Phalon Ke Mujasme
پھلوں کے مجسمے
بیجنگ ریلوے اسٹیشن پر موجود چھوٹی سی دکان پر سفر کیلئے کچھ لوازمات خریدنے کے لیے جانا ہوا۔دکان کی نمایاں جگہ پر ہرے رنگ کے ایک جیسے بدھا کے بہت سے مجسمے پڑے تھے۔تھوڑا سا غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ ناشپاتیاں ہیں ۔جنہیں بدھا کی شکل میں اگایا گیا ہے۔بالکل نیا تجربہ تھا۔قیمت پوچھی تو اس نے سات یوان بتائی یعنی قریب ڈیڑھ سو روپے پاکستانی۔جھٹ سے خریدلی۔
کچھ دیر بعد حساب لگایا کہ سو روپے کلو والی ناشپاتی میں نے ساڑھے سات روپے کلو میں خرید لی ہے۔کیونکہ اس کاوزن کسی طور بھی دوسو گرام ،سے زیادہ نہیں تھا۔یہ تقریباً پانچ سال پرانی بات ہے۔اب تو وہاں سٹرابیری، کھیرے تربوز، کدو، سیب اور دیگر بہت سے پھل مختلف جانوروں، پھولوں اور جیومیٹری کی اشکال حتی کہ انسانی شکلوں میں بھی ملیں گے۔ابھی کچھ عرصہ قبل سابق امریکی صدر ٹرمپ کے شکل کے حلوہ کدو نے بہت شہرت پائی۔
ہمارے کسان بھی اپنا ذریعہ آمدن بڑھانے کیلئے ایسے تجربات کرسکتے ہیں کیونکہ تصور کریں جب مختلف کارٹون کی شکل کے سیب یا امرود بچوں کو نظر آئیں گے تو وہ ان کو حاصل کرنے کی کتنی ضد کریں گے۔اس طرح کا کھلونا تو بچوں کیلئے بھی بہت اچھا ہے کہ جب تک جی چاہا کھیلا۔جب کھیلنے سے جی بھرا کھالیا۔
پھلوں کو مختلف اشکال میں ڈھالنے کیلئے پولی کاربونیٹ پلاسٹک کے مولڈز استعمال ہوتے ہیں ۔یہ پولی کاربونیٹ وہی پلاسٹک ہے جس سے شفاف بجلی کے میٹر بنائے جاتے ہیں ۔دو حصوں میں بنے اس مولڈ کو چھوٹے سے پھل پر چڑھا کر کس دیا جاتا ہے۔جیسے جیسے پھل بڑا ہوتا جاتا ہے مولڈ کی شکل اختیار کرتا جاتا ہے۔حتی کہ پورے مولڈ میں بھر جانے پر اتار لیا جاتا ہے۔
اس طریقہ کو پچھلے سالوں میں صرف مجسمے اور بناوٹی اشکال بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔مگر اب جبکہ سمجھدار لوگوں میں دنیا کو پلاسٹک سے پاک کرنے کا خیال زور پکڑ رہا ہے۔اس طریقے سے پانی اور مشروبات پینے کیلئے گلاس پیالیاں اور صراحیاں بھی بنائی جارہی ہیں ۔
چھوٹے سے کدو کو گلاس کے مولڈ میں رکھ دیا جاتا ہے۔جیسے ہی مولڈ بھرتا ہے اسے کھول کر گلاس کی شکل کا کدو نکال لیا جاتا ہے۔اس کو کاٹ کر اندر سے خالی کرنے کے بعد خشک کرلیا جاتا ہے۔ایسے قدرتی گلاس اور برتن گوروں کے دیس میں مہنگے داموں فروخت کیے جاسکتے ہیں ۔
اندازہ لگائیں کہ اگر بہت سے کسان اس طرح کی مختلف اشکال کی سبزیاں اور پھل اگانا شروع کریں گے تو نہ صرف ان کا منافع بڑھے گا بلکہ بہت سے لوگوں کو مولڈز بنانے کا روزگار بھی ملے گا۔گویا ذرا سا معمول سے ہٹ کر سوچنے اور عمل کرنے سے بہت سے نئے آمدن کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں ۔