Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Ghoonge Karoron Ke

Ghoonge Karoron Ke

گھونگے کروڑوں کے

گُھونگا یا snail ایک چھوٹا سا جاندار ہے جو خشکی اور سمندر دونوں میں پایا جاتا ہے۔ معلوم انسانی تاریخ میں ہزاروں سال سے انسانی خوراک کا حصہ چلا آرہا ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں اس کی بطور خوراک بہت مانگ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں دنیا میں سوا ارب ڈالر کا گُھونگا کھانے کے لیے مہیا کیا گیا۔

سال 1980 میں چلی کے ایک گُھونگا فارم میں کہ جہاں سے گھونگے یورپ درآمد کیے جاتے تھے، ملازمین نے یہ بات نوٹ کی کہ جو لوگ دوران کار گھونگے پکڑ کر ادھر ادھر رکھتے ہیں ان کے ہاتھوں کی جلد بہت زیادہ ملائم ہے اور ان کے جلد پر لگنے والے زخم یا کٹ بہت جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

اس حیرت انگیز انکشاف کے بعد ان پر مزید تحقیق کرنے سے پتہ چلا کہ گھونگے خاص کیفیت میں ایسی رطوبت جسے snail slime کا نام دیا گیا ہے، خارج کرتے ہیں، جن میں موجود کیمیائی مواد۔ allantoin ایلنٹیون، glycolic acid گلائیکولک ایسڈز، mucopolysaccharides میوکو پولی سیکرائیڈز اور Collagen & Elastin کولاجین اور ایلاسٹین انسانی جلد کے لیے بے حد مفید ہیں۔

بس اس بات کا علم ہوتے ہی سب سے پہلے چلی کی مشہور زمانہ میک اپ کا سامان بنانے والی کمپنی نے جلد کی کریم میں اس کا استعمال شروع کیا۔ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد جنوبی کوریا جوکہ دنیا بھر میں میں معیاری میک اپ کا سامان اور جلدی کریمیں بنانے میں پہلے نمبرپر ہے، نے اس سنیل سلائم کو اپنی مصنوعات میں ڈالنا شروع کیا۔

ان مصنوعات کی افادیت اور بطور خاص جلد کی جھریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت نے اسے دنیا بھر میں فوری پذیرائی سے ہمکنار کردیا۔ اور آج دنیا بھر میں سب سے زیادہ جلدی کریمز سنیل سلائم سے بنی ہوئی ہی فروخت ہورہی ہیں۔

سنیل سلائم کی افادیت اور مانگ دیکھتے ہوئے اٹلی، بھارت، تھائی لینڈ، کینیا، بنگلہ دیش، ویت نام، چین اور دیگر ممالک نے اس کی بڑے پیمانے پر فارمنگ شروع کردی ہے۔ مگر آج بھی اس کی پیداوار اس کی طلب سے انتہائی کم۔ ہے جس کی وجہ سے سنیل سلائم کا خشک کیا گیا پاوڈر دنیا کے مہنگے ترین کیمیائی مرکبات میں سے ایک ہے۔

اس کی قیمت پینسٹھ سے اسی ہزار امریکی ڈالر فی کلوگرام ہے۔ جبکہ سونے کی قیمت فی کلوگرام چھپن ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

سنیل کی دو اقسام Helix pomatia اور Helix aspera۔ زیادہ تر اس کام کے لیے پالی جاتی ہیں۔ یہ عام طور مختلف پودوں کے پتے اور پھول کھاتا ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر جائزہ لیں تو جان کر حیران رہ جائیں گے کہ ایک ایک فارم میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے سنیل پال رکھے ہیں۔ پچیس کلو صحت مند سنیل سے روزانہ تین کلو سنیل سلائم حاصل کیا جاسکتا ہے۔

پہلے پہل سنیل سلائم حاصل کرنے کے لیے سنیل پر سرکے اور ٹاٹری کے محلوں کا سپرے کیا جاتا تھا۔ اس عمل سے سنیل ناخوش ہوتا اور جو سلائم نکالتا اس میں مفید اجزا کی مقدار کم ہوتی۔ نیز اس عمل کے دوران بہت سے سنیل زندگی کی بازی ہار بھی جاتے۔ مگر آجکل ایسا نہیں کیا جاتا۔ آج کل سنیل کو ایک سٹیل کے برتن میں شیشے کے گول گیند سے ڈھانپ کر ان پر ایک گھنٹہ کیلئے اوزون گیس کا سپرے کیا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف ان پر موجود بیکٹیریا وغیرہ ختم ہوجاتے ہیں بلکہ سنیل اس عمل سے سکون محسوس کرتے ہیں۔

اس کے بعد ان پر ایک قسم کا کیمیائی محلول سپرے کیا جاتا ہے۔ جس سے یہ بہت اچھے معیار کا سنیل سلائم خارج کرتے ہیں۔ جس میں مفید اجزاء کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس عمل سے ان کی صحت بھی متاثر نہیں ہوتی۔

پاکستان میں چونکہ نئے علم کا رجحان نہیں ہے۔ اس لیے ہم دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والی یہ نئی صنعت سے بھی نابلد ہیں۔ حالانکہ پاکستان کی آب وہوا سنیل کی فارمنگ کے لیے بے حد سازگار ہے۔ نیز یہاں ایسے کسان جن سے پاس ایک یادو ایکڑ جگہ ہے اور وہ اس جگہ سے اپنے لیے باعزت روزگار کا انتظام نہیں کرپاتے، سنیل فارمنگ کی طرف آئیں۔ یونیورسٹی کے اساتذہ سے التماس ہے فوری طور پر سنیل کے وہ سٹرین جو سنیل سلائم کے لیے مفید ہیں کو لوکلائز کریں اور اس کی فارمنگ کے چھوٹے چھوٹے کورسز ڈیزائن کرکے لوگوں کو تربیت دیں۔ تاکہ ہم بھی کروڑوں ڈالر کی اس نئی صنعت سے اپنا حصہ وصول کرسکیں۔

دیکھیں کیسے درست راہنمائی، زرا سی تربیت اور تھوڑا سا سرمایہ ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa