Kashmir Ki Pukar
کشمیر کی پُکار
جس طرح پانی کے حیات آفریں قطرے، چمنستانوں کی آبیاری کر کے اُن کوسیراب وشاداب کرتے ہیں اور پھر اشجار چمن اپنی گل فشانیوں کے ذریعے سے سامان بہاراں کا سبب بنتے ہیں، اسی طرح وہ مظلوم بندگان خدا، جو کسی عظیم اوراعلیٰ مقصد کی خاطر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر شہادت کا رُتبہ حاصل کرتے ہیں وہ نہ صرف خود کامیاب و کامران ہوتے ہیں بلکہ اپنی قوم اور نسل کی مستقل بقا و استحکام کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے جہاں مظلوم و محکوم اور مجبور و مقہور لوگ اپنی زندگیوں میں اعلیٰ مقاصد اور اُن کے حصول کے لیے مصیبتیں اُٹھاتے اور سختیاں جھیلتے ہیں حتیٰ کہ اپنے نصب العین کے حصول کے لیے جانیں تک قربان کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے پھر کامیابی اُن کے قدم ضرور چومتی ہے یوں اُن کے خون شہادت سے لوح عالم پر آزادی کے نئے نغمے لکھے جانے کا عمل شروع ہو جاتا ہے "کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا"۔
چند دہائیوں پہلے خوبصورت وادی، برف پوش پہاڑ، کھلا آسمان، باغ و بہار، پھول و پھل، سرسبز و شاداب میدان، معصوم، سادہ، محنت کش، جفا کش، خالص اُور وفادار لوگوں کی معمول کی زندگی رواں دواں تھی کہ اچانک ایک دن فلک نے منادی سُنی۔"کون کس کے ساتھ رہے گا۔ کون یہاں اُورکون وہاں "۔ فیصلہ کا اختیارحاکم وقت یعنی مہاراجہ کو دیا گیاجس پر جب دباؤ بڑھااورلالچ نے اندھا کیا تو پھر عوامی فیصلے پرذاتی مفاد غالب آیا۔ خلق خدا کی مرضی کے خلاف حکم نامہ صادر ہوا اوریوں ہندؤوں کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ سُنایا گیا۔ پھر کیا تھاایک عوامی طوفان بدتمیزی برپا ہوا، رعایا نے فیصلہ رد کیا اور آزادی کا مستانہ راستہ چُنا"شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن"۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ دنیا میں مظلوموں کا خون کبھی ضائع نہیں جاتا اورایک نہ ایک دن وہ ضرور رنگ لاتا ہے۔"رنگ لاتی ہے حنا، پتھر پہ پس جانے کے بعد"۔
آج ہماری قومی زندگی کے تمام اہم مسائل میں کشمیر کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کے لیے کون سا ایسا ظلم ہے جو بھارتی استبداد نے نہتے مظلوم کشمیریوں پرنہ آزمایا ہو۔ بھارت نے ستر سال سے زائد عرصے سے کشمیر کے تقریباً پچاس لاکھ مسلمانوں کو اُن کے حق خود ارادیت سے محروم کر کے اپنے پنجہ ظلم میں جکڑ رکھا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کو اس بات کااندیشہ ہے کہ اگر اہل کشمیر کو کبھی حق خودارادیت مل گیا تو وہ پاکستان سے الحاق کر لیں گے۔ اسی اندیشے کے پیش نظر بھارت نے پچھلے کئی سالوں سے معصوم و مظلوم کشمیریوں کو کرفیو کی اذیت میں گرفتار کیا ہو اہے جبکہ وادی کشمیر کے نئے سٹیٹس نے کشمیریوں کی زندگی مزید اجیرن کر رکھی ہے۔ وادی کشمیر کے لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا چکا ہے۔ صحت کی سہولیات دستیاب نہیں، تعلیمی مراکز بند پڑے ہیں۔ کاروبار برباد ہو چکے ہیں۔ اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ مقامی آبادی کو زبردستی نشہ آور اشیاء کھلائی اور پلائی جارہی ہیں۔ انڈین آرمی کی وردی میں ملبوس، بھارتی آر ایس ایس کے غنڈے جس گھر میں چاہتے ہیں زبردستی گھس جاتے ہیں اور گھر کی تلاشی کی آڑ میں نوجوان بچیوں کی آبروریزی کا طوفان بد تمیزی بپا ہے۔ ننھے کشمیریوں کو اغوا کر کے اُن سے زبردستی مشقت کروائی جا رہی ہے۔
اس سارے ظلم پرساری دنیا چیخ چیخ کر بھارت کے مکروہ عزائم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہے۔ پچھلے چند ماہ سے اقوا م متحدہ میں اور دنیا کے دیگر مختلف فورمز پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جا چکی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اور دنیا کے دیگر سربراہان مملکت کو کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اعتماد میں لیا ہواہے اور ان سربراہان کی جانب سے بھارت پر سیاسی اور تجارتی دباؤ ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ مگرتمام تر دباؤ کے باوجودبھارت مظلوم کشمیریوں پر مسلسل ظلم و ستم ڈھا رہاہے اور ماضی کی طرح اب بھی عالمی اور پاکستانی احتجاج کو اہمیت نہیں دے رہا۔ بلکہ اُلٹا یہ کہتا ہے "کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ کشمیر، بھارت کا داخلی مسئلہ ہے"۔ افسوس صد افسوس!بھارت نے ہمیشہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں بدعہدی، بے اُصولی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کی ناکام کو شش کی ہے۔ عدل و انصاف کے گلے پر کُند چھری چلاتے ہوئے، حیلہ جوئی اوربہانہ بازی کاجو مظاہرہ، اب تک بھارتی سرکار نے کیا ہے، اُس کی مکرو فریب کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
