Corruption
کرپشن

کرپشن ہمارے معاشرے میں ایک ناسور کی طرح پھیل چکی ہے، جو ہر شعبے کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو صرف حکومتی اداروں تک محدود نہیں، بلکہ عام زندگی میں بھی سرایت کر چکی ہے۔ چھوٹے سے چھوٹے کام کے لیے رشوت دینا اور لینا اب معمول کی بات بن چکی ہے۔ بدقسمتی سے، ہم نے اس برائی کو اس قدر قبول کر لیا ہے کہ اسے برا سمجھنے کے بجائے ایک "معمول" کا حصہ بنا دیا ہے۔
ہمارے ملک میں کرپشن کی کئی وجوہات ہیں، لیکن سب سے بڑی وجہ قانون کا عدم نفاذ ہے۔ جب طاقتور افراد احتساب سے بالا تر ہوں اور عام آدمی کو معمولی جرم پر سخت سزا دی جائے، تو معاشرے میں بےچینی اور بدعنوانی جنم لیتی ہے۔ سرکاری دفاتر میں کام کروانے کے لیے پیسے دینا عام ہو چکا ہے، کیونکہ اگر کوئی رشوت نہ دے تو اس کا جائز کام بھی مہینوں رکا رہتا ہے۔ ایسے ماحول میں ایمانداری کا دامن تھامنا مشکل ہو جاتا ہے اور لوگ خود کو مجبور سمجھ کر اس سسٹم کا حصہ بن جاتے ہیں۔
کرپشن کے اثرات معیشت سے لے کر عوامی فلاح و بہبود تک ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ ملک میں ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں یا ناقص معیار کے ساتھ مکمل کیے جاتے ہیں، کیونکہ ان میں بدعنوانی شامل ہوتی ہے۔ صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں دوائیں نہیں ملتیں، اسکولوں میں اساتذہ غائب رہتے ہیں اور بنیادی سہولتیں ناپید ہو جاتی ہیں۔ ان سب کا نقصان عام آدمی کو اٹھانا پڑتا ہے، جبکہ کرپٹ عناصر اپنی جیبیں بھر کر باہر ملکوں میں جائیدادیں خریدتے رہتے ہیں۔
اگر ہم اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔ کرپشن کے خلاف بات کرنا کافی نہیں، بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمیں خود بھی رشوت دینے اور لینے سے گریز کرنا ہوگا اور جہاں کہیں بدعنوانی نظر آئے، اس کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ سخت احتسابی نظام متعارف کروائے، جہاں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے۔
کرپشن کے خاتمے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ضروری ہے، تاکہ تمام سرکاری امور شفاف انداز میں چلائے جا سکیں۔ بدعنوانی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے صرف قانون سازی کافی نہیں، بلکہ ہمیں اپنی سوچ اور معاشرتی رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔ جب ہر شخص دیانتداری کو اپنی زندگی کا اصول بنا لے گا، تب ہی ہم ایک شفاف اور ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد رکھ سکیں گے۔ ورنہ یہ برائی نسل در نسل چلتی رہے گی اور ہم صرف اس کا رونا روتے رہ جائیں گے۔