Manhoos
منحوس
وطن عزیز میں توجہ اور ذمہ داری سے کام کرنے والے ہنرمندوں کی شدید قلت ہے۔ جب کبھی کسی درزی، ویلڈر یا لکڑی والے کو کام دیا جائے، تو بسا اوقات کاریگروں اور جانچ کرنے والوں کی غفلت کوئی نہ کوئی نقص رہ جاتا ہے۔
ایسے میں ذمہ داران یا مالکان کا سب سے محبوب عذر ہوتا ہے۔ پائن کدی اینج ہویا تے نئیں پتہ نئیں ایدکی کس طراں ہوگیا۔ جناب ایسا کبھی ہوا تو نہیں، نہیں معلوم اس بار کیسے ہوگیا، گمان فاضل ہے کہ ہر تیسرے گاہک سے ان کو یہی کہنا پڑتا ہوگا۔ ایسے مواقع پر ہم پورے اعتماد سے کہتے ہیں۔ جی جی ہم جانتے ہیں کہ ہم ہیں ہی منحوس، ہم بہت شرمندہ ہیں کہ ہماری نحوست کی وجہ سے آپ کا سارا نظام پیداوار اور جانچ ہی خراب ہوگیا۔
آج بھی ہمیں ایک جگہ پر مجبور اس بات کا اعتراف کرنا پڑا۔ تب جاکر صاحب دکان کے چہرے پر تھوڑی سی شرمندگی کی لہر آئی۔ لیکن آج ہم نے پہلی بار ان کو اور ان کے سب کام کرنے والوں کو چھوتا سا لیکچر بھی دیدیا(عادت جو پڑ گئی ہے) ہم نے کہا دیکھو بھائی خوشحالی یا امارت سپنے دیکھنے سے نہیں آتی۔ کہ تم سپنوں میں گم غلط سلط کام کرتے رہو اور گاہک کا اور اپنا وقت برباد کرتے رہو۔
خوشحالی قابلیت بڑھانے سے آتی ہے۔ اگر آپ نے پہلی بار ہی کام درست کیا ہوتا نہ مجھے کام چھوڑ کر آپ کے پاس آنا پڑتا نہ آپ کو وقت لگا کر اس کی درستگی کرنا پڑتی۔ ہم اسی وقت سے نیا کام کرکے کچھ مزید روپے کماتے۔ وعدہ تو سب نے کیا کہ آئندہ بہت توجہ سے کام کریں گے۔ اور قابلیت بھی بڑھائیں گے، انہوں نے تو کرلیا۔ آپ کرتے ہیں عہد، آج سے اپنی قابلیت بڑھائیں گے۔ توجہ اور ذمہ داری سے کام کریں گے۔