Bhai Behan Ka Anmol Rishta
بھائی بہن کا انمول رشتہ
بہن بھائیوں کا تعلق ان رشتہ داروں سے ہے جن کے متعلق صلہ رحمی کا حکم شریعت میں دیا گیا ہے۔ زندگی میں بعض اوقات بہت سی اہم چیزوں کو بھی اہمیت نہیں دی جاتی نہ ان کے فوائد و نقصانات پر کبھی توجہ دی جاتی ہے۔ رشتہ داریاں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں اگر خونی رشتوں کی بات کی جائے، تو ان کی اہمیت و افادیت سے بھلا کس کو انکار ہو سکتا ہے۔
والدین کے بعد سب سے زیادہ پُرخلوص رشتہ بھائی اور بہن کا ہی ہوتا ہے۔ بڑا بھائی جو برے حالات آنے پر بالکل والد کی طرح شفقت و محبت جتاتا ہے، اور بہن ماں کی طرح ضرورتوں کا خیال رکھتی ہے۔ چھوٹے بہن بھائیوں کے اچھے مستقبل اور اچھی زندگی کے لیے ہمہ وقت دعا گو رہتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بھائی بہن کا رشتہ اٹوٹ تصور کیا جاتا ہے۔ بھائی کو ذرا تکلیف ہو تو بہن بے چین ہو اٹھتی ہے اور بہن مشکل میں ہو تو بھائی کا سکون غارت ہو کر رہ جاتا ہے۔ بچپن میں بھائی اور بہن آپس میں لڑتے اور جھگڑتے رہتے ہیں اور پھر کچھ دیر بعد دونوں گھل مل بھی جاتے ہیں۔ بچپن میں بھائی بہن کی لڑائیوں سے گھر کی رونق برقرار رہتی ہے، بچپن کی یہی لڑائیاں محبت کی علامت بن جاتی ہیں۔
کہتے ہیں کہ وہ شخص بہت خوش نصیب ہوتا ہے، جسے اپنے میسر ہوتے ہیں، کیوں کہ خونی اور سگے رشتے قدرت کا انتہائی خوب صورت اور لازوال تحفہ ہیں، جن کی قدر ہم پر لازم ہے۔ بہن کا رشتہ ایسا ہوتا ہے جو اپنی بھائیوں کے سارے کام بخوشی بھاگتے بھاگتے کرتی ہیں۔ بھائیوں کی ڈانٹ ڈپٹ بھی خوشی سے برداشت کرتی ہے جبکہ بھائی بھی اپنی بہنوں سے بےحد محبت اور انسیت رکھتے ہیں۔ بھائیوں کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی بہنوں کو خوش رکھیں، ان کی ضروریات پوری کریں، اور ان کے ناز اٹھائیں۔ بہن اگر ایک ہو تو لاڈ و پیار اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔ بہن بھائی ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھتے ہیں، کبھی شرارت، کبھی مستی، کبھی غصّہ، کبھی ڈانٹ، کبھی لاڈ و پیار، اسی طرح دن رات گزرتے رہتے ہیں۔ بچے بچپن کی دہلیز عبور کرکے جوانی میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں بہنیں دوسرے گھر بیاہی جاتی ہیں اور بھائیوں کے لیے دلہنیں لائی جاتی ہیں۔ یہ قدرت کا قانون ہے، اسی معاشرہ اور دنیا قائم ہے۔
بھائی کی شادی ہو تو سب سے زیادہ خوشی بہنوں کو ہوتی ہے، کپڑے بناتی تیاریاں کرتی ہیں۔ خوشی سے پاؤں زمین پر نہیں پڑتے، ان کے ناز دیکھنے کے لائق ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف جب بہن کی رخصتی کا وقت آتا ہے تو بھائی کتنا بھی بہادر یا ڈھیٹ اور سخت دل ہو، اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں۔ یہ آنسو خوشی کے بھی ہوتے ہیں، اور جدائی کے غم کے بھی، خوشی اس بات کی کہ بہن اس پر فتن دورمیں عزت اور حیا کے ساتھ بیاہی جا رہی ہے، اور غم اس بات کا کہ بچپن کی ساتھی، بھائیوں کی لاڈلی، گھر کی جان رخصت ہو رہی ہوتی ہے۔۔
بہن کی رخصتی انسان کو دکھی کرتی ہے، اس کیفیت کا اندازہ وہی لگا سکتے ہیں جو خود اس مرحلے سے گزرے ہو۔ بہنیں اپنی معصومانہ اور پیار بھری باتوں سے گھر میں خوشیاں بکھیرتی ہیں۔ ان کی شوخیوں اور شرارتوں سے گھر کے آنگن مہکتے ہیں۔ بہنیں بھائیوں کے لیے ہر وقت دعائیں کرتیں، اپنے حصے کی قربانی دیتی ہیں، بھائی بھی بہنوں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرتے۔ بہنیں بڑی محبت سے بھائیوں کی بکھری چیزیں ترتیب اور سلیقے سے رکھتی ہیں۔ پسند و ناپسند کا خیال رکھتی ہیں، کہی ان کہی، کسی بات پر بہن روٹھ بھی جائے تو بھائی سے یہ ناراضگی زیادہ دیر برداشت نہیں ہوتی اور بڑی چاہت سے مناتے ہیں۔ بھائیوں اور بہنوں کی نوک جھونک اور چھوٹی موٹی لڑائیاں اس تعلق کا خاص حصہ، اور اس رشتے کی خوبصورتی ہے۔
بہنیں بھائیوں کو دعائیں ہی دے سکتی ہیں جو ان کا قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔ خوش قسمت بھائیوں کو یہ سرمایہ ملتا رہتا ہے، اور بدبخت بھائی اس قیمتی سرمائے سے محروم ہوتے ہیں اپنے سگے اور خونی رشتوں سے دوری کی ایک وجہ بدگمانیاں اور غلط فہمیاں بھی ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی تیسرا فریق بہن بھائیوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر دیتا ہے، جس کی بدولت بھائیوں اور بہنوں کے درمیان بدگمانی ہو جاتی ہے اور بہن بھائی ایک دوسرے سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔
عموماً ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو اپنے ماموں اور خالہ کی شکایات وہ اپنی ماں سے کرنے لگتے ہیں، جب کہ مائیں بجائے بچوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے الٹا اپنی بہن یا بھائی سے ناراض یا بد گمان ہو جاتی ہے۔ اس طرح کا طرز عمل ایک دن آپ کو آپ کے پیارے رشتوں سے دور لے جاتا ہے، لہٰذا اس ضمن میں ہمیں اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیے رشتوں میں ایک دوسرے کی قدر ہی باعثِ عزت اور دوریاں ختم کرنے میں فائدہ ہے۔