Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Aayen Sochte Hain

Aayen Sochte Hain

آئیں سوچتے ہیں

دنیا میں قریب آٹھ ارب انسانوں میں سے آپ سب سے مختلف ہیں، یونیک ہیں۔ آپ جیسا کوئی نہیں ۔ آپ کے فنگر پرنٹ، آپ کا (آئرس پیٹرن)۔ آنکھ کی پتلی کا نقشہ دنیا میں کسی اور سے نہیں ملتا۔ اور تو اور آپ کی شکل، آپ کا جثہ۔۔ آپ کا قد کاٹھ بھی کسی دوسرے انسان سے سو فیصد نہیں ملتا۔۔ گویا آپ ہر لحاظ سے یونیک ہیں ۔ سب سے مختلف۔ سب سے جدا۔

تو پھر آپ کی سوچ کیوں سب سے مختلف نہیں ہے۔ جب آپ یونیک ہیں تو آپ کی سوچ بھی یونیک ہونی چاہیے نا۔ جب آپ کی صورت، آپ کا جسم۔ آپ کا قد کاٹھ۔۔ کسی دوسرے انسان کا چربہ نہیں۔۔ آپ کی سوچیں کیوں چربہ ہیں؟ آپ جیسا کوئی نہیں ۔۔ تو پھر آپ تخیل کیوں اوروں کے اٹھائے پھر رہے ہیں۔ اپنا سوچیں ۔ اپنا خیال لے کر آئیں۔۔ اپنی بات کریں ۔

دیکھیں۔۔ صورت، جسم۔۔ قد کاٹھ۔ رنگت، فنگر پرنٹ۔۔ آیرس پیٹرن پر آپ کا اختیار نہیں۔۔ یہ ہمیں قدرت نے عطاء کیا ہے۔ قدرت نے اپنے کام میں کوئی کنجوسی نہیں کی۔ اس نے ہمیں یونیک بنادیا۔ بس ایک چیز۔۔ صرف ایک چیز۔۔ ہماری سوچ۔ ہم پر چھوڑ دی۔۔ اور اس میں ہی ہم یونیک ہونے میں ناکام ہوگئے۔۔

جدھر سب جاتے ہیں ادھر ہی ہم چل پڑتے ہیں۔۔ سوچے سمجھے بغیر کہ اس کام کا کوئی فائدہ بھی ہے کہ نہیں ۔ جو سب کررہے وہی کرنے میں عافیت سمجھتے ہیں۔۔ کبھی غور نہیں کیا کہ کیوں ۔ اس لیے کہ اپنا سوچنے کی عادت نہیں ۔ سب ایف اے بی اے کر رہے ہیں۔۔ ہم بھی کرنا شروع ہوگئے۔۔ کبھی نہیں سوچا کہ کوئی ہنر سیکھ لیں زیادہ فائدہ مند ہوگا۔۔

سب گندم چاول گاجریں اگا رہے۔ ہم بھی اگا رہے ہیں۔۔ کبھی نہیں سوچیں گے کہ کچھ اور اگا کر زیادہ کمایا جاسکتا ہے۔ سب سرکار کے انتظار میں بیٹھے ہیں کہ آکر ہماری مدد کرے۔۔ ہم بھی بیٹھے ہیں۔۔ کیوں اپنے ذہن پر زور دیں۔۔ کہ بھئی ہم خود بھی اپنے لیے کچھ کرسکتے ہیں ۔ نہیں کیوں کہ اس کے لیے نئی فکر چاہیے۔۔

اصل میں تو نئی فکر ہی نیا کاروبار ہے۔ نئی سوچ ہی تو ترقی ہے۔۔ نئی سوچ ہی تو آگے بڑھنے کا مسائل سے نکلنے کا راستہ ہے۔۔ بلکہ نئی سوچ تو نیا جہاں ہے۔۔

جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود

کہ سنگ وخشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

آئیں آج کچھ نیا سوچیں۔۔ اپنے ارگرد پر غور کرتے ہیں۔۔ اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل پر سوچتے ہیں۔۔ آئیں سوچتے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد کرنے سے آگے بڑھنا آسان ہے یا ایک دوسرے کے لیے مسائل پیدا کرنے سے۔ آئیں سوچتے ہیں کہ اپنے ارد گرد جو چیزیں ہم ضائع کردیتے ہیں ان سے کچھ مفید اشیاء بناکر آسودہ حال کیسے ہوا جاسکتا ہے؟ ۔۔ آئیں سوچتے ہیں کہ دودھ میں پانی، مرچوں میں برادہ اور پتی میں چنے کے چھلکے ملائے بغیر بھی تو کوئی راستہ ہوگا زیادہ کمائی کرنے کا۔۔

آئیں سوچتے ہیں کہ کم اسباب ہونے کی وجہ سے بیٹے کی شادی پر خرچ کم کرنے سے ناک کیوں کٹ جاتی ہے؟ اور حیثیت سے زیادہ خرچ کی خاطر ادھارمانگنے پر کیوں نہیں کٹتی؟ آئیں سوچتے ہیں دوسرے ملکوں میں جہاں لوگ اپنی اشیاء سڑک کے باہر فٹ پاتھوں پر نہیں رکھتے اور پیدل چلنے والوں کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیتے ہیں ان کی چیزیں کیسے بک جاتی ہیں؟

آئیں سوچتے ہیں کہ ہم اللہ کے کلام اور آقا کے فرمودات پر عمل پیرا کیوں نہیں؟ آئیں سوچتے ہیں کہ ہمیں کس قسم کی تعلیم حاصل کرنا چاہیے اور ہم کیا پڑھ رہے ہیں؟ آئیں سوچتے ہیں کہ سیاستدانوں، جرنیلوں اور بیوروکریسی میں سے کون خائن ہے اور کیوں۔ اور کس طرح ہم اپنے سیاسی معاملات بہتر کرسکتے ہیں؟

آئیں سوچتے ہیں کہ کہ محنت میں کیا بڑائی ہے اور تن آسانی کا کیا نقصان ہے؟ آئیں سوچتے ہیں وہ سب جو ہمیں سوچنا چاہیے؟ آئیں سوچتے ہیں۔۔ کہ ہم کیوں نہیں سوچتے۔۔؟

Check Also

Az Toronto Maktoob (4)

By Zafar Iqbal Wattoo