Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Dengue

Dengue

ڈینگی

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ڈینگی انسان کا وہ حال کرتا ہے جو موجودہ سرکار نے عوام کا کردیا ہے۔ تو آپ کو معاملے کی سنگینی کا درست ادراک نہیں ۔ پہلے ہی روز ڈینگی کے زبردست محنتی ہرکارے ہمارے رگ وپے میں اس طرح پیہم محو گردش ہوتے ہیں جیسے یہ سماجی ذرائع کا خناس ہماری نسوں میں کلاچیں بھرتا ہے۔

ڈینگی کے وائرس کی تندہی اور مستقل مزاجی کو بھگتتے ہوئے آپ بہت جلد اس نتیجہ پر پہنچ جاتے ہیں کہ پورے ملک میں اسی کمبخت نے حضرت قائداعظم کے کام کام اور بس کام والے پیغام کو درست سمجھا ہے۔ یقین کریں کہ جسم کے کونے کونے میں پہنچ کر ایسا ادھم مچاتا ہے امری کہ بہادر غریب ملکوں میں کیا مچاتا ہوگا۔

دوسرے روز اردو کا وہ محاورہ کہ جس مطابق انسان کو اپنی اولاد اور دوسرے کی بیوی بھلی لگتی ہے۔ یکسر، غلط محسوس ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ تیسرے ہی روز ذہنی کیفیت بالکل موجودہ حکمرانوں سی ہوجاتی ہے جن کو تیسرے سال جاکر معلوم ہوا ہے کہ ان کے اختیار میں تو کچھ بھی نہیں۔ بس جو بھی کرنا ہے شیر نے ہی کرنا ہے۔

چوتھے روز ترکی کے اس خانساماں کی ویڈیوز بہت بری طرح یاد آتی ہیں جو بھاپ پر گوشت اتنا اچھا پکاتا ہے کہ کسی ہڈی کے ایک کنارے پر ہلکی سی ٹھوکر لگانے سے سارا گوشت ہڈیوں سے جدا ہوجاتا ہے۔

پانچویں دن پانچویں کا اور چھٹے دن چھٹی کا دودھ یاد آتا ہے۔ ساتویں روز البتہ چیل کے بچوں کی طرح آنکھیں آہستہ آہستہ کھلنے لگتی ہیں۔ خدا سب کو بچائے بہت بری بیماری ہے۔ کسی برے کی صحبت سے بھی بری!

Check Also

Palmistry Aur Ayyashi

By Saqib Malik