Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Do Qiblon Wali Masjid

Do Qiblon Wali Masjid

دو قبلوں والی مسجد

مدینے کی پاک سرزمین پر واقع مسجد قبلیتین، نہ صرف مسلمانوں کی تاریخ کا ایک اہم مقام ہے بلکہ روحانی اعتبار سے بھی ایک انوکھی پہچان رکھتی ہے۔ یہ مسجد اپنے اندر ایک ایسا واقعہ سمیٹے ہوئے ہے جس نے اسلامی عبادات کے انداز کو ایک نئے رخ پر ڈال دیا۔ اسی مسجد میں ایک دن ایسا آیا کہ نماز کے دوران ہی قبلہ تبدیل ہوگیا۔ نمازی جو رخ بیت المقدس کی جانب کیے کھڑے تھے، اچانک اللہ کے حکم پر کعبۃ اللہ کی سمت مڑ گئے۔ یہ واقعہ اپنی نوعیت میں بے مثال اور بے حد بابرکت ہے، جو اس مسجد کو دیگر مساجد سے ممتاز کرتا ہے۔

مسجد قبلیتین کا نام ہی اس کی عظمت کی گواہی دیتا ہے۔ "قبلیتین" یعنی دو قبلوں والی مسجد۔ آغازِ اسلام میں جب نبی کریم ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو اس وقت مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے۔ مگر نبی کریم ﷺ کی دل کی خواہش تھی کہ قبلہ کعبہ کی طرف ہو، جو حضرت ابراہیمؑ کی تعمیر کردہ عظیم عبادت گاہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی مکرم کے دل کی آرزو پوری کی اور وحی نازل ہوئی کہ اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز کی حالت میں ہی اپنے رخ کا رخ کعبہ کی طرف موڑ لیا اور نمازیوں نے بھی اسی حالت میں اپنا چہرہ بدل لیا۔ یہ واقعہ مسجد قبلیتین میں پیش آیا اور اسی وجہ سے یہ مسجد آج تک اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب بنی ہوئی ہے۔

مسجد قبلیتین مدینہ منورہ کے ایک علاقے ذوالحلیفہ میں واقع ہے۔ آج کے جدید دور میں یہ مسجد وسیع و عریض شکل اختیار کر چکی ہے۔ سعودی حکومت نے اس مسجد کی کئی بار تعمیر و توسیع کرائی تاکہ زائرین کو سہولت دی جا سکے۔ موجودہ مسجد کا ڈیزائن نہایت خوبصورت ہے، جس میں اسلامی فنِ تعمیر کی جھلک ہر گوشے سے نمایاں ہوتی ہے۔ دو خوبصورت مینار اور سفید گنبد اس کی شان کو مزید بڑھاتے ہیں۔ مسجد کے داخلی دروازے پر خوش آمدید کہتی ہوئی ہوائیں اور اندر پھیلا ہوا سکون دلوں کو اطمینان بخشتا ہے۔

اس مسجد کی روحانی اہمیت صرف قبلہ کی تبدیلی کے واقعہ تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ اس چیز کی علامت بھی ہے کہ مسلمان اللہ کے حکم کے تابع ہیں۔ یہ مسجد اس تعلیم کا عملی مظاہرہ ہے کہ جب رب العالمین کا حکم آئے تو مؤمن کو بلا کسی تاخیر اور سوال کے سرِ تسلیم خم کرنا چاہیے۔ مسلمانوں نے بغیر کسی سوال یا تردد کے نماز کے دوران اپنا رخ بدلا اور یہ ثابت کیا کہ اطاعتِ ربانی کا مطلب اپنی خواہشات کو ترک کرکے اللہ کے حکم کے آگے جھک جانا ہے۔

جب ہم مسجد قبلیتین میں داخل ہوتے ہیں تو وہاں کا پرنور ماحول ہمیں 1400 سال پہلے کے اس لمحے میں لے جاتا ہے جب وحی کا نزول ہوا تھا۔ تصور کیجیے کہ نماز جاری ہے، اللہ کا حکم آتا ہے اور سجدہ گزار اپنے قدموں کا زاویہ بدلتے ہیں۔ کتنی عظیم الشان اطاعت تھی، کیسا زندہ ایمان تھا! اس مسجد کی دیواریں آج بھی شاید ان گواہوں کی طرح کھڑی ہیں جو اس وقت کی روحانی کیفیت کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ سورہ بقرہ میں بھی واضح الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اے محبوب! آپ بار بار آسمان کی طرف نگاہ اٹھاتے ہیں، سو ہم آپ کو ضرور ایسا قبلہ دیں گے جس سے آپ راضی ہو جائیں گے۔ پس اپنا رخ مسجد الحرام کی جانب کر لیجیے۔ یہ قرآن کی آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خواہش بھی اللہ کی رضا سے ہم آہنگ تھی اور اللہ نے اپنے محبوب کی دعاؤں کا جواب اتنے خوبصورت انداز میں دیا کہ آج بھی یہ واقعہ سن کر دل شکر سے جھوم اٹھتا ہے۔

