Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Dushman Mulk Ki Sanat

Dushman Mulk Ki Sanat

دشمن ملک کی صنعت

ایکڑوں پر پھیلی فیکٹری ہے، سینکڑوں لوگ برسر روزگار ہیں۔ دہائیوں سے کام ہو رہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بیسیوں ٹن لوہے کے گارڈز بنائے جاتے ہیں۔ سالانہ کروڑوں روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی مد میں سرکاری خزانے میں جا رہے ہیں۔ ملازمین کو اجرت کی، گاہکوں کو معیار کی، سرکار کو ماحولیاتی آلودگی یا کی کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں۔

گیارہ، بارہ بجے کا عمل ہے۔ فیکٹری پوری استعداد سے چل رہی ہے۔ بھٹی میں بیس تیس ٹن لوہے کا بلٹ گرم ہو رہا ہے۔ ایک سرکاری ادارے کا دس بارہ لوگوں پر مشتمل ایک جتھہ فیکٹری میں داخل ہوتا ہے اور زبردستی سب کام بند کروا دیتا ہے۔ تیار مال کی لوڈ گاڑیوں پر بھی مہریں ثبت کر دی جاتی ہیں کہ تاحکم ثانی یہاں سے نہیں ہل سکتا۔ سب حیران ہیں یہ کون لوگ ہیں یہ کیا ہو رہا ہے۔

پتہ چلتا ہے کہ سرکار نے کئی سال پہلے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ بنایا تھا۔ جس کا مقصد صنعت کو معیاری مال بنانے پر پابند کرنا تھا تاکہ صارفین کو قابل بھروسہ مال مل سکے اور ان کی جان و مال کا تحفظ ہو سکے۔ انہیں اچانک بیٹھے بیٹھے خیال آیا ہے کہ صنعتوں میں غیر معیاری مال بن رہا ہے لہٰذا فوراً جا کر انہیں سیل کر دیا جائے۔

خدا کی پناہ۔ کوئی حکمت ہوتی ہے، کوئی دانش ہوتی ہے، حب الوطنی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ایسے تو دشمن ملک کی صنعت کو بند کیا جاتا ہے کہ ان کا دیوالیہ ہو جائے۔ دوسری عالمی جنگ میں امریکیوں نے جرمنی کی بیرنگ فیکٹریوں کو تباہ کیا تھا کہ ان کی معیشت برباد ہو۔ صنعت کا پہلے ہی برا حال ہے، رہی سہی کسر آپ معیار کے نام پر صنعتوں کو بند کر کے نکال رہے ہیں۔

معیار کہ جانچ بالکل ضروری ہے۔ ہر صنعت کو ہر قیمت پر طے شدہ ملکی معیار کے مطابق مال تیار کرنا چاہیے۔ اس پر کون بیوقوف اختلاف کر سکتا ہے مگر اس کا نظام حکمت سے بتدریج بھی تو بنایا جا سکتا ہے۔ صنعتی اداروں، نمائندہ تنظیموں کو اس کے متعلق آگاہی دی جائے، صنعتوں کی باقاعدہ رجسٹریشن کریں۔ انہیں جانکاری دیں۔

کچھ وقت دیں۔ تاکہ وہ اپنا نظام بہتر کر لیں۔ اس کے بعد بھی جو صنعت کار غفلت کا مظاہرہ کریں ان کی صنعتیں بھلے سیل کریں، آپ کو حق ہے مگر یہ کوئی طریقہ نہیں کہ رات آپ کو خواب آئے اور صبح آپ فیکٹریاں بند کر دیں۔ صنعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں اور نہ ہی یہ کسی دشمن ملک کی صنعت ہے۔

Check Also

Bushra Bibi Aur Ali Amin Gandapur Ki Mushkilat

By Nusrat Javed