلے تک یورپ کے سیاست دان جب چاہتے تھے، ترکی کی کلاس لے لیتے تھے۔ لیکن ترکی اس تنازعے میں نیا کھلاڑی بن کر اُبھرا ہے۔ اس کے بیک وقت یوکرین اور روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ یوکرین ترکی کے ڈرون استعمال کر رہا ہے۔ لیکن روسی سیاح اور امیر افراد اپنا پیسہ ترکی میں محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ روسیوں کے لیے ترک ایئرلائن نے یورپ کے دروازے کھولے ہوئے ہے۔
بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرینی اناج کی درآمد کا معاہدہ آج ترک صدر کی موجودگی میں ہو گا۔ چند روز پہلے روسی اور ترک صدر ایران میں ایک میز پر بیٹھے تھے۔ اسرائیل اگر یورپ تک اپنی گیس پہنچانا چاہتا ہے تو وہ بھی ایک گیس پائپ لائن ترکی کے ذریعے ہی یورپ تک لائے گا۔ کچھ عرصہ پہلے تک ترکی کو ہدف تنیقد بنانے والا یورپ اس کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے اب ترک صدر کو دن رات کالیں کر رہا ہے۔
بطور نیٹو رکن فن لینڈ اور سویڈن کی اس اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے رجب طیب ایردوآن کے فیصلے حرف آخر، بنے ہوئے ہیں۔ چند روز پہلے روسی صدر کی ایران آمد نے تہران حکومت کا وزن مزید بڑھا دیا ہے۔ اس دوران روس اور ایران کے مابین 40 ارب ڈالر کا توانائی معاہدہ طے پایا ہے۔ روسی کمپنی گیس پروم ایران کی نارتھ پارس گیس فیلڈز اور چھ دیگر آئل فیلڈز کی ترقی میں ایرانی نیشنل کمپنی این آئی او سی کو مدد فراہم کرے گی۔
یہ روسی کمپنی ایرانی مائع گیس (ایل این جی) کے دیگر منصوبے مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی پائپ لائنوں کی تعمیر میں بھی مدد فراہم کرے گی، جن کے ذریعے تہران حکومت ملکی گیس برآمد کرنا چاہتی ہے۔ روس کے بعد ایران کے پاس دنیا میں گیس کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک کنٹینروں سے لدی روسی ٹرین ماسکو کے مضافاتی چی خوف کے علاقے سے چلتی تھی اور سینٹ پیٹرزبرگ کی بندرگاہ تک پہنچتی تھی۔
لیکن اب یہی کنٹینر تقریبا چار ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے بھارت تک پہنچ رہے ہیں۔ یہ کنٹینر بذریعہ ٹرین قازقستان اور ترکمانستان کے راستے ایران گئے اور وہاں سے بحری جہاز کے ذریعے بھارت تک پہنچائے گئے۔ روس نئے راستوں کی تلاش میں ہیں اور یہ ممالک اسے وہ راستے فراہم کر رہے ہیں۔ اب ایک نئی رپورٹ آئی ہے کہ ایران کے مسلح اور غیر مسلح ڈرون جدید ہیں اور روس یہ ڈرون یوکرین میں استعمال کرے گا۔
آپ چین کو دیکھ لیں۔ اس نے بھی جہاں تک ممکن ہے۔ اس بحران سے فائدہ اٹھایا ہے اور توازن کے ساتھ اپنی منڈیوں کے راستے روس کے لیے کھول دیے ہیں۔ مغربی ممالک روس میں اپنے اسٹورز بند کر رہے ہیں، چین کھول رہا ہے۔ روس ادائیگیوں کے نئے نظام کے لیے چین کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈالے کھڑا ہے۔ آپ سعودی عرب کو دیکھ لیں۔ یہ ملک بھی روس کا سستا تیل خرید رہا ہے اور عالمی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے۔
کبھی کسی نے سوچا تھا کہ سعودی عرب خود روس سے تیل خریدے گا؟ آپ اب اس ساری گیم میں دیکھیں کہ پاکستان نے کیا حاصل کیا ہے اور کن مواقع سے فائدہ اٹھایا ہے؟ ہمارے سیاستدان یا فوجی قیادت کتنی دور اندیش ہے؟ اس وقت کونسا ایسا بین لاقوامی اجلاس ہے، جس میں پاکستان کو وزن دیا جا رہا ہے؟ جواب ہے کوئی بھی نہیں، اس سے بڑھ کر یہ کہ ہر دوسرا تجزیہ کار پاکستان کا موازنہ سری لنکا سے کر رہا ہے۔
ہم آئی ایم ایف کے تلوے چاٹ رہے ہیں۔ لیکن وہ ڈو مور، کا لالی پاپ دے کر ہمیں واپس بھیج دیتے ہیں۔ شطرنج کی ماہر فوج یہ فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ ہم میں سے کس نے نیوٹرل رہنا ہے اور کس نے نہیں رہنا۔ سیاستدان اس انتظار میں ہیں کہ کون زیادہ پیسے دے اور وہ کس کو اقتدار کے گھوڑے پر بٹھائیں تاکہ وہ مرغیوں کا کاروبار کر سکیں۔ عوام بریانیوں کی لائینوں میں لگے ہیں۔
اور جلسوں سے واپسی پر وکٹری کے نشانات بنا کر تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کر رہے ہیں۔ نوجوان ایک دوسرے کو پٹواری اور یوتھیے قرار دینے کے مناظروں میں مصروف ہیں، اللہ جانے فتح کس کو نصیب ہوتی ہے۔ آپ خود سوچیےکیا یہ ساری صورتحال پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے؟ کیا یہ ساری پیش رفت عالمی اسٹیج پر ہمیں اپنا مستقبل نہیں بتا رہی؟
گزشتہ چند برسوں میں ہماری سب سے بڑی سفارتی و بین الاقوامی کامیابی فقط یہ ہے کہ مغرب افغان شہریوں کے انخلاء کے لیے پاکستان کے ائیرپورٹ استعمال کر رہا ہے یا پھر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکالنے کی امید دلائی گئی ہے۔