Nuqta e Nazar
نکتہ نظر
کسی کافی شاپ پر ریکارڈ سیل ہوئی ہے۔ ہر دیوار، دیوار گریہ ہوئی ہے کہ دیوالیہ قوم کے لچھن دیکھیے۔ کوئی لاہوریوں کی خوش خوراکی کو کوس رہا ہے، کوئی بھوک افلاس سے بلکتے بچوں کا یاد کروا رہا ہے۔
دوستو میری رائے میں دیوالیہ قوم نہیں ہوئی۔ ملک ہو رہا ہے۔ قوم کے بیشتر افراد خوشحال ہیں جبھی تو کافی شاپ پر ریکارڈ سیل ہوئی اور یہ ہر لحاظ سے ایک صحت مند کاروائی ہے کہ جو لوگ خرچ کر سکتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ روپے خرچ کریں۔ یاد رہے کہ وہ اس لیے خرچ کر سکتے ہیں کہ وہ خوشحال ہیں اور وہ اس لیے خوش حال ہیں کہ وہ جیسے تیسے اپنے کاروبار کے، اپنی معیشت کے خود ذمہ دار ہیں۔ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ذرائع اختیار کر کے بے پناہ دولت کمانے والے کچھ سماج دشمن کے علاوہ باقی ماندہ خوشحال لوگ وطن عزیز میں نا مساعد، کاروبار دشمن ماحول اور پالیسیوں کے باوجود اپنی محنت، قابلیت اور مستقل مزاجی کی وجہ سے خوشحال ہیں۔
آپ کو غصہ نکالنا ہے تو ان پر نکالیے جو ملکی معاشی زبوں حالی کے اصل ذمہ دار ہیں۔ آپ کو ملامت کرنا ہے تو ملک کا نظم ونسق چلانے والے سیاستدان، حکمران اور بیوروکریسی کی کیجئے جن کی مسلسل نااہلی، بددیانتی، بدعنوانی، سہل پسندی اور ذاتی مفادات کی جنگ کی وجہ سے ملک اس حال میں ہے۔ آپ کو ملامت کرنی ہے تو ان طاقت وروں کی ہٹ دھرمی اور من مانی کی کیجئے جو ترقی کا ہر سفر کسی بہانے ختم کر کے ہی دم لیتے ہیں۔ آپ کے مجرم وہ اہل حکمت و دانش، اور قوم کے سکالرز بھی ہیں جو تیزی سے بدلتی دنیا میں قوم کی درست فکری راہنمائی نہیں کر سکے۔
اس سارے المیے میں ہمارا قصور بھی ہے اور وہ یہ کہ ہم یہ سب کچھ ہوتا ہوا دیکھتے اور برداشت کرتے رہے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔ حتٰی کہ اب حالات یہ ہیں کہ ہر شخص پریشان ہے۔ عام آدمی بھی اس قدر مایوس ہے کسی طور یہاں سے بھاگنا چاہتا ہے۔ حالانکہ ایسا ممکن نہیں بھلا پچیس کروڑ لوگ ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں؟ نہیں نہ۔ تو پھر رکیں۔ سانس لیں۔ سکون سے بیٹھ کر سوچیں۔
آخر ہوا کیا ہے؟ کیا ہمارے حالات ان خطوں سے بھی بدتر ہیں جہاں دہائیوں سے جنگ مسلط ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر۔ پریشان ہونا بند کرتے ہیں۔ اپنی اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کا عزم کرتے ہیں اور یہ کہ اپنے اپنے دائرے میں مزید ایمان داری، اور تندہی سے کام کریں گے۔ جہاں تک ممکن ہو ایکسپورٹ بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں اور سب سے بڑی بات نااہل، بددیانت اور بدعنوان لوگوں کو اپنا حکمران مت بننے دیں۔