Sukheke Mandi Se Khanqah Dogran Ka Safar Saza Hai?
سکھیکی منڈی سے خانقاہ ڈوگراں کا سفر سزا ہے؟

پاکستان ایک زرعی ملک ہے، جہاں دیہات کی ترقی، عوامی فلاح و بہبود اور بنیادی سہولیات کی فراہمی ریاستی ذمہ داریوں میں سرفہرست ہونی چاہیے۔ لیکن جب ہم پنجاب کے دل میں واقع علاقے سکھیکی منڈی سے خانقاہ ڈوگراں کے درمیان موجود سڑک کی حالت دیکھتے ہیں تو دل افسوس اور غصے سے بھر جاتا ہے۔ اس سڑک پر سفر کرنے والے ہزاروں افراد روزانہ اذیت کی ایک نئی شکل سے گزرتے ہیں۔ کیا یہ سزا ہے؟ یا ضرورت؟ یہ سوال آج ہر باشعور شہری کے ذہن میں جنم لے رہا ہے۔
سکھیکی منڈی سے خانقاہ ڈوگراں کا فاصلہ اگرچہ زیادہ نہیں، لیکن حالات ایسے ہیں جیسے مسافر کانٹوں پر چل رہے ہوں۔ یہ راستہ مزدوروں، طلبہ، اساتذہ، مریضوں، خواتین اور عام شہریوں کے لیے روزمرہ کی مجبوری ہے، لیکن سڑک کی حالت ایسی ہے کہ لگتا ہے ہم کسی جنگ زدہ علاقے میں رہ رہے ہیں۔
ہر حکومت میں نمائندے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں، لیکن زمین پر کچھ نہیں ہوتا۔ بارش ہو جائے تو یہ سڑک دلدلی میدان بن جاتی ہے اور خشک موسم میں گرد و غبار کا طوفان اٹھتا ہے، جو نہ صرف صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ سڑک کے دونوں اطراف کے مکینوں کے لیے عذاب سے کم نہیں۔
اس 12 کلومیٹر لمبی سڑک پر جگہ جگہ گڑھے، پانی کے جوہڑ اور ٹوٹی ہوئی پلیں موجود ہیں۔ یہ راستہ کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ حال ہی میں ایک حاملہ خاتون کو بروقت اسپتال نہ پہنچایا جا سکا اور وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ کتنے ہی افراد حادثات میں جانیں گنوا چکے ہیں اور اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟
اسلامی ریاست میں عوام کی فلاح اولین ترجیح ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: "تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا"۔ جب حکومتی ذمہ داران کو بار بار آگاہی کے باوجود سڑک کی حالت بہتر بنانے میں ناکامی کا سامنا ہو، تو یہ سنگین غفلت ہے۔ عوام کو بنیادی سہولتیں نہ دینا ظلم کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ سڑک نہ صرف آمدورفت بلکہ تعلیم، صحت، روزگار اور علاقائی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بن چکی ہے۔ طلبہ خطرناک سفر کے باعث غیر حاضری کا شکار ہیں، والدین خوفزدہ ہیں اور مریضوں کو بروقت علاج نہیں مل پاتا۔ مزدوروں کی یومیہ اجرت کا بڑا حصہ کرایوں، گاڑیوں کی مرمت اور وقت کے ضیاع میں چلا جاتا ہے۔
یہ سب کچھ جاننے کے باوجود مقامی نمائندے خاموش کیوں ہیں؟ ہر الیکشن میں دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن جب اقتدار ملتا ہے تو عوامی مسائل کو بھلا دیا جاتا ہے۔ کیا نمائندوں کی ذمہ داری صرف ووٹ لینا ہے؟ اگر وہ واقعی عوام کے خیرخواہ ہیں تو اس روڈ کو ترجیحی بنیادوں پر کیوں نہیں دیکھتے؟
یہ سڑک صرف ایک دیہی لنک نہیں بلکہ لاہور-سرگودھا روڈ کا حصہ ہے، جو پاکستان کے اہم ترین تجارتی و ٹرانسپورٹ روٹس میں شمار ہوتا ہے۔ اس سڑک پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں ہیوی ٹریفک، ٹرک، ڈمپرز، بسیں اور کاریں گزرتی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اتنی مصروف اور اسٹریٹیجک اہمیت رکھنے والی سڑک کی حالت نہایت خستہ ہے۔
لوگ روزانہ موت کے سائے میں سفر کرتے ہیں۔ آئے دن کئی ماؤں کے بیٹے، نوجوان اور خاندانوں کے کفیل سڑک کی خستہ حالی یا تیز رفتاری کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ یہ حادثات، اصل میں ریاست کی مجرمانہ خاموشی اور ادارہ جاتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس روڈ کی خستہ حالی کے باعث متعدد افراد کو سفر کے دوران شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ وقت پر ہسپتال نہ پہنچ سکنا، تعلیمی اداروں میں تاخیر اور روزگار کے مواقع سے محرومی جیسے مسائل عام ہیں، جو عوامی زندگی کو براہِ راست متاثر کر رہے ہیں"۔
حکومت کب جاگے گی؟ کیا مزید لاشیں گننے کے بعد ہی اس سڑک پر توجہ دی جائے گی؟ یا ہم اسی اذیت کو مقدر مان کر خاموش رہیں گے؟
ہم، خانقاہ ڈوگراں تا سکھیکی منڈی اور گردونواح کے عوام، حکومت پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ:
1۔ خانقاہ ڈوگراں تا سکھیکی منڈی سڑک کی فی الفور تعمیر نو کی جائے۔
2۔ سڑک کے دونوں اطراف نکاسیٔ آب کا مؤثر نظام قائم کیا جائے تاکہ بارشوں کے دوران سڑک دلدلی نہ بنے۔
3۔ حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی نشانات، اسپیڈ بریکرز اور روشنی کا مؤثر انتظام کیا جائے۔
4۔ ایک فعال شکایتی سیل بنایا جائے جو عوامی شکایات کا فوری ازالہ کرے۔
5۔ لاہور تا سرگودھا روڈ پر واقع اس اہم ترین حصے کو، ہائی رسک زون قرار دے کر خصوصی توجہ دی جائے۔
6۔ متاثرہ سڑک پر کسی بڑے جانی نقصان سے قبل عملی اقدامات کیے جائیں، ورنہ یہ حکومتی مجرمانہ خاموشی تصور کی جائے گی۔
یہ مطالبہ صرف سڑک کا نہیں، انسانوں کی زندگی، تحفظ اور آئینی حق کا ہے۔
ہم، سکھیکی منڈی، خانقاہ ڈوگراں اور قریبی دیہات کے باشعور شہری، حکومتِ پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں جلد از جلد سکھیکی منڈی تا خانقاہ ڈوگراں روڈ کو جلد نیا روڈ دیا جائے۔

