Sugar Control, Dawa Kam Asool Ziada
شوگر کنٹرول، دوا کم اصول زیادہ

اگر آپ کا HbA1c لیول 8 یا اس سے کم ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ شوگر کے مریض ہیں لیکن اگر فوری طور پر مناسب اقدامات کیے جائیں تو آپ اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اس سطح کو کم کرکے کم از کم پری ڈائبٹک سطح تک لایا جا سکتا ہے، بلکہ ممکنہ طور پر نارمل سطح تک بھی پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے سب سے اہم چیز ہے طرز زندگی میں تبدیلی۔ شوگر کا مرض اکثر صرف دوا سے کنٹرول نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے مستقل مزاجی، نظم و ضبط، پرہیز اور مثبت طرز زندگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
سب سے پہلے خوراک کی بات کریں تو سب سے اہم اصول یہ ہے کہ چینی اور چینی سے بنی اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ بازاری مٹھائیاں، کولڈ ڈرنکس، بیکری کی مصنوعات، بسکٹ، کیک، سفید چاول، سفید آٹا، سفید بریڈ، یہ سب چیزیں خون میں شوگر کی سطح کو بہت تیزی سے بڑھاتی ہیں اور انہیں جتنا جلدی ترک کیا جائے، اتنا ہی فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ کاربوہائیڈریٹ والی اشیاء جیسے آلو، میٹھے پھل (جیسے کیلا، آم، چیکو، انگور وغیرہ) سے بھی پرہیز بہتر ہے۔ کوشش کریں کہ کم گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں استعمال کریں جیسے دالیں، سبزیاں، براؤن چاول، جو اور گندم کا آٹا۔
پھلوں میں سیب، انار، امرود، ناشپاتی، آڑو اور بیر جیسے کم شکر والے پھل محدود مقدار میں کھائے جا سکتے ہیں۔ سبز سبزیاں جیسے پالک، میتھی، بند گوبھی، پھول گوبھی، کھیرا، ٹماٹر اور کریلا بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔ کریلا اور میتھی کے بیج شوگر کم کرنے میں خاص کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر روزانہ نہار منہ ایک چمچ میتھی دانہ پانی کے ساتھ لیا جائے تو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
خوراک کے ساتھ ساتھ ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔ روزانہ کم از کم 30 سے 45 منٹ تیز قدموں سے پیدل چلنا، سائیکل چلانا یا ہلکی پھلکی ایکسرسائز HbA1c کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اگر ممکن ہو تو صبح کے وقت پیدل چلنے کی عادت بنائیں کیونکہ یہ جسم کے نظام کو چالو کرتی ہے اور شوگر کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ کھانے کے فوراً بعد کچھ دیر چہل قدمی کرنا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔
نیند بھی شوگر کنٹرول میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نیند کی کمی سے انسولین کی حساسیت کم ہو جاتی ہے جس سے شوگر بڑھتی ہے۔ اس لیے روزانہ کم از کم سات گھنٹے پرسکون نیند لینا ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ یا اسٹریس بھی شوگر کو بڑھانے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کوشش کریں کہ خود کو پرسکون رکھیں، زیادہ غصہ نہ کریں، ناراضگی یا ٹینشن سے بچیں۔ اس کے لیے مراقبہ، قرآن پاک کی تلاوت، نماز اور مثبت سوچ مددگار ہو سکتی ہے۔
دوا کے استعمال میں غفلت نہ برتیں۔ اگر ڈاکٹر نے گلوکوفاج یا دیگر دوا تجویز کی ہے تو اس کو وقت پر لیں۔ خود سے دوا بند نہ کریں۔ ساتھ ساتھ باقاعدہ اپنا بلڈ شوگر لیول چیک کرتے رہیں، خاص طور پر خالی پیٹ اور کھانے کے دو گھنٹے بعد والا شوگر لیول۔ ہر تین ماہ بعد HbA1c ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ اندازہ ہو کہ بہتری کی جانب جا رہے ہیں یا نہیں۔
مزید یہ کہ ہر قسم کی نشہ آور اشیاء جیسے سگریٹ، پان، نسوار، شراب، وغیرہ سے مکمل پرہیز کریں کیونکہ یہ بیماری کو مزید بگاڑ دیتے ہیں۔ پانی زیادہ پئیں، دن بھر میں 8 سے 10 گلاس پانی کا استعمال خون میں شکر کی سطح کو اعتدال میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ ڈبہ بند اور پراسیسڈ خوراک سے مکمل اجتناب کریں، کیونکہ ان میں پوشیدہ چینی اور نقصان دہ چکنائیاں موجود ہوتی ہیں۔
مجموعی طور پر اگر کھانے پینے میں احتیاط، روزانہ ورزش، نیند کی بہتری، ذہنی سکون، دوا کا باقاعدہ استعمال اور باقاعدہ ٹیسٹ کو زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو آپ کا HbA1c تین سے چھ ماہ میں نمایاں طور پر کم ہو سکتا ہے اور شوگر کو پری ڈائبٹک یا نارمل سطح پر لانا ممکن ہے۔ شوگر ایک ایسی بیماری ہے جو مکمل کنٹرول میں رہ سکتی ہے بشرطیکہ ہم سچائی سے اس کا مقابلہ کریں اور اپنی زندگی کا رخ صحت کی طرف موڑ لیں۔

