Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Imtiaz Ahmad
  4. Aik Ghar, Aik An Dekhe Khwab Ki Takmeel

Aik Ghar, Aik An Dekhe Khwab Ki Takmeel

ایک گھر، ایک ان دیکھے خواب کی تکمیل

زندگی میں ایسے بھی لمحات گزرے ہیں کہ ایک ایک سانس لینا بھی دشوار تھا۔ راستے ایسے بھی مسدود ہوئے کہ لوگوں سے کنارہ کش ہوا اور خدا کے سامنے رو دیا!

انسان بے بس ہوتا ہے تو آنسو اظہار کا یہ واحد راستہ بچتے ہیں۔ جس طرح خاموشی تمام آوازوں کی مرشد ہے، اسی طرح آنسو تمام جذبات کے مرشد ہیں۔

پھر علم ہوا کہ حالات سدا ایک سے نہیں رہتے، انسان بس پس دیوار نہیں دیکھ سکتا اور جلد مایوس ہو جاتا ہے۔ میں بھی مایوس تھا لیکن حالات بدلتے ہیں اور دل روشن ہوتا جاتا ہے۔

آج مُڑ کر دیکھوں تو حالات سے تنگ آ کر پیدا ہونے والی اپنی مایوسی اپنی بیوقوفی کے سوا کچھ نہیں لگتی۔ آج حالات جتنے بھی مشکل ہوں تو یہ معلوم ہے کہ یہ سدا ایسے نہیں رہنے۔ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔

خیر میرا گھر خریدنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ماں جی ہمیشہ پوچھتی تھیں کہ تم گھر کیوں نہیں لیتے؟

میرا جواب ایک سا ہوتا تھا کہ میں گھوم پھر کر مرنا چاہتا ہوں، یہ دنیا دیکھنا چاہتا ہوں اور ایک مکان پر اتنے زیادہ پیسے انویسٹ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بند مکان مجھے پنجرے اور قید خانے لگتے ہیں۔

حالات کی طرح افکار بھی بدلتے ہیں۔ اب تو خود اپنے کہے پر اعتبار نپیں رہا۔ چھ ماہ پہلے حالات ایسے بنے کہ پہلی مرتبہ سنجیدگی سے اپنا گھر خریدنے کا سوچا۔

اپنا اس لیے لکھ دیا ہے کہ کاغذات پر میرا نام لکھا ہے ورنہ ادراک ہے کہ یہاں کچھ اپنا نہیں ہے۔ سچی بتاوں تو مجھے کبھی امید بھی نہیں تھی کہ میں یورپ میں گھر خریدوں گا۔

ماں جی خوش ہیں کہ ان کی دعا سچ ثابت ہوئی ہے لیکن میرے لیے یہ ایک ان دیکھے خواب کی تکمیل ہے۔ ابھی تک پنجرے، آزادی اور گھر کا تعلق سمجھ نہیں آ رہا۔ کس گاوں سے نکلے تھے اور کس جگہ ٹھکانہ بن رہا ہے۔۔

یہی حالت نوکری کا کنٹریکٹ ملنے پر تھی۔ یہ سوچیں فقط دو مرتبہ ہی اتنی شدت سے پیدا ہوئیں، ایک نوکری اور ایک گھر لیتے وقت۔ شاید میں ناشکرا ہوں یا سوچیں پیچیدہ ہیں۔

تب بھی دوست مبارکباد دے رہے تھے اور مجھے یہ فکر کھائے جا رہی تھی کہ یار نصف زندگی فقط ان چند چہروں کے درمیان اور دفتر کے ایک کمرے میں گزر جائے گی۔ کہیں خوشی بھی تھی اور قید کا احساس بھی۔ مجھے علامہ صاحب کا وہ شعر یاد آ رہا ہے۔

تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی

خیر گھر خریدنے اور شفٹنگ کے دوران رہنمائی فراہم اور مدد کرنے والے تمام جگری دوستوں کا دلی شکریہ!

ان چند دوستوں کا تہہ دل سے شکریہ، جنہوں نے خود فون کرکے کہا کہ امتیاز گبھرانا نہیں، پیسوں کی ضرورت ہوئی تو بس ایک کال کر دینا۔

اللہ آپ سب کو بھی خوش رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے!

Check Also

Rawaiya Badlen

By Hameed Ullah Bhatti