Surkh Mirchon Ka Jadeed Nizam
سرخ مرچوں کا جدید نظام
پاکستان میں سرخ مرچ کی سالانہ پیداوار قریب ایک لاکھ ٹن ہے۔ جس کا پچاسی فیصد صوبہ سندھ میں پیدا ہوتا ہے۔ فصل تیار ہونے پر جب مرچ کو توڑا جاتا ہے تو اس میں قریب اسی فیصد نمی ہوتی ہے۔ جسے پھپھوندی سے بچانے کے لیے فوری طور پر خشک کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔ خشک کرنے کے لیے عام طور پر جو مشق کی جاتی ہے وہ یہ کہ تازہ مرچ کو کھلے میدان یا کھیت میں ہموار زمین پر بچھا دیا جاتا ہے۔ پھر اسے بارش آندھی اور جانوروں وغیرہ سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مگر تمام تر کوشش کے باوجود اس طرح مٹی پر عام ہوا میں خشک کی گئی مرچوں میں ایک تو وٹامنز ضائع ہوجاتے ہیں۔ دوسرا ان کا رنگ بھی کافی حد تک اڑ جاتا ہے۔ اسی طرح ان میں عالمی معیار کے لیے قابل قبول حد سے زیادہ پھپھوندی کے سپورز بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری عام سرخ مرچیں عالمی معیار پر پورا نہیں اترتیں اور انہیں دوسرے ممالک کو برآمد نہیں کیا جاسکتا۔ زیادہ تر برآمد کنندگان نے اپنے ہی مرچ خشک کرنے کے پلانٹ لگارکھے ہیں۔
اس طریقہ سے کھیت میں پھیلا کر مرچیں دس سے بارہ دنوں میں خشک ہوتی ہیں۔ لیکن اگر ان مرچوں کو پینتالیس سے پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کی ہلکی سی ہوا میں رکھا جائے تو یہ صرف بائیس سے چوبیس گھنٹوں میں مطلوبہ معیار تک خشک ہوسکتی ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں کسی لمبے، چوڑے یا مہنگے پلانٹ یا مشینری کی ضرورت نہیں۔ بلکہ چند پلاسٹک کے ڈرم اور چھوٹے سے ایک گرم ہوا مہیا کرنے والے نظام سے ہم مرچیں باآسانی خشک کرسکتے ہیں۔
مرچیں خشک کرنے کا ایسا نظام تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ مگر اس میں موجود پلاسٹک کی اس خاص ٹوکری کی بجائے ہم سفید رنگ کے پلاسٹک کے ڈرم استعمال کرسکتے ہیں۔ جن میں ایک طرف سے پائپ لگا کر گرم ہوا ڈرم کے پیندے میں داخل کی جاسکتی ہے۔۔ اندازہ یہ ہے کہ ایک عام بڑے ڈرم میں ساٹھ کلو تازہ چنی سرخ مرچ آجائے گی۔ عام طور پر ایک ایکڑ سے دس سے بارہ دن بعد ایک ہزار سے بارہ سو کلو تازہ سرخ مرچ حاصل ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے ہوا کہ اگر بیس ڈرم ہوں تو ہم دس ایکڑ کی مرچ بڑی آسانی سے لگاتار خشک کرسکتے ہیں۔ اس طریقے سے خشک کی گئی مرچ ہر قدم کی کثافت اور پھپھوندی سے پاک ہوگی۔ اور اس کا رنگ اور چمک بھی بہترین ہوگی جس کا ریٹ بھی بہت اچھا ملے گا۔
گرم ہوا کے لیے سولر چولہے کی طرز پر آئنے سے بنی ہوئی ڈش بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ جس سے دن بھر مفت گرم ہوا ملے گی اور رات کو ہئیر ڈرائیر کی طرز پر چینی کے پائپ پر ہیٹر کی تار لپیٹ کر گرم ہوا کا نظام بنایا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اس طرح فی کلو خشک مرچ کے حساب سے خشک کرنے کاخرچ بیس روپے فی کلو تک پڑے گا۔ مگر اس کے معیار کی بہتری کی وجہ سے اس کی قیمت فروخت میں اضافہ اس سے کہیں زیادہ ہوگا۔
دس ایکڑ کے لیے بیس ڈرم اور انکا سارا نظام ڈھائی سے تین لاکھ میں تیار ہونا چاہیے۔ اس نظام سے صرف مرچ ہی نہیں دیگر مصالحہ جات، جیسے خشک میتھی، کڑھی پتہ، تیزپات، لیمن گراس اور دیگر قہوہ جات اور جڑی بوٹیاں بھی خشک کی جاسکتی ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ ذرا سے علم اور تھوڑی سی حکمت کے استعمال سے ہم اپنے زندگی میں نہ صرف بہت سی آسانی لاسکتے ہیں بلکہ بہت سا فالتو روپیہ کماکر خوشحال بھی ہوسکتے ہیں۔