Monday, 18 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Okara Shehar Punjab Ka

Okara Shehar Punjab Ka

اوکاڑہ شہر پنجاب کا

اوکاڑہ پنجاب کا مشہور اور خوبصورت شہر ہے۔ شہر کا نام اوکاں نامی درخت سے منسوب ہے۔ جب انگریزی حکومت نے ریلوے لائین بچھانے کا فیصلہ کیا تو انھوں نے ایک ریلوے اسٹیشن یہاں بننے کا فیصلہ کیا یہاں ایک بندہ دودھ خشک کرکے بیچا کرتا تھا اس نے ایک چھوٹی سی دکان اکاں درخت کے نیچے بنائی ہوئی تھی اس اوکاں درخت کی وجہ سے یہ اوکاں والی دکان مشہور ہوگئی بعد میں اسی اوکاں درخت سے لفظ اوکاڑہ بن گیا۔ اٹھارہویں صدی عیسوی میں یہاں اوکاں کا جنگل ہوا کرتا تھا جس میں مسافر ٹھہرا کرتے تھے۔ اوکاڑہ کو اوکاں والا اور اوکاں اڈا بھی کہا جاتا تھا۔ اوکاڑہ ایک ہندی لفظ "اوکاڑہ" سے نکلا ہے جس کا مطلب جنگجو اور غیرت مند ہے۔

دریائے راوی سے سو کلومیٹر دور آباد یہ شہر کپاس کے ساتھ ساتھ ملک عزیز کے لیے بہت سی غذائی اجناس مثلاً چاول، ٹماٹر، آلو، مکئی وغیرہ مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ان اجناس کی پیداوار کی وجہ سے اوکاڑہ عالمی منڈیوں میں اہم مقام رکھتا ہے۔ یہ شہر اپنے زرعی پیداوار اور کاٹن ملز کی وجہ سے مشہور ہے۔ ساہیوال اوکاڑہ کے سب سے نزدیک ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ بڑا شہر ہے۔

اوکاڑہ میں ملٹری کے ڈیری فارمز ہیں جو کہ خاص طور پر پینر اور مکھن کی وجہ سے مشہور ہیں۔ یہ فارمز پاکستان بننے سے پہلے کے یہاں موجود ہیں برٹش دور میں یہ علاقہ اوکان کے درختوں سے ڈھکا ہوا جنگل تھا مگر اب زرعی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہوا۔ 1982ء میں یہ جگہ اوکاڑہ ضلع کا ہیڈ کوارٹر تھا۔ 1892ء سے ہی اوکاڑہ میں ریلوے لائن بچھائی گئی تھی۔ یہاں موجود فارمز میں ہر سال بڑی تعداد میں گائے، بیل بکرے اور بھیڑ پالے جاتے ہیں۔ اوکاڑہ کو پاکستان کا سب سے زیادہ آلو اور ڈیری پروڈکٹس پیدا کرنے والے شہر مانا جاتا ہے۔

خطیب پاکستان حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی اور مولانا غلام علی اوکاڑوی کی وجہ سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر اوکاڑہ شہر متعارف ہوا۔

اوکاڑہ کی شخصیات کی بات کریں تو راؤ سکندر اقبال سیاست دان، سابق وزیر دفاع، سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت، وزیر کھیل و سیاحت، ء1942میں پیدا ہوئے۔ پاکستان پیپلز پاڑٹی کے بانی ارکان میں سے ایک تھے۔

راؤ خورشید علی خاں پاکستان پیپلز پارٹی کے پرانے کارکن ساتھی تھے۔ ثمینہ نور، ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو مئی 2013 سے مئی 2018 تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکی ہیں۔ میاں منظور وٹو، ریاض الحق جج اور میاں محمد زمان بھی اوکاڑہ شہر کے نامور سیاست دانوں میں شامل ہیں۔

کھیل کی بات کریں تو پاکستان کرکٹ کی پہلی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے والے کھلاڑی اسرار علی کا تعلق بھی اوکاڑہ شہر سے ہی تھا۔ جو 80 کی دہائی میں سلیکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر زولفقار علی بابر کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ اینکر پرسن آفتاب اقبال اور جنید سلیم کا تعلق بھی اوکاڑہ شہر سے ہے۔ کرن وقار معروف شاعرہ و مصنفہ کا تعلق بھی اوکاڑہ سے تھا جنہوں نے 10 اپریل 2021 کوکورونا وائرس کی وجہ سے لاہور میں 34 سال کی عمر میں وفات پائی۔ ان کے بھائی کالم نگار حسنین نثار کا تعلق بھی اوکاڑہ سے ہی ہے۔ ادیب ظفر اقبال، مشہور ناولسٹ اور شاعر علی اکبر ناطق شاعر اقبال صلاح الدین اور پنجابی شاعر بابو راج علی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ محمد حنیف، جنھوں نے اوکاڑہ پر ایک مشہور کتاب "A CASE OF EXPLODING MANGOES" لکھی، بھی اسی ضلع سے ہیں۔

احمد خان کھرل پنجاب کی دھرتی کا وہ سپوت ہے جس نے رنجیت سنگھ کے بعد انگریز کا اس علاقے میں راستہ روکا۔ اوکاڑہ کے گاؤں جھامرے سے تعلق رکھنے والے اس راٹھ نے مقامی قبائل کو ناصرف ایک جگہ اکٹھا کیا بلکہ انگریز کیخلاف بغاوت کے لیے آمادہ بھی کیا۔ اوکاڑہ کے اس سپوت کو 21 ستمبر 1857 کے دن شہید کیا گیا۔

ضلع اوکاڑہ کے زیادہ تر لوگوں کی زبان پنجابی ہے۔ پنجابی کے ساتھ ساتھ ہریانوی زبان بھی مستعمل ہے جسے رانگڑی بھی کہتے ہیں۔۔ مکئی اور آلو کی پیداوار میں اوکاڑہ کو پاکستان کے دیگر تمام شہروں پر فوقیت حاصل ہے۔ اس کے علاؤہ اوکاڑہ میں گنا بھی بڑی مقدار میں کاشت کیا جاتا ہے اور گنے کی کٹائی کا سیزن شروع ہوتے ہی شوگر ملوں کے باہر گنے سے لدی ٹرالیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اوکاڑہ میں سبزیاں اور پھل بھی کاشت کیے جاتے ہیں پھلوں کی کاشت کے حوالے سے اوکاڑہ کا مچلز کا باغ بہت مشہور ہے سینکڑوں ایکڑ رقبے پر پھیلے اس باغ میں کئی قسم کے پھل کاشت کیے جاتے ہیں مثلا آم مالٹا آڑو کیلا وغیرہ۔

پاکستان میں موجود ہر ایک شہر اپنی ایک خاصیت کی وجہ سے مشہور ہے اسی طرح اوکاڑہ شہر کی بھی اپنی ان خصوصیات اور خوبصورتی ہے۔

Check Also

Osho Ki Baaten

By Fazal Tanha Gharshin