بھارت نے ہمیشہ اپنی ازلی ضد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماضی میں بھی سلامتی کونسل کے ہر فیصلے کو رد کیا اور کشمیری لوگوں پر جبر کا سلسلہ جاری رکھاجبکہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کا وفادار حلیف بن کر سلامتی کونسل کے تمام فیصلوں کو مانا اور ہر مرحلہ پر اپنی انصاف پروری، اُصول پسندی اور رواداری کا ثبوت دیا ہے۔ مگر افسوس کہ ماضی میں پاکستان کی امن پسندی اور صلح جوئی کو بھارت سمیت برطانیہ، امریکہ اُور دیگر بھارت نواز ممالک نے ہماری کمزوری سمجھا، جس پریقیناًبھارت اپنے اس عمل کو کامیاب ڈپلومیسی پر تعبیر کرتا ہو گا۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ اس کا موجودہ بھیانک کردار اور خوفناک عمل تمام انسانی قدروں اور جمہوری تقاضوں کے اعتبار سے قابل مذمت ہے۔ دراصل بھارتی فاشسٹ ذہنیت میں انسانی اور اخلاقی قدروں کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ صرف ایک ہی زبان کو جانتا ہے۔ جس زبان کو وہ جانتا ہے، وہ ہے محمود غزنوی کے گرز بت شکن کی زبان اُورشاہ اسمعٰیل شہیدؒ کی شمشیر کی جھنکار کی زبان۔
بھارت کے حکمرانوں کے حالیہ جنگی جنون اور دیوانگی کو دیکھتے ہوئے ساری دنیا کے تمام نام نہاد انسانی حقوق کے چیمپین ممالک اور ماضی کے بھارت نواز ممالک بھی اب اس مسئلہ کا فوری حل چاہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ دنیا کے امن کو درپیش اس مسئلے کا فوری حل ہی امن و آشتی کا ضامن ہوگا۔ دوستو! اب وقت آگیا ہے کہ ان عالمی طاقتوں کو اپنی غلط فہمی اورخوش فہمی کے گول دائرے سے نکل کر انسانیت کی تذلیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر آواز بلند کرنا ہوگی اوردنیا کو اب حق خود ارادیت اور بغاوت میں فرق کو سمجھنا ہو گا۔ آج کشمیری مسلمانوں کے لیے جس طرح عرصہ حیات کو تنگ کیا جارہا ہے، بھیڑ بکریوں کی طرح کا سلوک کیا جارہا ہے، اُن کی زمین کو انہی کے لیے تنگ کیا جارہا ہے وہاں اب وادی کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک ہی راستہ بچتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل"الجہاد۔ الجہاد"
نہ کام دے گی سیاست، نہ گرمی تقدیر
زبان تیغ ہی کھولے گی، عقدہ کشمیر
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "یعنی اللہ کے ایسے بندے بھی ہیں جو صرف اُس کی رضا اور خوشنود ی حاصل کرنے کے لیے اپنی جانوں کو فدا کر دیتے ہیں اُور اللہ اپنے بندوں پر بہت ہی شفیق ہے"۔ ((11-32روسی و امریکی اسلحہ کے وسیع ذخائر اکٹھے کر کے طاقت کے نشے میں مست بھارت کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ عسکری قلت و کثرت یا فوجی سامان کی کمی و بیشی، اسلامی فلسفہ جہاد کی رُو سے کچھ زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ جنگ بدر کے حالات ہمارے سامنے ہیں، جہاں تین سو تیرہ نے ایک ہزار سے زائد کی فوج کو شکست دی۔ دراصل اسلامی جہاد کی حقیقی روح کو سمجھنے کے لیے کبھی بھی کسی دلیل کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
میرے ساتھیو!یاد رکھو، مومن تو اس دنیا میں آیا ہی ضرب کلیمی سے بُت شکنی کے لیے ہے۔ اگر ہم نے زندگی کے اس اسلامی فلسفہ کو سمجھ لیاتو خدا کی قسم، بھارت کی تمام سیاسی اور جنگی چالیں ناکام ہو جائیں گی۔ انشاء اللہ ایک دن بھارت نوازمریکہ، برطانیہ سمیت دیگر سامراجی طاقتیں اپنی ہی بچھائی گئی چالوں کے جال میں پھنس کراس دنیا میں ذلیل و خوار ہوں گی۔ اب بہت جلدغرور کا سر جھکے گا اور مظلوم سرفراز ہوگا۔ سُن لو کشمیریوں!!! ظلم کے دن اب گنے جا چکے ہیں۔ شہیدوں کا لہو پُکا رہا ہے کہ وہ دن نزدیک ہے جب وادی کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور ظلمت کی تاریک رات ختم ہو گی۔