Khan Sahab Ka World Record
خان صاحب کا ورلڈ ریکارڈ
آئن سٹائن نے جب نظریہ نسبیت theory of relativity پیش کیا تو اس کی بہت دھوم تھی۔ دور دور سے یونیورسٹیوں کے اساتذہ انہیں اپنے ہاں بلاتے اور نظریہ بیان کرنے کی دعوت دیتے، اس پر سوال جواب کرتے، ایک روز وہ حسب معمول کسی دور دراز سفر پر تھے۔ راستے میں ان کا ڈرائیور کہتا، سر یہ جو آپ لیکچر دیتے ہیں، میں نے اتنی بار سن لیا ہے کہ مجھے سارے کا سار لفظ بہ لفظ ازبر ہوگیا ہے۔
اگر آپ چاہیں تو آج لیکچر میں دے سکتا ہوں، آئن سٹائن نے کہا کہ سناؤ تو ذرا، ڈرائیور نے واقعی حرف بہ حرف درست سنا دیا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں ابھی ٹیلی ویژن وغیرہ تو تھا نہیں صرف اخبار میں ایک آدھ بار تصویر چھپی ہوگی۔ سو بہت کم لوگوں نے انہیں دیکھ رکھا تھا۔ سو یونیورسٹی پہنچنے سے پہلے آئن سٹائن صاحب ڈرائیور بن گئے اور ڈرائیور صاحب آئن سٹائن، لوگوں نے ڈرائیور کی بہت آو بھگت کی۔
اس نے بھی بہت مزے سے لیکچر دیا۔ جب سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا تو وہ ایک سوال پر پھنس گیا، مگر گھبرایا نہیں، کہتا یہ تو بہت آسان سوال ہے۔ اس کا جواب تو میرا ڈرائیور بھی دے سکتا ہے، اور پھر ڈرائیور نے جواب دے بھی دیا۔ یونیورسٹی کے زمانے میں کسی استاد سے سنا یہ واقعہ آج خان صاحب کی تقریر سنتے ہوئے یاد آیا۔ میرا خیال ہے، اگر ایک ہی تقریر بار بار کرنے پر کوئی گینئس بک کا ورلڈ ریکارڈ ہوتا۔
تو خان صاحب وہ آئن سٹائن سے چھین چکے ہوتے۔ ایک ہی تقریر بار بار سننے کا ریکارڈ البتہ ان کے پیروکاروں سے شاید ہی کوئی چھین سکے۔ (والہانہ لگاؤ رکھنے والے دوستوں سے درگذر کی استدعا ہے)۔