Khaam Khayali
خام خیالی
ریٹائرڈ فوجیوں کا خیراتی ادارہ فوجی فاؤنڈیشن وطن عزیز کا سب سے بڑا کاروباری ادارہ ہے۔ اس کے زیر انتظام بہت سے کارخانے چلاتے ہیں۔ جن سے حاصل ہونے والی کثیر آمدن ریٹائرڈ فوجیوں اور ان کے متعلقین کی فلاح کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس ادارے کے زیرانتظام بینک، توانائی پیدا کرنے والے ادارے، سیمنٹ، کھاد بنانے کے کارخانے اور کھانے پینے کی اشیاء بنانے والے بہت سے کارخانے چلائے جارہے ہیں۔
ہم کبھی سوچتے ہیں کہ اس قدر زبردست انتظامی صلاحیتوں کے حامل اور بہت سے وسائل سے مالا مال اس ادارے کو ترجیحی بنیادوں پر اب ایسے کام کرنے چاہئیں، جس سے ملک کا انجینئرنگ سیکٹر مضبوط ہو۔ مثال کے طور پاکستان میں سالانہ بننے والے لاکھوں فریج اور ائیر کنڈیشنر میں کمپریسرز درآمد شدہ لگائے جاتے ہیں۔ وطن عزیز میں بنائی جارہی موٹر سائیکل اور لوڈر رکشہ سے لیکر کاروں اور بسوں اور ریل گاڑیوں تک کے انجن درآمد کیے جاتے ہیں۔
تمام گاڑیوں اور بسوں کے بریکس سسٹم اور ائیر کنڈیشنرز درآمد کیے جاتے ہیں۔ پاکستان بھر میں بیرنگ بنانے والا ایک بھی ادارہ نہیں۔ ان سب سے بڑھ کے معاشی طور پر انتہائی خراب حالات کے باوجود توانائی کے بحران کی وجہ سے پاکستان سالانہ کروڑوں ڈالرز کے سولر پینل بھی درآمد کرتا ہے۔ یہ تو مصنوعات ہیں لوہے کی صنعت کے لیے تمام اقسام کا لوہا بشمول سٹین لیس سٹیل اور لوہے کی مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال کیے جانے والے۔
تمام اوزار اور کیمیائی مرکبات سب کے سب درآمد ہی کیے جاتے ہیں۔ مندرجہ بالا صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے۔ آج جی میں آئی کہ کیوں نہ ہم فوجی فاؤنڈیشن سے درخواست کریں۔ اور صرف فوجی فاونڈیشن ہی نہیں اور بھی دیگر بڑے صنعتی ادارے جیسے بیسٹ وے گروپ، اینگرو، نشاط، میاں منشا وغیرہ سے درخواست کریں کہ ان میدانوں میں سرمایہ کاری کریں تاکہ پاکستان کی صنعت کی اساس مضبوط ہو اور درآمدات کم سے کم ہوں۔
اور اس تخیل کی وجہ بنی زیر نظر خبر۔ جس پر ہمارا ردعمل پھر وہی کہ اگر بلٹ پروف گاڑیوں کی اتنی ہی ضرورت ہے تو درآمد کرنے کی بجائے کیوں نہ ان کو وطن عزیز میں ہی بنایا جائے۔ اپنی ضروریات بھی پوری کریں اور دوسرے ممالک کو برآمد بھی کریں۔