مسجد قبلیتین کی زیارت کرنے والے آج بھی اس مقام پر پہنچ کر اس ایمان افروز لمحے کی یاد میں ڈوب جاتے ہیں۔ نمازی وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں اور اللہ کے حضور اس اطاعت اور بندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کا سبق اس مقام سے ملتا ہے۔ یہ مسجد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم وقت، جگہ اور حالت کے کسی بھی مرحلے میں اللہ کے احکامات کے تابع رہیں۔

تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو مسجد قبلیتین کا واقعہ امت مسلمہ کی شناخت میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ قبلے کی تبدیلی نے ایک نیا پیغام دیا کہ اب مسلمان ایک جداگانہ امت ہیں، جن کا اپنا قبلہ، اپنی عبادات کا مرکز اور اپنی شناخت ہے۔ یہ تبدیلی دراصل اسلامی امت کے ظاہری اور باطنی اتحاد کی علامت بنی۔ یہ بتاتی ہے کہ مسلمان جس طرف رخ کریں، ان کی اصل منزل اللہ کی رضا ہے۔ یہی وہ سبق ہے جو مسجد قبلیتین ہمیں ہر پل یاد دلاتی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ مسجد قبلیتین نے اپنے اندر جدت کو بھی سمویا ہے۔ آج کی مسجد میں مرکزی ہال نہایت وسیع ہے، ہوا دار اور روشن ہے۔ ہر گوشہ ایسا ہے کہ زائر کو عبادت میں خشوع عطا کرتا ہے۔ وضو خانے جدید سہولتوں سے آراستہ ہیں اور مسجد کے آس پاس خوبصورت باغیچے ہیں جو اس مقام کے تقدس کو مزید بڑھاتے ہیں۔ رات کے وقت جب چراغاں ہوتا ہے تو مسجد کی سفید دیواریں اور مینار نور کے ہالے میں لپٹے ہوئے نظر آتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ مسجد آج بھی وحی کے نور کو سنبھالے بیٹھی ہو۔

آج جب ہم مسجد قبلیتین کی زیارت کرتے ہیں تو ہمیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ اسلام میں عبادات محض رسوم نہیں بلکہ زندہ شعور کی علامت ہیں۔ قبلے کا رخ بدلنے کا حکم صرف ایک جسمانی حرکت نہ تھی بلکہ ایک روحانی پیغام تھا۔ مسلمان جہاں بھی ہوں، جس حال میں بھی ہوں، ان کی مرکزیت خانہ کعبہ ہے۔ ان کی روحانی وابستگی اللہ کے گھر سے ہے۔ مسجد قبلیتین اس روحانی مرکزیت کا مادی اظہار ہے۔

یہ مسجد ہمیں اپنی وفاداری، عاجزی اور اطاعت کی تجدید کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ہر وہ دل جو مسجد قبلیتین کی فضا میں سانس لیتا ہے، وہ خود کو اللہ کے قرب میں محسوس کرتا ہے۔ یہاں آنے والا ہر زائر یہ جان لیتا ہے کہ سچا ایمان وہی ہے جو ہر حالت میں اللہ کے حکم کے تابع ہو جائے، جیسا کہ اس مسجد میں پہلی بار نمازیوں نے کیا تھا۔

مسجد قبلیتین، اپنے ماضی کی مہک اور اپنی روحانی عظمت کے ساتھ آج بھی مدینہ طیبہ کے نقشوں میں جگمگا رہی ہے۔ یہ محض اینٹوں اور پتھروں کی عمارت نہیں بلکہ ایمان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اس مسجد کے سائے میں بیٹھ کر دل چاہتا ہے کہ بندہ خود بھی ویسی ہی فوری اطاعت کا نمونہ بن جائے جیسا کہ اس عظیم دن کے نمازی بنے تھے۔ مسجد قبلیتین ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ایمان صرف دل کا اعتراف نہیں بلکہ عمل کا فوری اور مکمل اظہار بھی ہے۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan