Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Ghoon Ghaan

Ghoon Ghaan

غوں غاں

سال اٹھاسی، انانوے میں پاکستان ٹیلی ویژن پر ایک سیریز لگتی تھی۔ کولمبو، لیفٹیننٹ کولمبو ہر قسط میں قتل کا ایک پیچیدہ معاملہ اپنی ذہانت اور چالاکی سے حل کیا کرتا تھا۔ ایک قسط میں قاتل کی تصویر کا ماسک لگا کر اس کی دوست نے جائے واردات سے دور کہیں ٹریفک کے اشارے کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی، چوک میں لگے کیمرے نے اس کی تصویر اتار لی۔ جو اس کے بے گناہ ہونے کے ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔

کہانی آگے زبردست ہے۔ مگر یہاں صرف یہ ذکر کرنا مقصود ہے کہ جو سیریز یہاں اٹھاسی میں چلی وہ چار، چھ سال قبل ہی بنی ہوگی۔ مطلب سال اسی میں امریکی شہروں میں ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے کیمرے لگ چکے تھے جو یہاں ہم نے چند سال پہلے دیکھے۔

گویا بالکل عام سی بے ضرر، دستیاب ٹیکنالوجی کے حصول میں بھی ترقی یافتہ ممالک سے ہم کم از تیس سال پیچھے ہیں۔ اس تاخیر میں یقیناً خام علمی کے علاوہ وسائل کی کمی کا بھی ہاتھ رہا ہوگا۔ مگر بدقسمتی دیکھیں کہ جو ٹیکنالوجی ہمیں بلاقیمت اور بلا تاخیر دستیاب ہے، اس کو بھی ہم حکمت کے ساتھ اپنی بہتری کے لئے استعمال نہیں کرسکتے۔

زرمبادلہ کے ناگفتہ بہ حالات سب کے سامنے ہیں۔ اپنی ضرورت کا بیشتر کاغذ قیمتی زرمبادلہ کے عوض برازیل سے درآمد کیا جاتا ہے۔ اس قدر مخدوش صورتحال کے باوجود ہم اپنے دفاترکے معاملات اور بلوں پیپر لیس کرنے پر سنجیدہ نہیں۔ ہمارے خیال میں ماہانہ کئی ارب روپے بجلی، پانی، گیس اور ٹیلی فون کے بلوں کی چھپائی اور تقسیم میں ضائع کیے جاتے ہیں۔ جب کہ تمام بل انٹرنیٹ پر دس تاریخ سے اپلوڈ کر دیے جاتے ہیں۔

کونسا شہر اور کونسا گاؤں وطن عزیز کا ایسا ہے۔ جس میں لوگوں کے پاس اینڈرائیڈ فون نہیں۔ گھر میں کسی ایک فرد کے پاس تو لازمی ہوگا۔ اگر بالفرض گھر میں نہیں تو بھی گاؤں میں کسی ایزی پیسہ والے کو اپنا کسٹمر نمبر دے کر اس سے بل معلوم کیا جاسکتا ہے، اور وہیں سے جمع کروایا جاسکتا ہے۔ ہزاروں لوگ جو بل کی تقسیم اور چھپائی کے کام پر معمور ہیں انہیں دیگر ضروری کاموں میں کھپایا جاسکتا ہے۔

آج کسی مہربان نے بتایا کہ سرکار نے لاہور میں واسا کے بلوں کی تقسیم کا کام مہنگے داموں کسی منظور نظر کمپنی کو ٹھیکہ پر دیا ہے، تو دل میں بار دگر یہ کسک اٹھی جو آپ سے سانجھ کر لی۔ بے رحم سرکار کو تو جاں بلب مریض پر بھی ترس نہیں آرہا شاید ہماری غوں غاں سے کسی کے کان پر جوں رینگ جائے۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari