Thursday, 17 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Column Nigar Lafzon Ka Sodagar

Column Nigar Lafzon Ka Sodagar

کالم نگار لفظوں کا سوداگر

کالم نگار محض لکھنے والا نہیں ہوتا، وہ ایک عہد کا نمائندہ ہوتا ہے۔ وہ الفاظ کے ذریعے وقت کا دھارا بدلنے کی سکت رکھتا ہے۔ اس کی سیاہی میں تاریخ کا درد، حال کی تپش اور مستقبل کے خواب چھپے ہوتے ہیں۔ کالم نگار وہی کچھ لکھتا ہے جو سماج محسوس کر رہا ہوتا ہے، مگر کہہ نہیں پاتا۔ اس کے قلم کی نوک پر عوام کے دل کی دھڑکن ہوتی ہے اور ہر لفظ ایک آواز بن کر ابھرتا ہے۔

اس کا انداز تحریر عام لوگوں سے الگ ہوتا ہے۔ کہیں نرمی، کہیں طنز، کہیں تلخی، تو کہیں ایسی محبت جو لفظوں میں سموئی نہیں جا سکتی۔ وہ بظاہر ایک عام سا جملہ لکھتا ہے، مگر اس میں کئی پرتیں چھپی ہوتی ہیں۔ اس کی تحریر میں زندگی بولتی ہے۔ وہ حالات کو صرف بیان نہیں کرتا، انہیں محسوس کرواتا ہے۔ وہ قارئین کے ذہن میں سوال پیدا کرتا ہے اور پھر ان سوالوں کے ممکنہ جواب بھی ڈھونڈ کر دکھاتا ہے۔

کالم نگار کا سب سے بڑا وصف یہ ہوتا ہے کہ وہ سچ کہنے کی جرأت رکھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کا ہر لفظ تیر بن سکتا ہے اور ہر جملہ کسی تخت کو ہلا سکتا ہے۔ مگر وہ قلم کو کبھی بزدلی کا ہتھیار نہیں بننے دیتا۔ وہ تلخ سے تلخ سچ کو بھی ایسی خوبصورتی سے بیان کرتا ہے کہ پڑھنے والا چونک بھی جائے اور سوچنے پر مجبور بھی ہو جائے۔

کالم نگار کا دل بہت حساس ہوتا ہے۔ وہ سماج کے دکھ سمیٹتا ہے، ان پر لکھتا ہے اور کئی بار روتے دل کے ساتھ مسکراتی تحریر تخلیق کرتا ہے۔ وہ بظاہر تنہا ہوتا ہے، مگر اس کی سوچ لاکھوں ذہنوں پر اثر ڈالتی ہے۔ اس کے لفظ خاموش دلوں کی پکار بن جاتے ہیں۔

کبھی وہ سماجی ناانصافیوں پر لکھتا ہے، کبھی سیاسی شعبدہ بازیوں کو بےنقاب کرتا ہے، تو کبھی وہ صرف انسانوں کی کہانی لکھتا ہے۔ اس کی تحریر میں شہر کے شور کی بازگشت بھی ہوتی ہے اور گاؤں کی خامشی بھی۔ وہ اخبار کے صفحے پر محض سیاہی نہیں پھیلاتا، وہ قوم کا ضمیر جگاتا ہے۔

کالم نگار کو تنقید کا سامنا بھی ہوتا ہے، سراہا بھی جاتا ہے، کبھی نظرانداز بھی کیا جاتا ہے۔ مگر وہ اپنا سفر جاری رکھتا ہے، کیونکہ اسے معلوم ہے کہ سچائی کا کارواں ہمیشہ اکیلا شروع ہوتا ہے۔ وہ سماج کا وہ آئینہ ہوتا ہے جو نہ صرف چہرے دکھاتا ہے بلکہ ان پر پڑی گرد بھی صاف کرتا ہے۔

کبھی کبھار وہ خود اپنے الفاظ کا شکار بھی بن جاتا ہے۔ وہ جس سچائی کو دوسروں کے لیے لکھتا ہے، وہی اسے اندر سے توڑ دیتی ہے۔ مگر وہ بکھرتا نہیں، کیونکہ اس نے سیکھا ہوتا ہے کہ جذبات کو لفظوں میں ڈھالنا اور پھر انہیں دوسروں تک پہنچانا، ایک مقدس فریضہ ہے۔

کالم نگار محض لکھاری نہیں، وہ ایک محاذ پر ڈٹا ہوا سپاہی ہوتا ہے۔ وہ قلم سے جنگ لڑتا ہے اور ہر روز اپنے اندر ایک نیا حوصلہ پیدا کرتا ہے۔ اس کی تحریریں وقتی نہیں ہوتیں، وہ آنے والی نسلوں کے لیے سبق بن جاتی ہیں۔

کالم نگار خود گمنام رہ کر دوسروں کو پہچان دیتا ہے۔ وہ خود کو مٹا کر سماج کو آئینہ دکھاتا ہے اور شاید یہی اس کا سب سے بڑا کمال ہے۔

Check Also

Akhri Hichki

By Badar Habib Sipra